نہ راجیہ سبھا کے اورنہ لوک سبھا کے رکن، پھر بھی ان لیڈروں کو کابینہ میں جگہ ملی لیکن مسلمان کو نہیں

اسمرتی ایرانی کو واضح پیغام دیا گیا ہےکہ کچھ لوگوں کو ہار کے با وجود مودی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ وہ کانگریس سے آئے ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما نریندر مودی نے کل  اتوار  کو مسلسل تیسری بار ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔ ان کے ساتھ 71 وزراء نے بھی عہدہ اور رازداری کا حلف اٹھایا، جن میں 30 کابینی وزیر، 5 وزرائے مملکت (آزادانہ چارج)، 36 وزرائے مملکت شامل ہیں۔ مودی  کابینہ میں ایسے دو لیڈروں کو جگہ دی گئی ہے، جو نہ لوک سبھا کے ممبر ہیں اور نہ ہی راجیہ سبھا کے۔ مودی کابینہ میں ایک مرتبہ پھر کسی مسلمان کو وزیر نہیں بنایا گیا ۔

پنجاب کے رونیت بٹو اور کیرالہ کے جارج کورین، جو فی الحال لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں کوئی عہدہ نہیں رکھتے ہیں اور ان کے صوبوں سے بی جے پی کو کوئی خاطر خواہ  کامیابی بھی نہیں ملی بلکہ رونیت بٹو تو کانگریس کے رکن رہے ہیں اور وہ اس مرتبہ بی جے پی کے ٹکٹ پر لڑے تھے مگر ہار گئے اور پنجاب سے بی جے پی کا کوئی امیدوار جیتا بھی نہیں لیکن مودی کی کابینہ میں ان کو جگہ دی گئی ہے۔ جارج کورین کیرالہ بی جے پی کے جنرل سکریٹری ہیں اور تھریسور کے ایم پی سریش گوپی کے علاوہ کیرالہ سے دیگر وزیر بنائے گئے ہیں۔


بھارتیہ جنتا یووا مورچہ (بی جے وائی ایم) کے ذریعے سیاست میں داخل ہونے کے بعد، کورین گزشتہ چار دہائیوں سے کیرالہ بی جے پی میں تنظیم کے رہنما ہیں۔ انہوں نے اس جنوبی ریاست میں بی جے پی کے لیے نچلی سطح پر کام کیا ہے۔ کیرالہ میں بی جے پی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باوجود کورین پارٹی کے ساتھ رہے۔ کورین، جن کا تعلق عیسائی برادری سے ہے، نے اپنی برادری میں بی جے پی کی رسائی کو بڑھانے کے لیے مسلسل کام کیا۔

بی جے پی پنجاب میں ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکی، پھر بھی پارٹی نے وہاں سے رونیت سنگھ بٹو کو مرکزی کابینہ میں جگہ دی ہے۔ رونیت بٹو نے لدھیانہ لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑا تھا جہاں انہیں کانگریس کے امریندر سنگھ راجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ رونیت بٹو اس سے قبل کانگریس کے ٹکٹ پر تین بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ وہ پنجاب کے آنجہانی وزیراعلیٰ بینت سنگھ کے پوتے ہیں۔


کورین  اور رونیت بٹو کی شمولیت اس بات کی جانب واضح اشارہ کرتی ہے کہ بی جے پی میں اقلیتی فرقہ اور علاقہ کی فکر ہے لیکن اس کو مسلمان کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ بی جے پی مسلمانوں سے بہت سخت ناراض ہے یا یوں کہئے کہ ان کی سیاست کی بنیاد ہی مسلم مخالفت ہے اسی لئے نہ تو کسی مسلمان کو وزارت میں شامل کیا گیا ہے اور نہ ہی ایک کے علاوہ کسی امیدوار کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔