ضرورت محسوس ہوئی تو جج لویا معاملہ کی دوبارہ جانچ ہوگی: شرد پوار

شرد پوار کا یہ بیان اس لیے کافی اہم ہے کیونکہ کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے یکم دسمبر کو ایک ٹوئٹ میں لویا کیس کی دوبارہ جانچ کرائے جانے کی اپیل شیوسینا-این سی پی-کانگریس اتحاد سے کی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

این سی پی سربراہ شرد پوار نے جج لویا معاملہ پر ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو اس کیس کی دوبارہ جانچ کرائی جائے گی۔ شرد پوار نے یہ بیان ایک مراٹھی نیوز چینل کے ساتھ بات چیت کے دوران دیا۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اگر مطالبہ ہوتا ہے اور ضرورت محسوس کی جاتی ہے تو سی بی آئی جج برج گوپال ہرکشن لویا کی موت معاملہ کی دوبارہ جانچ ضرور ہوگی۔

شرد پوار کا یہ بیان اس لیے کافی اہم ہے کیونکہ کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے یکم دسمبر کو ایک ٹوئٹ میں لویا کیس کی دوبارہ جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں نوتشکیل شیوسینا-کانگریس-این سی پی اتحاد کی ادھو ٹھاکرے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ایس آئی ٹی تشکیل دے کر لویا کی موت کا معمہ حل کیا جائے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’جسٹس لویا کی بہن کا الزام بے حد سنگین ہے۔ اب مہاراشٹر میں ایک غیر بی جے پی حکومت ہے تو یہ حکومت ایک ایس آئی ٹی تشکیل کیوں نہیں دے سکتی، جو ایک آزاد جیوڈیشیل کمیشن کی ہدایات کے تحت جانچ کر سکتی ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ جسٹس لویا کی موت کے بارے میں ناگپور پولس نے کہا تھا کہ ان کی موت دورۂ قلب کی وجہ سے ہوئی تھی۔ پولس نے اپنی کلوزر رپورٹ میں یہ بھی بتایا تھا کہ اس معاملے کی جانچ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لویا کے بیٹے نے بھی کسی بھی طرح کی جانچ سے انکار کیا تھا۔ پولس کے مطابق جج لویا کی موت دورۂ قلب سے ہوئی تھی اور پولس نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ساتھ ساتھ فورنسک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی بات رکھی تھی۔


قابل غور یہ بھی ہے کہ سی بی آئی جج لویا کی موت معاملہ پر ایس آئی ٹی سے جانچ کرانے کے مطالبہ والی عرضی سپریم کورٹ نے اسی سال اپریل مہینے میں خارج کر دیا تھا۔ تین ججوں کی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مفاد عامہ عرضی کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔