لکھنؤ کا تاریخی ’نوبت خانہ‘ آثار قدیمہ کی محفوظ فہرست میں شامل

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے بڑا امام باڑہ احاطے میں واقع نوبت خانہ یا نقار خانہ کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) یعنی ہندوستان کے آثار قدیمہ کی محفوظ فہرست میں شامل کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے بڑا امام باڑہ احاطے میں واقع نوبت خانہ یا نقار خانہ کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) یعنی ہندوستان کے آثار قدیمہ کی محفوظ فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اے ایس آئی نے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ بڑا امام باڑہ پہلے ہی شہر کی کئی دیگر تاریخی یادگاروں کے ساتھ اس فہرست میں شامل ہے۔

نوبت خانہ امام باڑہ کے سامنے بنایا گیا ہے اور اس کے احاطے کا حصہ ہے۔ اسے نقارہ بجانے والوں کے لیے بنایا گیا تھا جو اسے بجا کر وقت کا اعلان کرتے تھے اور نواب کے دربار میں معزز مہمانوں کا استقبال بھی کرتے تھے۔ بڑا امام باڑہ 1920 سے اے ایس آئی کی محفوظ فہرست میں شامل ہے لیکن نوبت خانہ بڑے پیمانے پر تجاوزات کی وجہ سے محفوظ فہرست سے باہر رہ گیا تھا۔


وکیل محمد حیدر نے کہا کہ نظر انداز کیے جانے اور انتظامی بے حسی کی وجہ سے یہ یادگار بھاری تجاوزات کا شکار ہے۔ تجاوزات کرنے والے اس محفوظ یادگار کے اندر رہ رہے ہیں جس سے اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اور اس کے وجود کو خطرہ ہے۔ یہاں تک کہ آثار قدیمہ نے بھی نوبت خانہ کے اندر اپنا دفتر کھول لیا ہے جو انتہائی افسوسناک عمل ہے۔

تاہم کھانے پینے کے ایک حصے کو پبلک ٹوائلٹ میں تبدیل کر دیا گیا ہے جو کہ اصول کی صریح خلاف ورزی ہے۔ محفوظ یادگار کا درجہ ملنے کے بعد اس کی تزئین و آرائش کی توقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔