مدھیہ پردیش: ٹکٹ بٹوارے کے بعد بی جے پی میں بغاوت

نمائندگان کے خلاف لوگوں کے غصہ کے پیش نظر بی جے پی نے 34 موجودہ ارکان اسمبلی کو ٹکٹ نہیں دیا، جس کی وجہ سے ہر روز بغاوت بڑھتی جا رہی ہے حالانکہ پارٹی نے 36 امیدواروں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کاشف کاکوی

مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے لئے سب کچھ بہتر نظر نہیں آ رہا ہے، پارٹی کے اندر امیدواروں کی دو فہرست جاری ہونے کے بعد بغاوت شروع ہو گئی ہے۔ بی جے پی نے 28 نومبر کو ہونے جا رہے اسمبلی انتخابات کے لئے ابھی تک 194 امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔

سابق وزیر اعلی اور چار عشروں سے رکن اسمبلی رہنے والے بابو لال گور اور ان کی بہو نے پارٹی سے ٹکٹ نہیں ملنے کی صورت میں بھوپال کے گووندپورہ سے آزاد امیدوار کے طور پر چناؤ لڑنے کی دھمکی دی ہے۔ ادھر پارٹی نے گور کو ٹکٹ نہیں دینے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

بی جے پی کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان کے سالے سنجے سنگھ مسانی ہفتہ کے روز دہلی میں منقعدہ ایک تقریب کے دوران کانگریس میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے کہا، ’’کمل ناتھ میرے رہنما ہیں اور مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ کا دور ختم ہو گیا ہے۔‘‘ بعد میں انہوں نے چوہان حکوت کو کئی مسائل پر کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔

مسانی کے اس قدم کا چناوی تشہیر پر نفسیاتی اور جذباتی فرق پڑنے کا پورا امکان ہے۔ بی جے پی کے موجودہ رکن اسمبلی سنجے شرما کا کانگریس میں شامل ہونا مہاکوشل علاقہ میں موجودہ حکومت کے لئے بڑا نقصان کر سکتا ہے۔ نرسنگھ پور کے قدآور رہنما شرما نے تیندو کھیڑا حلقہ انتخاب سے دو مرتبہ نمائندگی کی ہے۔

اس سے قبل چنبل کے دلت رہنما کملا پت آریہ، کٹنی کی مدما شکلا اور کئی دیگر رہنماؤں کا بی جے پی کو چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہونا پارٹی کے لئے حیرت انگیز رہا ہے۔ شکلا اور سنجے شرما کو کانگریس نے ٹکٹ بھی دیا ہے۔

بھوپال علاقہ کے سیونی-مالوا میں بی جے پی کے اندر کافی تناؤ رہا ہے جہاں سینئر رہنما سرتاج سنگھ نے پارٹی کا ٹکٹ نہیں ملنے پر اپنی ناخوشی ظاہر کی ہے۔ سرتاج سنگھ کو گزشتہ سال کابینہ سے باہر کر دیا گیا تھا۔

اسی طرح بھوپال میں بی جے پی کے ایک دیگر سینئر رہنما دھرو نارائن سنگھ نے کھلے طور پر مخالفت کی تھی کیوں کہ بی جے پی نے سینٹرل بھوپال حلقہ سے انہیں ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ لیا جس کی وہ 5 سال سے نمائندگی کر رہے تھے۔

بندیل کھنڈ کے ٹیکم گڑھ میں بی جے پی کے موجودہ رکن اسمبلی کے کے شریواستو نے کھلے طور سے پارٹی کے سینئر رہنما پر ایک نئے امیدوار سے پیسے دینے کا الزام لگایا۔ بغل کے علاوہ پرتھوی پور اور جتارا میں رہنماؤں نے میڈیا کے سامنے پارٹی کے تئیں اپنا احتجاج درج کرایا۔

چھتر پور میں بھی بادام مالیہرا حلقہ انتخاب کے رہنماؤں نے باہر کے شخص کو ٹک دیئے جانے پر ناخوشی ظاہر کی ہے۔ یہاں سے کبھی اوما بھارتی نمائندی کیا کرتی تھیں۔ خواتین اور ریاستی بی جے پی کے نوجوان شعبہ کے رہنما پارٹی کی طرف سے نظر انداز کئے جانے پر اپنی ناراضگی ظاہر کی گئی ہے۔

عوامی نمائندگان کے خلاف لوگوں کے غصہ کے پیش نظر بی جے پی نے 34 موجودہ ارکان اسمبلی کو ٹکٹ نہیں دیا جس کی وجہ سے ہر روز بغاوت بڑھتی جا رہی ہے حالانکہ ابھی پارٹی نے 36 امیدواروں کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ان میں تین وزرا، وزیر برائے شہری ترقی مایا سنگھ، وزیر جنگلات گوری شنکر شیجوار اور وزیر جیل کوسل مہدیلے بھی شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ شیو راج چوہان سہور ضلع کے بدھانی حلقہ انتخاب سے چناؤ لڑیں گے جہاں سے وہ 2005 سے جیتتے رہے ہیں۔ چوہان کے علاوہ نروتم مشرا، یشودھرا راجے سندھیا اور کئی دیگر بڑے رہنماؤں کے نام امیدواروں کی پہلی فہرست میں شامل ہیں۔ پارٹی کی طرف سے 177 میں سے 16 ٹکٹ خاتون امیدواروں کو دیئے گئے ہیں۔ پارٹی نے ان 22 امیدواروں کو ٹکٹ دیئے ہیں جو 2003 میں چناؤ ہار گئے تھے۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ مدھیہ پردیش بی جے پی میں بغاوت تیز ہو رہی ہے حالانکہ ابھی پارٹی نے 36 امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔ بغاوت کے پیش نظر وزیر اعلی کی رہائش اور بی جے پی کے صدر دفتر کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی 2003 سے ریاست کے اقتدار پر قابض ہے اور نومبر 2005 سے شیوراج چوہان وزیر اعلیٰ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔