مدھیہ پردیش: نیمچ میں درگاہ کے قریب ہنومان کی مورتی نصب کرنے کی کوشش، حالات کشیدہ

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق پرانی کچہری کے علاقے میں ایک درگاہ موجود ہے، کچھ لوگ اس کے قریب کی زمین پر ہندو دیوتا ہنومان کی مورتی نصب کرنا چاہتے تھے، جس کی مسلمانوں نے شدید مخالفت کی۔

نیمچ میں کشیدگی / آئی اے این ایس
نیمچ میں کشیدگی / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش کے نیمچ ضلع میں گزشتہ رات ایک درگاہ کے قریب ہنومان کی مورتی نصب کرنے پر دو فرقوں کے درمیان تنازعہ بھڑک اٹھا۔ اس کے بعد یہاں پتھراؤ ہوا اور آگزنی کی کوشش کی گئی۔ پولیس کو صورتحال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کرنا پڑا۔ علاقہ میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ فی الحال علاقہ میں امتناعی احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق پرانی کچہری کے علاقے میں ایک درگاہ موجود ہے، کچھ لوگ اس کے قریب کی زمین پر ہندو دیوتا ہنومان کی مورتی نصب کرنا چاہتے تھے، جس کی مسلمانوں نے شدید مخالفت کی۔ اس کے بعد دونوں فرقوں کے لوگ جمع ہو گئے اور جھگڑا ہونے لگا۔ اس دوران پتھراؤ ہونے لگا اور ایک بائیک کو نذر آتش کر دیا گیا۔


دو فرقوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کے پیش نظر پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا اور آنسو گیس کے گولے بھی داغنے پڑے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ سورج ورما نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے، بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کا گشت جاری ہے، حالات قابو میں ہیں۔

دریں اثنا، مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگوجے سنگھ نے سلسلہ وار ٹوئٹ کئے اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ دگوجے سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’مجھے نیمچ کے لوگوں نے کل کے واقعہ کے تعلق سے کچھ ویڈیو بھیجے ہیں وہ میں شیئر کر رہا ہوں۔ میں نے کل رات کو ہی کلکٹر اور ایس پی نیمچ سے فون پر بات کی۔ انہوں نے مجھے قصورواروں کے خلاف کارروائی یقین دہانی کرائے۔‘‘


دگوجے سنگھ نے مزید کہا، ’’میں نے انتظامیہ سے کچھ سوال کئے کیا ہنومان جی کی مورتی نصب کرنے کی انتظامیہ سے اجازت طلب کی گئی تھی، جواب ملا نہیں! جس مقام پر مورتی لگائی جا رہی تھی وی نجی تھی کا سرکاری، جواب ملا سرکاری۔ کیا سرکاری زمین پر بغیر اجازت مورتی نصب کرنا جرم ہے، جواب ملا ہاں۔ کیا جن لوگوں نے یہ کیا ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی، جواب ملا سی سی ٹی وی پر دیکھ کر کارروائی کی جائے گی۔‘‘

سوال اور جواب کے ذریعے دگوجے نے مزید بتایا ’’پتھربازی دونوں طرف سے کی گئی۔ مسجد میں آگ لگانے کے تعلق سے جواب دیا گیا کہ کچھ حصوں میں آگ لگی ہے۔ اگر کسی نے شکایت نہیں کی تو کیا پولیس کی ذمہ داری نہیں ہے کہ موقع پر پہنچے اور ایف آئی آر درج کرے۔ میں انتظامیہ کے عہدیداران سے گزارش کروں گا کہ آپ آئین ہند اور قانون سے منسلک ہیں۔ کسی بھی شخص یا سیاسی پارٹی سے سے وابستہ نہیں ہیں۔ اتنے دباؤ میں مت آئیے۔ ہمیں معلوم ہے جس محلہ میں واقعہ رونما ہوا، اسی میں نیمچ کے رکن اسمبلی بھی رہتے ہیں۔‘‘


نیمچ کے رکن اسمبلی رامیشور شرما نے دگوجے سنگھ کو جواب دیتے ہوئے لکھا، ’’جس پر مسجد بنی ہے کیا وہ زمین آپ نے انہیں خرید کر دی ہے۔ ہنومان جی کا مندر بن رہا ہے تو آپ کو اور مسلمانوں کو کیا اعتراض ہے۔ مسجد میں آگ لگی، لگائی یا خود لگائی گئی یہ پولیس تحقیقات کا موضوع ہے، آپ ’جج‘ کیوں بن رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔