مدھیہ پردیش پیشاب واقعہ: ملزم پرویش شکلا کے گھر پر چلا بلڈوزر، آشیانہ اجڑتا دیکھ زار و قطار روئی ماں

ملزم پرویش شکلا بی جے پی رکن اسمبلی کیدارناتھ شکلا کے قریبی رہ چکے ہیں، اس کے والد رماکانت شکلا کسان ہیں اور نائب سرپنچ رہ چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے سیدھی ضلع میں پیش آئے ’پیشاب واقعہ‘ کے ملزم پرویش شکلا کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق پرویش کے گھر پر بلڈوزر چلایا گیا ہے اور اس دوران ملزم کی ماں زار و قطار رو رہی ہے۔ کچھ خاتون پولیس اہلکاروں نے انھیں سنبھالا اور کارروائی میں کوئی رخنہ پیدا نہیں ہونے دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کی ٹیم موقع پر موجود ہے سخت سیکورٹی کے درمیان پرویش کے گھر پر بلڈوزر چلایا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ پرویش شکلا پر ایک قبائلی مزدور کے جسم پر پیشاب کرنے کا الزام ہے۔ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ وہ بی جے پی رکن اسمبلی کیدارناتھ شکلا کا قریبی رہ چکا ہے۔ پرویش کے والد رماکانت شکلا کسان ہیں اور نائب سرپنچ بھی رہ چکے ہیں۔ ملزم کی ایک تین سال کی بیٹی ہے۔ پرویش کا کوئی بھائی نہیں ہے، جبکہ دو بہنیں ہیں۔


بہرحال، آج جب پرویش شکلا کے گھر پر بلڈوزر کارروائی ہوئی تو سیدھی تحصیلدار، ایس ڈی ایم، ایس ڈی او پی سمیت کثیر تعداد میں پولیس فورس موجود رہی۔ ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ملزم کے گھر پر بلڈوزر چلایا جائے گا۔ بی جے پی رکن اسمبلی سے قربت کے سبب ملزم پر سخت کارروائی نہ ہونے کا اندیشہ کچھ لوگ ظاہر کر رہے تھے، لیکن جب رکن اسمبلی نے ملزم سے کوئی تعلق نہ ہونے کی بات کہی تو پرویش شکلا کی مشکلیں بڑھ گئیں۔

واضح رہے کہ پرویش شکلا کی ایک ویڈیو گزشتہ دنوں سامنے آئی تھی جس میں وہ ایک قبائلی مزدور پر پیشاب کرتے ہوئے دیکھائی دے رہا تھا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پرویش شکلا فرار ہو گیا تھا۔ منگل کی دیر شب تقریباً دو بجے پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔ حالانکہ ملزم کے والد رماکانت شکلا کا کہنا ہے کہ ’’ویڈیو فرضی ہے۔ یہ ہمیں پھنسانے کی سازش ہے۔ ہمارا لڑکا ایسا کر ہی نہیں سکتا۔ وہ اتنا گھناؤنا کام قطعی نہیں کر سکتا۔‘‘ رماکانت نے گھر پر بلڈوزر چلائے جانے سے قبل یہ بھی کہا کہ پرویش نے پہلے بتایا تھا کہ اسے بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ کچھ لوگ اسے دھمکا رہے ہیں او راس سے چار لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ویڈیو کی جانچ کی جائے اور اگر اس میں ذرا بھی سچائی ہے تو اسے پھانسی چڑھا دیا جائے، لیکن ہمیں بے گھر نہ کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔