مہاراشٹر: بی جے پی لیڈر نیلیش رانے کے قافلے پر حملہ، گاڑی پر پتھراؤ

بی جے پی لیڈر نیلیش رانے کے حامیوں اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے بھاسکر جادھو کے حامیوں کے درمیان تصادم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>

تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

گوہاگر: مہاراشٹر کے رتناگیری میں بی جے پی لیڈر اور سابق ایم پی نیلیش رانے کے قافلے پر حملہ ہوا ہے۔ خبروں کے مطابق سابق ایم پی نیلیش رانے کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا، جس کے بعد جمعہ (16 فروری) کو مہاراشٹر کے رتناگیری میں بی جے پی اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ ہنگامہ اس قدر بڑھ گیا کہ پولیس کو حالات پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔

پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر نرائن رانے کے بیٹے نیلیش رانے گوہاگر میں ایک ریلی سے خطاب کرنے جا رہے تھے کہ ’پٹ پنھالے کالج‘ کے قریب یہ  واقعہ پیش آیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ رانے اور شیو سینا (یو بی ٹی) لیڈر بھاسکر جادھو کے حامی آپس میں ٹکرا گئے۔ اس تصادم پر قابو پانے کے لیے جائے واقعہ پر پولیس فورس بھی بھیجی گئی۔ دونوں پارٹیوں کے حامیوں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کو حالات معمول پر لانے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔


خبروں کے مطابق نیلیش رانے کی گاڑی پر اس وقت پتھراؤ کا واقعہ ہوا جب وہ ایک جلسۂ عام میں شرکت کی غرض سے جا رہے تھے۔ گوہاگر پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار کے مطابق ’’اس واقعے کے بعد بی جے پی و شیوسینا (یو بی ٹی) کارکنان موقع پر جمع ہوگئے اور ان کے درمیان پتھر بازی اور ٹکراؤ شروع ہوگیا۔ اس تصادم میں میں کئی کارکن زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ نیلیش رانے سابق ایم پی اور بی جے پی لیڈر ہیں۔ وہ مرکزی وزیر نرائن رانے کے بڑے بیٹے ہیں۔ نیلیش رانے بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے کے بھائی بھی ہیں۔ اے بی پی نیوز پر شائع خبر کے مطابق ’’اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ اس سے اپوزیشن کی جھنجھلاہٹ صاف نظر آ رہی ہے۔ اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘ خیال رہے کہ  سینئر بی جے پی لیڈر نرائن رانے اور شیو سینا یو بی ٹی ایم ایل اے بھاسکر جادھو کے درمیان پہلے سے ہی شدید سیاسی اختلافات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔