کورونا بحران: مدارس سخت مشکلات سے دو چار، تعلیمی نظام بری طرح متاثر

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد مدارس اسلامیہ کا بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ ان کے وسائل کی فراہمی معمول کے مطابق نہیں کی جا سکی۔

مفتی ابوالقاسم نعمانی
مفتی ابوالقاسم نعمانی
user

عارف عثمانی

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و رابطہ مدارس اسلامیہ کے صدر مفتی ابوالقاسم نعمانی نے دینی مدارس کے ذمہ داران سے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں مدارس کی تعلیمی اور معاشی نظام متاثر ہوا ہے، اس لئے دینی مدارس کے ذمہ داران کو حالات بہتر ہونے کی دعاء کرنی چاہیے، لاک ڈاؤن کے بعد مدارس اسلامیہ کا بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ ان کے وسائل کی فراہمی معمول کے مطابق نہیں کی جاسکی، جس کے باعث مدارس سخت مشکلات سے دوچار ہیں، وہیں تعلیمی نظام بے حد متاثر ہوا ہے حالانکہ کچھ مدارس آن لائن تعلیم کا بھی اہتمام کر رہے ہیں۔

مدارس کے صوبائی صدور کو تحریر کردہ مکتوب میں مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ عالمی وباء کورونا کے سبب دینی و عصری اور تمام اداروں کا تعلیمی نظام متاثر ہوئے ہیں، عصری ادارے میں حکومت کی ہدایت پر آن لائن تعلیم کا اہتمام کیا جا رہا ہے، لیکن مداس کے لئے یہ ایسا کرنا کافی مشکل ہے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دینی ادارے نہ کھلنے کی صورت میں بعض حلقوں کی جانب سے یہ آواز اٹھنے لگی ہے کہ مدارس میں اسکولوں کے طرز پر آن لائن تعلیم شروع کی جائے لیکن ایک طبقہ مدارس میں آن لائن تعلیم کا شدت سے مخالف ہے۔


ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ آن لائن تعلیم مدارس کے مقاصد اور طریقہ کار سے ہم آہنگ نہیں ہے اور اس میں فوائد سے زائد نقصانات کا خدشہ ہے، تربیت کے پیش نظرموبائل رکھنے پر طلبہ پر پابندی ہے، کیونکہ اس سے مخرب اخلاق اثرات طلبہ پر پڑتے ہیں، آن لائن تعلیم کے لیے اس کی اجازت دی گئی تو پھر کنٹرول کرنا مشکل ہوجائے گا، نیز موبائل نیٹورک کا ہر جگہ ہونا مشکل ہوتا ہے اس لئے زیادہ تر مدارس نے آن لائن تعلیم کی پذیرائی نہیں کی اور اسے قبول نہیں کیا۔

ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ س کے باوجود کچھ مدارس میں آلائن تعلیم کا سلسلہ جاری ہے، تاہم موبائل کے نقصانات کے سبب ایک بڑا طبقہ اس کو ناپسند کر رہا ہے، جبکہ بعض صوبوں میں چھوٹے موبائل کے ذریعہ حفظ کی تعلیم دی جا رہی اور اس کی نگرانی بچوں کے سرپرست کر رے ہیں، اس طریقہ میں موبائل کے نقصانات نہیں ہیں اور یہ ایک بہتر و محفوظ طریقہ ہے۔


مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ رابطہ مدارس سے مربوط مدارس کو آن لائن تعلیم دینے کی نہ تو ہدایت دی جا رہی ہے اور نہ ہی کسی کو روکا جا رہا ہے، البتہ جو ذمہ داران آن لائن تعلیم کا نظام قائم کرنے سے متفق ہیں اور چھوٹے موبائل کے ذریعہ ہی وہ تعلیم دینا چاہتے ہیں تو حفظ وغیرہ کی تعلیم کے لئے اپنے زون کے ذمہ داران کے مشورہ سے شروع کرسکتے ہیں۔

مہتمم موصوف نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب مدارس کو معاشی طور پر بھی بڑا نقصان ہوا ہے، وسائل کی فراہمی معمول کے مطابق نہ ہوسکی، جس کے باعث مدارس سخت مشکلات سے دوچار ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں مدارس کی انتظامیہ کے افراد اور اساتذہ کرام باہمی تعاون و تناصر کے ساتھ خوش گوار ماحول میں کام کریں، اس کے لئے جہاں انتظامیہ کے ذمہ داران فراہمی سرمایہ کا نظام قائم کرنے میں تعاون کرتے ہیں، اسی طرح اساتذہ کرام بھی اپنا رضاکارانہ تعاون پیش کریں۔ اگر مدارسہ کی مالی حالت بہتر ہو اور اساتذہ و ملازمین کا مشاہرہ ماہ بماہ مکمل طور پر ادا کیا جانا ممکن ہو تو ایسا کیا جانا چاہیے، ورنہ حسب وسعت جتنی تنخواہ دی جاسکتی ہو اتنی دی جائے، باقی حالات بہتر ہونے پر دی جائے۔


مہتمم موصوف نے کہا کہ لیکن سب کے ساتھ یکساں معاملہ کیا جانا چاہیے اور یہ بات تو شاید کسی بھی مدرسہ کے ذمہ داران و انتظامیہ کے افراد پسند نہیں فرمائیں گے کہ اساتذہ یا ملازمین میں سے کسی کو ملازمت سے سبکدوش کر دیا جائے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ مذکورہ ہدایات تمام مدارس کے ذمہ داران تک پہنچائیں اور حسب دستور دعاؤں کا اہتمام بھی جاری رہنا چاہیے۔ تاکہ یہ وباء ختم ہو اور مدارس و مساجد کھولنے کے لئے جلد حالات بہتر ہوسکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔