اتر پردیش نتائج LIVE: نو سیٹوں پر کانٹے کی ٹکر، راہل اور مینکا کو سخت ٹکر

سخت سیکورٹی انتظام کے درمیان یو پی کے 75 اضلاع کی 80 سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی کا کام صبح آٹھ بجے شروع ہوا۔ اس کے ساتھ آگرہ شمال اورندھاسن اسمبلی کے حلقوں کے ضمنی انتخاب کی گنتی بھی کی جا رہی ہے۔

گرافکس قومی آواز
گرافکس قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

23 May 2019, 3:07 PM

یوپی: پارلیمان کی 9 سیٹوں پر کانٹے کی ٹکر، راہل۔مینکا کو سخت ٹکر

لکھنؤ: اترپردیش میں 9 لوک سبھا سیٹوں پر ہر ایک راونڈ کے بات امیدواروں کے لئے کانٹنے کی ٹکر دیکھنے کی مل رہی ہے۔ ہر راونڈ کے بعد سبقت حاصل کرنے والے امیدوار تبدیل ہورہا ہے۔

اترپردیش میں 80 سیٹوں میں سے بی جے پی کو 58 سیٹوں پر سبقت ہے۔ جوکہ سال 2014 کے انتخابات کے مقابلے 13 سیٹیں کم ہیں۔وہیں بہوجن سماج پارٹی 12 اور ایس پی 06 جبکہ آر ایل ڈی ایک سیٹ پر سبقت حاصل ہے۔کانگریس جس نے 2014 میں دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اس بار صرف ایک سیٹوں پر بڑھت بنائے ہوئے ہے جب کہ بی جے پی کی اتحادی اپنا دل کو 2 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔

سال 2014 کے لوک سبھا میں جب بی ایس پی کا کھاتہ بھی نہیں کھولا گیا لیکن ایس پی کو پانچ سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ ضمنی انتخابات میں دو مزید سیٹوں پر کامیابی درج کی تھی۔ آر ایل ڈی جس کی 2014 کے لوک سبھا میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی اس نے ضمنی انتخابات میں کیرانہ سیٹ پر جیت کا پرچم بلند کیا تھا۔

بی جے پی نے ابھی تک 49 فیصدی ووٹ حاصل کی جبکہ بی ایس پی کو 19.7 فیصدی ووٹ اور سماج وادی پارٹی کو 18 فیصدی ووٹ ملے ہیں تو وہیں کانگریس کو 6 فیصدی ووٹ ملے ہیں۔ الیکشن کمیشن سے موصول اطلاعات کے مطابق ایک بجے تک اترپردیش میں 9 سیٹیں ایسی ہیں جہاں پر بی جے پی اور اتحاد کے امیدواروں میں کانٹے کی ٹکر ہے اور جیت کا مارجن دس ہزار سے بھی کم ہے۔
امیٹھی میں کانگریس صدر راہل گاندھی اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے درمیان ٹکر کا مقابلہ دیکھا جارہا ہے یہاں پر ایرانی کا راہل پر تقریبا 11 ہزار ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔

وہیں سلطان پور میں مرکزی وزیر مینکا گاندھی کا بی ایس پی امیدوار سے کانٹنے کی ٹکر ہے اور ہر راونڈ کے بعد سبقت حاصل کرنے والے امیدوار کا نام بھی تبدیل ہو رہا ہے۔ وہیں بی جے پی میرٹھ، کیرانہ، بجنور اور سیتا پور میں بہت ہی معمولی فرق سے آگے ہے جبکہ سنت کبیرنگر اور ایس پی کو بلیا اور قنوج میں سخت مقابلہ ہے۔

(یو این آئی)

23 May 2019, 2:02 PM

یو پی: بی جے پی کو 57 سیٹوں پر سبقت ،راہل کو سخت ٹکر

لکھنؤ: اترپردیش میں دوپہر ایک بجے تک ملے رجحان کے مطابق برسراقتدار پارٹی(بی جے پی) ریاست کی 80 میں سے 57 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہے وہیں گذشتہ انتخابات میں دو سیٹوں پر محدود کانگریس کو اس بار ایک سیٹ کے لئے جدوجہد کرنی پڑی رہی ہے۔
سال 2014 میں کھاتہ بھی نہ کھول پانے والے بی ایس پی کو یو پی میں اتحاد کا فائدہ ملا ہے اور پارٹی کو 12 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ وہیں ایس پی کو کوئی خاص فائدہ ملتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ پارٹی کو اس انتخاب میں اپنے دو قلعوں کو بچانے کی لڑائی لڑنی پڑ رہی ہے حالانکہ گذشتہ انتخابات کے مقابلے پارٹی کو کم سے کم دو سیٹوں کا فائدہ ملتا نظر آرہا ہے۔
وارانسی میں اپوزیشن کا سپڑا صاف کرتے ہوئے مسٹر مودی بڑی جیت کی جانب مائل ہیں۔ اپنے قریبی حریف شالنی یادو کے مقابلے انہیں دوپہر ایک بجے تک دو لاکھ 19 ہزار 563 ووٹ زیادہ ملے ہیں۔ وہیں کانگریس کے اجے رائے 65857 ووٹوں کے ساتھ تیسرے مقام پر ہیں۔
امیٹھی میں بی جے پی کی اسمرتی ایرانی کانگریس صدر راہل گاندھی کو سخت ٹکر دے رہی ہیں۔ دوپہر ایک بجے تک مسٹر گاندھی کو 59 ہزار 836 ووٹ ملے تھے جبکہ اسمرتی ایرانی 62 ہزار 524 ووٹ ملے ہیں۔ رائے بریلی میں یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی تقریبا 60 ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔
لکھنؤ میں مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ کی مقبولیت برقرار ہے۔ فلمی دنیا سے آئی انوپم سنہا بی جے پی امیدوار کو کوئی خاص ٹکر نہیں دے سکیں۔محترمہ سنہا کے مقابلے مسٹر سنگھ نے ایک لاکھ 60 ہزار ووٹوں کا فیصلہ کن بڑھت بنا رکھی ہے۔

23 May 2019, 12:09 PM

یوپی: بی جے پی 55 سیٹوں پر آگے

لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات میں اترپردیش میں 11 بجے تک ملے رجحانات میں بی جے پی 55 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے جبکہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سماج وادی پارٹی اتحاد 22 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔

وارانسی میں چوتھے راونڈ کےاختتام پر وزیر اعظم نریندر مودی ایک لاکھ پانچ ہزار 271 ووٹوں سے پہلے مقام پر ہیں جبکہ ایس پی شالنی یادو 32 ہزار 504 ووٹوں کے ساتھ دوسرے مقام پر ہیں۔ کانگریس کے اجے رائے 20 ہزار 837 ووٹوں کے ساتھ تیسرے مقام پر ہیں۔

بی ایس پی 13 اور ایس پی 08 سیٹوں پر آگے چل رہے ہیں۔ شروعاتی دور میں پچھڑ رہی آر ایل ڈی 11 بجے تک ایک سیٹ پر آگے چل رہی ہے۔ اپنا دل سونی لال اور اپنا دل کی امیدوار ایک ایک سیٹ پر آگے چل رہے ہیں۔

امیٹھی میں بی جے پی کی اسمرتی ایرانی کانگریس صدر راہل گاندھی سے چار ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔ اعظم گڑھ میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو 13 ہزار 768 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ چندولی میں بی جے پی کے مہندر ناتھ پانڈے 13386، قنوج میں ایس پی کی دمپل یادو 6391، لکھنؤ میں بی جے پی کے راج ناتھ سنگھ 66 ہزار 51، مرزا پور میں اپنا دل(سونی لال) انوپریا پٹیل 16 ہزار11، مین پوری سے ایس پی امیدوار ملائم سنگھ یادو 11972، الہ آباد سے بی جے پی کی ریتا بہوگنا جوشی 21327، رائے بریلی سے کانگریس کی سونیا گاندھی 26333 ووٹوں سے آگے چل رہی ہیں۔

اکبر پور میں بی جے پی کے دویندر سنگھ بھولے بی ایس پی کی نشا سچان سے 35 ہزار ووٹوں سے آگے ہیں وہیں علی گڑھ میں ستیش کمار گوتم بی ایس پی کے اجیت بلیان سے تقریبا 64 ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔ آگرہ سے بی جے پی ستیہ پال سنگھ بگھیل بی ایس پی کے منوج سونی سے چھ ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔ آنولہ میں بی جے پی کے دھرمیندر کیشیپ، بریلی میں سنتوش گنگوار اپنے قریبی حریف سے آگے چل رہے ہیں۔

ڈومریا گنج میں بی جے پی کے جگدمبیکا پال، اٹاوہ میں رام شنکر کٹھیریا، فیض آباد میں للو سنگھ، فرخ آباد میں مکیش راجپوت، فتح پور میں نرنجن جیوتی، دیوریا میں رما پتی ترپاٹھی، دھورہرا میں ریکھا ورما، بانسگاؤں میں کملیش پاسوان، بارہ بنکی میں اوپیندر سنگھ راوت، بستی میں ہریش چندر، بھدوہی میں رمیش چندر اپنے قریبی حریف سے آگے چل رہے ہیں۔

شروعاتی رجحان میں پچھڑنے کے بعد جیب چودھری نے باغپت میں بی جے پی کے ستیہ پال سنگھ سے 1900 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ کانپور میں بی جے پی کے ستیہ دیو چودھری کانگریس کے پرکاش جیسوال سے 28 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔

بلیا میں ایس پی کے سناتن پانڈے، امبیڈکر نگر میں بی ایس پی کے ریتیش پانڈے، امروہہ میں کنور دانش علی، غازی پور میں افضال انصاری اپنے قریبی حریف سے آگے چل رہے ہیں۔


23 May 2019, 12:36 PM

پرتاپ گڑھ پارلیمانی حلقے سے بی جے پی امیدوار 70647 ووٹوں سے آگے

پرتاپ گڑھ: اترپردیش میں پرتاپ گڑھ پارلیمانی حلقے کے ابھی تک کے رجحان کے بموجب بی جے پی امیدوار اپنے نزدیکی حریف اتحاد کے بی ایس پی امیدوار اشوک ترپاٹھی سے 70647 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں ۔

ضلع الیکشن افسر کے بموجب ابھی تک کے موصول رجحان میں بی جے پی سنگم لال گپتا کو 189386 ۔اتحاد کے بی ایس پی امیدوار اشوک ترپاٹھی کو 118739 ۔کانگریس کی رتنا سنگھ کو 41049 او راجا بھیاء کی پارٹی جن ستہ دل کے امیدوار اکشئے پرتاپ سنگھ گوپال جی کو 19477 ووٹ حاصل ہوئے ہیں ۔

23 May 2019, 11:27 AM

انتخابی نتائج پر اَپ ڈیٹ رہنے کے لیے یہاں کلک کریں لوک سبھا انتخابی نتائج 2019


23 May 2019, 10:26 AM

راجناتھ، مہیش شرما، جیہ پردا آگے

اتر پردیش میں بی جے پی اتحاد سے کافی آگے چل رہی ہے اور 60 سیٹوں پر آگے ہے۔ ادھر، ایس پی، بی ایس پی اور آر ایل ڈی اتحاد 17 سیٹوں پر جبکہ 2 سیٹوں پر کانگریس آگے چل رہی ہے۔ رام پور سیٹ سے جیہ پردا آگے چل رہی ہیں اور مظفر نگر میں اجیت سنگھ پیچھے چل رہے ہیں۔

گوتم بدھ نگر سے بی جے پی کے مہیش شرما آگے ہیں، وہیں بریلی سے سنتوش گنگوار، مینکا گاندھی سلطان پور سے اور متھرا سے ہیما مالنی آگے چل رہی ہیں۔

لکھنؤ سیٹ سے راجناتھ سنگھ آگے چل رہے ہیں، ادھر امیٹھی میں راہل گاندھی آگے چل رہے ہیں، اپنی دوسری سیٹ کیرالہ کی وائناڈ بھی وہ آگے ہیں۔ وارانسی میں نریندر مودی آگے ہیں، غازی آباد میں وی کے سنگھ جبکہ پیلی بھیت سے ورون گاندھی آگے چل رہے ہیں۔

23 May 2019, 10:26 AM

تین سطحی سیکورٹی نظام کے درمیان اتر پردیش میں ووٹوں کی گنتی شروع

سخت سیکورٹی انتظام کے درمیان اترپردیش میں 75 اضلاع کے 80 پارلیمانی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کا کام صبح آٹھ بجے شروع ہوا۔ اس کے ساتھ آگرہ شمال اورندھاسن اسمبلی کے حلقوں کے ضمنی انتخاب کی گنتی بھی کی جا رہی ہے۔

ووٹوں کی گنتی کے ذریعے ریاست میں 979 امیدواروں کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ملک کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والی اس ریاست میں وارانسی سے وزیر اعظم نریندر مودی، امیٹھی سے کانگریس صدر راہل گاندھی، اعظم گڑھ سے سماج وادی پارٹی (ایس پی) صدر اکھلیش یادو، لکھنؤ سے راج ناتھ سنگھ، مین پوری سے سماج وادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو، فیروز آباد سے پرگتی شیل سماجوادی پارٹی (پی ایس پی) صدر شیوپال سنگھ یادو، گورگھپور ، چندولی، قنوج، فتح پور سیکری، رامپور، مظفر نگر سیٹ پر خاص نگاہیں ہوں گی۔

ریاستی الیکشن آفس کے مطابق، ریاست میں مجموعی طور پر 77 گنتی مراکز بنائے گئے ہیں۔ اعظم گڑھ میں اور کشی نگر میں دو مراکز میں ووٹوں کی گنتی کی جا رہی ہے جبکہ دیگر اضلاع میں ایک مرکز میں ووٹوں کی گنتی کی جا رہی ہے۔ ووٹوں کی گنتی کے لئے اسٹرانگ روم کو امیدوار یا ان کے ایجنٹ کی موجودگی میں اور انتخابی کمیشن کے مبصر کی موجودگی کے کھولا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔