گروگرام: نماز سے متعلق تنازعہ پر مہاپنچایت 27 مئی کو

کھلے مقامات پرنمازِجمعہ کی ادائیگی کامسئلہ گزشتہ کئی ہفتوں سےموضوعِ بحث بنا ہواہے۔ اس کاحل نکالنے کے لیے سبھی مذہب، کھاپ اورسماجی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے مہاپنچایت منعقد کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گروگرام کے سیکٹر 53 میں نمازِ جمعہ کے دوران شروع ہوا تنازعہ چونکہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور کئی ایسے کھلے مقامات جہاں نمازِ جمعہ کی ادائیگی ہوتی تھی، احتیاطاً وہاں گزشتہ کچھ جمعوں سے نماز نہیں پڑھی جا رہی ہے... اس کے پیش نظر علاقے میں مہاپنچایت منعقد کیے جانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ویسے تو ہندوتوا طاقتوں کے ذریعہ مسلمانوں کو پریشان نہ کرنے اور عبادت میں خلل نہ پیدا کرنے کی کوششیں کئی سیکولر ہندو بھائیوں کے ذریعہ کی گئیں لیکن معاملے کا حل نہیں نکلا۔ اس کے پیش نظر 27 مئی کو ’کل مذہبی مہاپنچایت‘ منعقد کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق 27 مئی کو جھاڑسا واقع سر چھوٹو رام بھون میں یہ مہاپنچایت ہوگی جس میں سبھی مذہب، سبھی کھاپ اور سماج کے ہر طبقہ کی نمائندگی کرنے والے لوگ موجود ہوں گے۔ اس مقصد کے تحت پردیپ جیلدار، نریش سہراوت وغیرہ اتوار (20 مئی) کو 36 برادری کے چودھری اور آئی این ایل کے ممبر اسمبلی ذاکر حسین کے نوح واقع رہائش گاہ پر پہنچے اور انھیں اس مہاپنچایت میں شرکت کی دعوت دی۔

ذاکر حسین سے ملاقات کے دوران مہاپنچایت منعقد کرنے کا فیصلہ کرنے والی تنظیم کے نمائندوں نے کہا کہ ’’36 برادری کے چودھری ہونے کے ناطے ان کے اجداد مرحوم چودھری محمد یٰسین خاں اور مرحوم چودھری طیب حسین نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی اور آج وہ بھی اسے بخوبی نبھا رہے ہیں، اس لیے 27 مئی کو گروگرام کے اس مسئلہ (نمازِ جمعہ کی ادائیگی) کا حل نکالنے میں تعاون کریں۔‘‘

ذاکر حسین نے مہاپنچایت میں شامل ہونے کی دعوت بخوشی قبول کی اور آنے والے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے 36 برادری کے اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے بہت مناسب قدم اٹھائے ہیں اور وہ بھی اس کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔ چودھری ذاکر حسین نے نماز کے تنازعہ سے متعلق کہا کہ ’’گروگرام میں سالوں سے سینکڑوں عوامی مقامات پر ضرورت کے مطابق نمازیں ادا ہوتی رہی ہیں اور حکومت و کسی دیگر شخص کو کوئی اعتراض نہیں تھا، لیکن بھائی چارے کے ماحول کو خراب کرنے والی طاقتوں نے گروگرام میں شورش پیدا کی جس سے ماحول خراب ہوا اور کشیدگی پیدا ہوئی۔‘‘

ذاکر حسین نے مزید کہا کہ ’’یہ افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ کو ورغلایا گیا اور وزیر اعلیٰ غلط فہمی کے شکار ہو گئے۔ لوگوں نے ان کے سامنے یکطرفہ دلائل پیش کیے جس کے سبب انھوں نے نماز کی ادائیگی کے خلاف بیان دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ گروگرام میں کچھ ہی مسجدیں ہیں جن میں کئی لاکھ نمازی نماز ادا نہیں کر سکتے۔‘‘ ذاکر حسین نے ساتھ ہی لوگوں سے آپسی بھائی چارے کو قائم رکھنے اور امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی نمازِ جمعہ کی ادائیگی کا مسئلہ حل کر لیا جائے گا اور ایک بار پھر علاقے میں انتشار پیدا کرنے والی طاقتوں کو منھ کی کھانی پڑے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔