مدھیہ پردیش: سانپ کے ڈسنے کے بعد اسپتال میں علاج کے بجائے تانترک کی جھاڑ پھونک، خاتون کی موت

ہفتہ کی صبح 8.30 بجے خاتون کو سانپ نے کاٹ لیا۔ اس کے بعد لواحقین جھاڑ پھونک کراتے رہے اور حالت بگڑنے پر ساڑھے 10 بجے ضلع اسپتال پہنچے، جہاں گیارہ بجے ڈاکٹروں نے خاتون کو مردہ قرار دے دیا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش کے ایک اسپتال سے چونکا دینے والی تصویر سامنے آئی ہے۔ بھوپال کے اشوک نگر کے بہیریا گاؤں کی ایک خاتون کو سانپ نے کاٹ لیا۔ اس کے بعد اہل خانہ خاتون کو ضلع اسپتال لے گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسپتال میں علاج کے بجائے گھر والے جھاڑ پھونک کرانے لگے۔ اسپتال میں کافی دیر تک جھگڑا ہوتا رہا لیکن تانترک خاتون کا علاج نہ کر سکے۔ کافی دیر بعد لواحقین نے ڈاکٹر کو بلایا لیکن اس وقت تک زہر خاتون کے جسم میں پوری طرح پھیل چکا تھا اور اس کی موت ہو گئی۔ خاتون کی موت کے بعد ڈاکٹروں نے اس کی لاش کا پوسٹ مارٹم کر کے اہل خانہ کے حوالے کر دی۔

بتایا جا رہا ہے کہ خاتون کو ہفتہ کی صبح 8.30 بجے سانپ نے کاٹا تھا۔ اس کے بعد لواحقین جھاڑ پھونک کراتے رہے اور حالت بگڑنے پر ساڑھے 10 بجے ضلع اسپتال پہنچے۔ جہاں گیارہ بجے ڈاکٹروں نے خاتون کو مردہ قرار دے دیا۔


اسپتال میں ہونے والی جھاڑ پھونک پر اسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر پی کے بھارگوا کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خاتون کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔ جھاڑ پھونک سے کچھ نہیں ہوتا لیکن گھر والے پیچھے تھے۔ تاہم یہ غلط ہے خاص طور پر جب ڈاکٹر نے اسے مردہ قرار دیا ہو۔ ڈاکٹر پی کے بھارگوا نے کہا کہ میں ہر ایک سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کو سانپ نے ڈس لیا ہے تو جھاڑ پھونک نہ کرائیں، بروقت علاج ہو تو انسان کی جان بچ سکتی ہے۔

ڈاکٹر پی کے بھارگوا نے بتایا کہ جب ڈاکٹر انہیں پوسٹ مارٹم کے لیے لے جا رہے تھے تو پولیس اہلکار بھی وہاں موجود تھے، لیکن اس کے باوجود لواحقین جھاڑ پھونک کروانے پر اصرار کرتے رہے۔ ڈاکٹر بھارگوا گھر والوں سے اصرار کرتے ہیں، بعض اوقات وہ کچھ سننے کو تیار نہیں ہوتے۔ لیکن میں ہدایات دے رہا ہوں کہ اسپتال میں ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔