لکھنؤ سٹی ریلوے اسٹیشن بنا شمالی ہندوستان کا پہلا ’آل ویمن‘ اسٹیشن
لکھنؤ سٹی ریلوے اسٹیشن کو مکمل طور پر خواتین کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ سے لے کر ٹی ٹی ای، آر پی ایف، ٹکٹ، سگنلنگ اور کیٹرنگ تک ہر شعبے میں خواتین عملہ تعینات ہے

اتر پردیش کی راجدھانی میں واقع لکھنو سٹی ریلوے اسٹیشن شمالی ہندوستان کا پہلا خواتین ریلوے اسٹیشن بن گیا ہے۔ اس اسٹیشن کی سپرنٹنڈنٹ سے لے کر سیکورٹی تک کی پوری کمان 34 خواتین سنبھال رہی ہیں۔ لکھنو کے 10 ریلوے اسٹیشنوں میں یہ واحد ریلوے اسٹیشن ہے جس میں سبھی ذمہ داران خواتین ہیں۔
این ای آر لکھنو کے ڈی آر ایم گورو اگروال نے بتایا کہ اسٹیشن میں 34 خواتین کا عملہ ہے۔ اسٹیشن کی باگ ڈورسینئر ریلوے افسر ورشا سریواستو نے سنبھالی ہے۔ جواس اسٹیشن کی سپرنٹنڈنٹ ہیں۔ لکھنو کے اس ریلوے اسٹیشن کو ’آل وویمن ریلوے اسٹیشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس اعلان سے پہلے 27 ستمبر سے اس کا ٹرائل شروع کیا گیا تھا۔
اسٹیشن کو دھنتیرس سے ایک دن پہلے 17 اکتوبر کو’آل ویمن ریلوے اسٹیشن‘ قرار دیا گیا ۔ دیوالی کے دوران اس اسٹیشن کو آل ویمن ریلوے اسٹیشن بنانے کے پیچھے کا مقصد بیان کرتے ہوئے ڈی آر ایم گورو نے بتایا کہ چونکہ دیوالی’ خواتین کی طاقت‘ کا اچھا وقت ہوتا ہے، اس لیے اس کا انتخاب کیا گیا۔ ریلوے کا کہنا ہے کہ لکھنو سٹی ریلوے اسٹیشن کا شمالی ہندوستان کا پہلا ’آل ویمن ریلوے اسٹیشن‘ بننا خواتین کو با اختیار بنانے کی ایک نئی مثال ہے۔
مستقبل میں ضرورت کے مطابق اس اسٹیشن میں مزید سہولیات شامل کی جائیں گی۔ یہ اسٹیشن امرت بھارت ریلوے اسٹیشن اسکیم کے تحت بھی آتا ہے۔ اس اسٹیشن میں سپرنٹنڈنٹ، ٹی ٹی ای، آر پی ایف عملہ، ٹکٹ ونڈو، انکوائری، پوائنٹس مین، سگنلنگ، ویٹنگ روم اور کیٹرنگ سمیت تمام محکموں میں خواتین تعینات ہیں۔ افسران نے بتایا کہ یہاں کسی بھی خاتون کو ان کی مرضی کے خلاف تعینات نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ پہلے پوری ڈویژ ن سے اس بارے میں پوچھا گیا تھا کہ اس طرح کی ایک تجویز ہے۔
اگر کسی کو لگتا ہے کہ وہ اس اسٹیشن میں تعینات ہونے کی خواہشمند ہیں تو وہ اپنی رضا مندی پیش کر سکتی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ خواتین کی بڑی تعداد نے پرجوش انداز میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ شمال مشرقی ریلوے کے چیف پی آر او پنکج کمار سنگھ اور لکھنو ڈویژن کے پی آر او مہیش گپتا نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانے کے میدان میں ریلوے کا یہ ایک بے مثال قدم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔