موسلادھار بارش سے مدھیہ پردیش ہوا بے حال، کمل ناتھ نے اٹھایا بڑا قدم

مندسور ضلع میں ایک بس کے انڈربرج میں جمع پانی میں پھنسنے سے کئی مسافروں کی جان مشکل میں پڑگئی ہے۔ مقامی لوگوں نے انڈر برج کے اوپر ریل کی پٹری پر سے مسافروں کو بچایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بھوپال: مدھیہ پردیش میں مانسون سرگرم رہنے سے تقریباً پوری ریاست میں تیز بارش ہو رہی ہے۔ اسی دوران کئی مقامات کے پلوں پر ندیوں کا پانی چڑھنے اور کئی گاڑیوں کے پھنسنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ریاست میں تیز بارش کے خدشے کے درمیان وزیر اعلی کمل ناتھ نے افسران کو خصوصی چوکسی برتنے کی ہدایات دی ہیں۔ کمل ناتھ نے اپنے ٹوئٹ میں ریاست کے کئی حصوں میں شدید بارش کے انتباہ پر خصوصی احتیاط برتنے کی ہدایات دی ہیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے تحت نشیبی بستیوں اور پانی جمع ہونے والے علاقوں کے لیے خصوصی احتیاط برتنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ خاص احتیاط برت کر کسی بھی قسم کے جان و مال اور دیگر نقصان نہ ہو، اس سلسلے میں وسیع انتظام کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

مندسور ضلع میں ایک بس کے انڈربرج میں جمع پانی میں پھنسنے سے کئی مسافروں کی جان مشکل میں پڑگئی ہے۔ مقامی لوگوں نے انڈر برج کے اوپر ریل کی پٹری پر سے مسافروں کو بچا یا۔ وہیں بیتول ضلع میں تاپتی دریا کا پانی کئی مندروں میں داخل ہو گیا ہے۔


بڑوانی ضلع میں نرمدا ندی پر بنے پرانے پل پر پانی خطرے کے نشان سے چار میٹر اوپر 127.500 بہہ رہا ہے۔ یہ سردار سروور ڈیم کا بیک واٹر ہے۔ ڈوبے ہوئے علاقوں کے لوگوں کو اپنا گرہستی کا سامان باہر لے جانے کے لئے گاڑی کی مفت سہولت بھی دستیاب کرائی گئی ہے۔

رائے سین ضلع کے بیگم گنج واقع ایک دریا کے تیز بہاؤ میں ایک عورت بہہ گئی، جس کا اب تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ مدھیہ پردیش میں اس برس مانسون میں یکم جون سے 7 اگست تک 13 اضلاع میں معمول سے زیادہ، 28 اضلاع میں عام اور 10 اضلاع میں معمول سے کم بارش ہوئی ہے۔ سب سے زیادہ بارش بھوپال ضلع میں اور سب سے کم بارش سیدھی ضلع میں درج ہوئی ہے۔


محکمہ موسمیات نے آج بھی انوپ پور، ڈنڈوری، امريا، شهڈول، کٹنی، جبل پور، منڈلا، بالاگھاٹ، چھندواڑہ، سیونی، ساگر، دموہ، رائے سین، ودیشا، سيهور، بیتول، هردا، ہوشنگ آباد، علی راج پور، جھبوا، بڑوانی، دھار، نیمچ ، مندسور، راج گڑھ، شيوپور، گنا اور اشوك نگر اضلاع میں کہیں کہیں تیز بارش ہونے کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Aug 2019, 1:10 PM