مہاراشٹر: وزیر اعلیٰ عہدہ کو لے کر شیو سینا-بی جے پی میں نہیں بن رہی بات!

مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ عہدہ کی دعویداری کو لے کر دیویندر فڑنویس نے ایک بیان دیا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کی کرسی پر اپنی دعویداری کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر میں بی جے پی یوں تو شیو سینا کے ساتھ مل کر انتخاب لڑ رہی ہے، لیکن دونوں کے درمیان سب کچھ ٹھیک نظر نہیں آ رہا۔ بی جے پی یہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ شیو سینا اور اس کے درمیان سب ٹھیک ہے، لیکن ایسی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں کہ سیٹ تقسیم کو لے کر پیدا تنازعہ اور پھر سیٹوں کی تقسیم کے بعد بھی دونوں پارٹیوں کے درمیان اب بھی تلخیاں برقرار ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ عہدہ کو لے کر بھی بیان سامنے آتے رہے ہیں۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے وزیر اعلیٰ عہدہ کو لے کر ایک تازہ بیان دیا ہے جس سے سیاسی گرمی بڑھ گئی ہے۔

دیویندر فڑنویس نے ایک ٹی وی چینل میں وزیر اعلیٰ عہدہ کی امیدواری کو لے کر رد عمل دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیو سینا کا اٹوٹ اتحاد ہے اور دونوں ہی پارٹیاں ساتھ انتخاب لڑ رہی ہیں۔ فڑنویس نے کہا کہ وہ صرف بی جے پی کے وزیر اعلیٰ عہدہ امیدوار نہیں ہیں بلکہ شیو سینا کے بھی وزیر اعلیٰ عہدہ کے امیدوار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی کو شک نہیں ہے کہ مہاراشٹر کا وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انتخاب جیتنے کے بعد اگر شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا جاتا ہے تو انھیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔


دیویندر فڑنویس نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب کچھ ہی دنوں بعد یعنی 21 اکتوبر کو ریاست میں ووٹنگ ہونی ہے۔ ووٹنگ سے ٹھیک پہلے انھوں نے وزیر اعلیٰ عہدہ پر اپنی دعویداری ظاہر کی ہے۔ شیو سینا کی طرف سے بھی آدتیہ ٹھاکرے کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ شیو سینا کے کچھ لیڈروں کا کہنا ہے کہ بالا صاحب ٹھاکرے نے کہا تھا کہ ایک دن شیو سینا کا وزیر اعلیٰ ہوگا۔ ایسے میں پارٹی لیڈروں کا کہنا ہے کہ آدتیہ ٹھاکرے انتخاب لڑ رہے ہیں اور اگر جیتتے ہیں تو کیوں نہ انھیں وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ سیٹ تقسیم سے متعلق شیو سینا کے اندر ناراضگی چل رہی ہے۔ مہاراشٹر کی 288 سیٹوں میں سے شیو سینا نے نصف سیٹوں کی مانگ کی تھی، لیکن بی جے پی نے اسے صرف 125 سیٹیں دیں۔ اس کے بعد شیو سینا لیڈروں اور کارکنان نے ناراضگی ظاہر کی تھی۔ 10 اکتوبر کو پارٹی کے 26 کونسلروں اور تقریباً 300 کارکنان نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ کونسلروں اور کارکنان نے اپنا استعفیٰ شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کو بھیجا تھا۔ ایسے میں اتنی نااتفاقیوں کے درمیان بی جے پی اور شیو سینا یہ دکھانے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ ان کے درمیان سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔