لکھنؤ بینک ڈکیتی: چوروں نے عام لاکرز سے کروڑوں لوٹے، گولڈ لون لاکرز کو کیوں چھوڑ دیا؟
لکھنؤ کے بینک میں چوروں نے گولڈ لون لاکرز کو نہیں چھوا لیکن 42 عام لاکرز توڑ کر کروڑوں کے زیورات اور نقدی لوٹ لی۔ پولیس کا شبہ بینک ملازمین پر، تحقیقات جاری، کئی ملزمان گرفتار

سوشل میڈیا
لکھنؤ: لکھنؤ کے چنہٹ علاقے میں واقع انڈین اوورسیز بینک کی ایک شاخ میں ہوئی ڈکیتی نے سب کو حیران کر دیا۔ چوروں نے گولڈ لون لاکرز کو مکمل طور پر نظر انداز کیا اور صرف عام لاکرز کو توڑ کر کروڑوں روپے مالیت کے زیورات اور نقدی چوری کر لی۔
پولیس کے مطابق، اس بینک میں 90 لاکرز موجود تھے جن میں سے 70 فعال تھے۔ چوروں نے 42 لاکرز کو توڑا جن میں 40 فعال تھے۔ گولڈ لون لاکرز کو نہیں چھیڑا گیا کیونکہ ان میں موجود سامان کا ریکارڈ بینک اور گاہک دونوں کے پاس ہوتا ہے، جبکہ عام لاکرز میں رکھے سامان کا ریکارڈ صرف گاہک کے پاس ہوتا ہے، اس لیے انہیں نشانہ بنایا گیا۔
اس واقعے میں حیران کن پہلو یہ ہے کہ بینک کا الارم پچھلے 15 دنوں سے غیر فعال (سلیپنگ موڈ) تھا، جس کے باعث الارم بج نہیں سکا۔ پولیس کا شبہ ہے کہ اس ڈکیتی میں بینک کے کسی اندرونی ملازم کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ پولیس اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے۔
بینک کے سابق مینیجر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ لاکرز کی معلومات صرف سینئر ملازمین یا وہی افراد رکھتے ہیں جو لاکر روم تک رسائی رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق، چوروں کو ممکنہ طور پر بینک کے کسی ملازم کی مدد حاصل تھی۔
چوروں کی گرفتاری کے لیے پولیس نے کارروائی تیز کر دی ہے۔ اب تک زیادہ تر ملزمان پکڑے جا چکے ہیں، اور دو اینکاؤنٹر میں ہلاک ہوئے ہیں۔ چوری شدہ مال بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں تین چوروں کو بینک میں داخل ہو کر 42 لاکرز توڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
انڈین اوورسیز بینک نے اس ڈکیتی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی بروقت کارروائی پر شکریہ ادا کیا ہے۔ بینک نے کہا کہ وہ اپنے گاہکوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں پولیس سے مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔
مزید برآں، بینک نے کہا کہ اس کے پاس ایسے واقعات کے لیے انشورنس کوریج موجود ہے اور وہ اپنے متاثرہ گاہکوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔