مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ملزم کو ضمانت دینے سے کیا انکار، وجہ جان کر سپریم کورٹ حیران

ہائی کورٹ نے ایک ایسے شخص کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی جس کی جیب سے رشوت کے پیسے برآمد ہوئے تھے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ جب تک ملزم اپنی نصف سزا نہیں کاٹ لیتا، ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ایک فیصلے پر حیرانی کے ساتھ ساتھ اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ معاملہ ایک ضمانت عرضی سے جڑا ہوا ہے جس میں ہائی کورٹ نے ایک ملزم کو ضمانت دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ اس نے اپنی نصف سزا نہیں کاٹی ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ، جس میں جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں شامل تھے، نے اس فیصلے کو ’نئے قانون کی دریافت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ قانون میں کہیں بھی نہیں لکھا ہوا ہے، اور یہ پوری طرح سے غلط ہے۔

دراصل مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ایک ایسے شخص کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی، جس کی جیب سے رشوت کے پیسے برآمد ہوئے تھے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جب تک ملزم اپنی نصف سزا نہیں کاٹ لیتا، تب تک ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ یہ ملزم کی دوسری ضمانت عرضی تھی جو پہلی عرضی خارج ہونے کے محض 2 ماہ بعد داخل کی گئی تھی۔ اسی لیے ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ملزم کو ضمانت کا مطالبہ دوبارہ تبھی کرنی چاہیے جب وہ اپنی نصف سزا کاٹ چکا ہو۔ اس فیصلے کے تعلق سے سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ہم حیران ہیں کہ ہائی کورٹ نے قانون کا ایسا نیا اصول بنا دیا، جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔‘‘


سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جب اوپری عدالتوں میں اپیلوں کی تعداد بہت زیادہ ہو اور جلد سماعت کی کوئی امید نہ ہو تو ایسے معاملوں میں قصورواروں کو ضمانت ملنی چاہیے۔ بنچ نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ کو موجودہ قوانین کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔ کسی کو مجبور نہیں کیا جانا چاہیے کہ وہ سپریم کورٹ تک صرف اس لیے پہنچے کیونکہ ذیلی عدالت یا ہائی کورٹ نے قانون کا درست استعمال نہیں کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔