لکھنؤ: ایشیاء کے سب سے بڑے ہتھیار میلے کا آغاز

5 دنوں تک چلنے والے ایکسپو کے پہلے دن 39 ممالک کے وزراء دفاع اپنی موجودگی درج کرا رہے ہیں۔ ایکسپو میں امریکہ، روس اور برطانیہ سمیت 70 ممالک سے تقریباً 165 کمپنیاں اپنے آلات کی نمائش کریں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: ملک کو دفاعی شعبے میں خود کفیل بنانے کے عزم کے ساتھ ایشیا کے سب سے بڑے ’ہتھیار میلے‘ ڈیفنس ایکسپو۔2020 کا آغاز بدھ کو نوابوں کے شہر لکھنؤ میں ہو گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے دوپہر 2 بجے ایکسپو کا اففتاح کیا۔ اس موقع پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ خاص طور سے موجود رہے۔ پانچ دنوں تک چلنے والے ایکسپو کے پہلے دن 39 ممالک کے وزراء دفاع اپنی موجودگی درج کرا رہے ہیں۔ ایکسپو میں امریکہ، روس اور برطانیہ سمیت 70 ممالک سے تقریباً 165 کمپنیاں اپنے آلات کی نمائش کریں گی۔ ایکسپو میں ایک ہزار سے زیادہ نمائش کار حصہ لے رہے ہیں۔

دنیا کے چار سب سے بڑے دفاعی آلات کو برآمد کرنے والے ملک کی فہرست میں شامل ہندوستان کے جنگی طیارے تیجس سمیت دیگر ملک میں ہی بنائے جانے والے دفاعی آلات کا جوہر دکھانے کو کو تیار ہے۔ مرکزی حکومت نے بجٹ۔2020۔21 میں ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپئے کے ہتھیار خریدنے کا منصوبہ بنایا ہے۔


ملک کو دفاعی شعبے میں خودکفیل بنانے کی مرکز کی منشا کا اظہار کرتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے منگل کو ایکسپو کےکرٹین ریزر تقریب میں کہا تھا ’’ہندوستان لمبے عرصے تک دفاعی سازوسامان کے لئے دوسروں پر منحصر رہا ہے اور دفاعی آلات کو درآمد کرتا رہا ہے۔ ہم ہندوستان کو ڈیفنس مینوفیکچر ہب کے طور پر تیار کر رہے ہیں۔ ڈیفنس ایکسپو اس کے لئے بہترین پلیٹ فارم ہے۔ یہ ایکسپو اترپردیش میں دفاعی شعبے میں سرمایہ کاروں کو مائل کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

افتتاحی تقریب میں بری فوج اور فضائیہ کے جانبازوں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعظم نے تقریباً تین گھنٹے یہاں قیام کیا، اس دوران انہوں نے ڈیفنس ایکسپو میں یوپی پویلین اور انڈیا پویلین کا دورہ کیا۔ ایکسپو کے دوران فرانس میں بنایا گیا رافیل، امریکہ کا جدید ایف 35، لکھنؤ کے آسمانوں میں گشت کرتے نظر آئیں گے۔


آفیشیل ذرائع نے بتایا کہ ایکسپو کا مقصد دفاعی شعبے میں تکنیکی معلومات کو ایک دوسرے سے شئیر کرنا اور پرائیویٹ و سرکاری انٹرپرائزز کے لئے بے شمار مواقع دستیاب کرنا ہے۔ آنے والے دو دنوں میں اس ضمن میں سمینار منعقد ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔