وویک تیواری قتل معاملہ: تھانوں کے اندر یوم سیاہ، یوگی کے خلاف پولس کی بغاوت

اتر پردیش کا محکمہ پولس یوگی حکومت کے خلاف بغاوت پر اتر آیا ہے، صوبہ کے پولس اہلکاروں نے وویک تیواری قتل کے ملزم پولس اہلکاروں کی گرفتاری کے خلاف بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج درج کرایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وویک تیواری قتل کے بعد جیل میں بند دو پولس اہلکاروں پرشانت چودھری اور سندیپ چودھری پر کارروائی کے خلاف محکمہ پولس نے 5 اکتوبر کو یوم سیاہ منایا۔ اعلی افسران کی طرف سے اپیل کئے جانے کا بھی ان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور کچھ نے تو یوگی حکومت کے خلاف ایک طرح سے بغاوت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملزمان کے حق میں چندا دیا ہے اگر اعلی افسران چاہیں تو انہیں معطل کر دیں۔

کئی پولس تھانوں پر کالی پٹی باندھنے والے پولس اہلکاروں نے اجتماعی طور پر فوٹو کھنچوائے اور انہیں سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا۔ کئی پولس اہلکاروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو رہی ہیں۔

نیوز 18 ہندی کی رپورٹ کے مطابق، ڈی جی پی ہیڈکوارٹرز سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ کئی مقامات پر مبینہ طور پر پولس اہلکاروں کے کالی پٹی باندھے جانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ پولس اہلکاروں کے پٹی باندھنے کی بات میں کتنی سچائی ہے اور اس کا کیا مقصد ہے اس کی جانچ کی جا رہی ہے، اس کے بعد ہی کارروائی کیے جانے سے متعلق کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ یوپی پولس اسٹیٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے 5 اکتوبر کو یوم سیاہ منانے کی مہم سوشل میڈیا پر شروع کی گئی تھی، جس کا اثر یو پی کی راجدھانی لکھنؤ میں نظر آیا۔ قبل ازیں جمعرات کو ہی ڈی جی پی او پی سنگھ نے یوم سیاہ کے پیش نظر افسران کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی تھی۔ ڈی جی پی او پی سنگھ نے اس معاملہ پر کہا کہ یو پی میں کہیں بھی پولس اہلکاروں کی مخالفت کی صورت حال نہیں ہے اور افسران لگاتار ان کے رابطہ میں ہیں۔

دریں اثنا لکھنؤ کے حضرت گنج تھانہ میں سوشل میڈیا پر گمراہ کن مواد ڈالنے والے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ادھر فیس بک پر ڈی جی پی کو چیلنج کرنے والی پوسٹ ڈالنے والے سپاہی سرویش چودھری کو معطل کر دیا گیا ہے۔ سرویش چودھری نے فیس بک پر ویڈیو ڈالتے ہوئے کہا تھا، ’’میں نے پرشانت چودھری کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کئے ہیں، مجھے برخاست کر دو۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Oct 2018, 9:09 PM