ایم پی: گئو رکشکوں کی غنڈہ گردی کے خلاف قانون سازی کی تیاری، 3 سال تک کی سزا کا التزام

گائے کے نام پر تشدد کے واقعات کو روکنے کے لئے مدھیہ پردیش حکومت نے ایک قانون کی تجویز پیش کی ہے، جس کے مطابق غنڈہ گردی کے قصورواروں کو 3 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گائے کے نام پر ہونے والی موب لنچنگ پر لگام لگانے کے مقصد سے مدھیہ پردیش حکومت سخت قانون بنانے جا رہی ہے۔ اس قانون کے تحت کوئی بھی خود کو گئو رکشک بتا کر تشدد کرتا ہے اس کے خلاف کڑی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ غنڈہ گردی کرنے والے گئو رکشک کو گرفتار کیا جاتا ہے اور اس پر جرم اگر ثابت ہو جاتا ہے تو اسے 6 مہینے سے لے کر 3 سال تک قید کی سزا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ 4-5 سالوں سے گئو رکشا کے نام پر بالخصوس مسلمانوں اور دلتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور درجنوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ مودی حکومت اگرچہ گئو رکشا کے نام پر ہو رہی تشدد پر روک لگانے کے دعوے کرتی ہے لیکن اتنے ظلم و ستم کے بعد اب لوگ یہ کہنے پر مجبور ہو رہے ہیں کہ غنڈہ عناصر کو سیاسی پست پناہی ملی ہوئی ہے اور حکومت کی شہ پر ہی یہ خونیں کھیل کھیلا جا رہا ہے۔


اب گائے کے نام پر تشدد کے ان واقعات کو روکنے کے لئے مدھیہ پردیش حکومت نے بدھ کے روز ایک قانون کی تجویز پیش کی ہے۔ اس مجوزہ قانون کے تحت گئو رکشا کے نام پر اگر کوئی شخص تشدد کے معاملہ میں قصوروار قرار دیا جاتا ہے تو شخص کو 6 مہینے سے لے کر 3 سال کی سزا ہو سکتی ہے اور 25 ہزار سے لے کر 50 ہزار روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔ کمل ناتھ حکومت اس مجوزہ قانون کو مانسون اجلاس کے دوران ہی اسمبلی سے منظور کرا لینا چاہتی ہے۔ مدھیہ پردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (مویشی پروری) منوج شریواستو نے یہ معلومات فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص ایک مرتبہ سزا پانے کے بعد دوبارہ اسی جرم میں ملوث پایا جاتا ہے تو اس کی سزا دوگنی کر دی جائے گی۔

رپورٹوں کے مطابق ملک میں 2009 سے 2019 تک 287 ہیٹ کرائم (نفرت کی بنیاد پر جرائم) سے متعلق معاملات رونما ہوئے۔ ان میں سے 98 لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ 722 لوگ زخمی ہوئے۔ ان میں سب سےزیادہ 59 فیصد حملے مسلمانوں پر کیے گئے، اس کے بعد 15 فیصد عیسائیوں اور 14 فیصد ہندوؤں (بالخصوص دلتوں پر) 14 فیصد حملے کیے گئے۔ نفرت کی بنیاد پر کیے گئے حملوں میں سب سے زیادہ 28 فیصد معاملہ گئو رکشا کے نام پر کیے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔