مہاراشٹر: پونے میں پُر اسرار بیماری کی زد میں آئے 73 لوگ، حکومت نے جاری کیا الرٹ
مرکزی وزارت صحت کی سینٹرل سرویلانس یونٹ نے بھی پونے میں جی بی ایس کے بڑھتے معاملوں پر نوٹس لی ہے۔ بیماری کو لے کر دو دنوں میں 7200 گھروں کا سروے کیا گیا ہے۔

علامتی تصویر
مہاراشٹر کے پونے میں ایک پُر اسرار بیماری سامنے آئی ہے۔ ابھی تک اس بیماری کی لپیٹ میں 73 لوگ آچکے ہیں۔ پونے کے تین اسپتالوں نے اس سلسلے میں مقامی افسروں کو الرٹ کیا ہے۔ یہ بیماری نو زائیدہ بچوں کو بھی اپنی زد میں لے رہی ہے۔ مہاراشٹر حکومت بیماری کو لے کر الرٹ ہے، وہیں یہ معاملہ مرکزی حکومت تک بھی پہنچ چکا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق پونے کے مقامی طبقوں میں مہینے میں جی بی ایس کے ایک دو مریض آتے رہتے ہیں لیکن گزشتہ ایک ہفتہ میں جی بی ایس سے متاثر 14 مریضوں کو وینٹی لیٹر پر رکھنا پڑ گیا ہے۔ ان معاملوں کے سامنے آنے کے بعد ممہاراشٹر محکمہ صحت الرٹ ہوا اور گھر گھر سروے شروع کیا گیا۔ اس دوران یہ پتہ لگانے کی کوشش کی گئی کہ کہیں کوئی جی بی ایس کا مریض تو نہیں ہے۔ ساتھ ہی لوگوں میں بیداری بھی پھیلائی گئی۔ دو دنوں میں میونسپل اور ضلع صحت کارکنوں کے ذریعہ تقریباً 7200 گھروں کا سروے کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ بیماری گولین-بیر سنڈروم (جی بی ایس) ہے۔ یہ سنڈروم انسان کے ایمیون-سسٹم کو نشانہ بناتا ہے۔ راحت کی بات یہ ہے کہ اس بیماری کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ایپی ڈے میلاجی محکمہ کی جوائنٹ ڈائریکٹر ببیتا کمال پورکر نے بتایا کہ سروے کے دوران لوگوں کو بیماری کی علامات کی جانکاری دی گئی۔ جی بی ایس کی علامت میں اعضا کا سُنّ ہونا اور طویل مدت تک ڈائریا ہے۔
مرکزی وزارت صحت کی سینٹرل سرویلانس یونٹ (سی ایس یو) نے پونے میں جی بی ایس کے بڑھتے معاملوں پر نوٹس لی ہے۔ اس کے بعد پونے میں مقامی افسروں کی مدد کے لیے ڈاکٹروں کی ٹیم بھیجی جا رہی ہے۔ مختلف اسپتالوں کو علاج کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
سسون اسپتال میں 16 جی بی ایس مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ کُل 73 مریضوں میں سے 44 پونے دیہی کے ہیں۔ وہیں 11 پونے کارپوریشن ایریا اور 15 پپمپری-چنچواڑ میونسپل کارپوریشن بیلٹ کے رہنے والے ہیں۔ سب سے زیادہ مریض 14 کرکت واڑی سے، 8 ڈی ایس کے وشوا سے، 7 ناندیڑ سٹی سے، 6 کھڑک واسلا سے ہیں۔ 3مریضوں کی عمر 5 سال سے کم، 18 مریض 6 سال سے 15 سال اور 7 مریض 60 سال سے زیادہ عمر کے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔