بدحالی کا شکار اناؤ پارلیمانی حلقے کو حقیقی خیرخواہ کی تلاش

عظیم انقلابی شخصیت حسرت موہانی اور چندر شیکھر آزاد کی جائے پیدائش کے طور پر مشہور و گنگا اور سائی ندی کے درمیان بسا اناؤ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے پھر بھی یہاں بنیادی ضروریات کا فقدان ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اناؤ: بجلی، شفاف پانی، سیور اور سڑک جیسی تمام بنیادی مسائل سے جوجھ رہے اناؤ کے باشندوں نے اب تک کے انتخابات میں تقریباً ہر پارٹی کے امیدواروں کو موقع دیا ہے لیکن قدرتی وسائل سے مالا مال یہ پارلیمانی حلقے کا شمار آج بھی ریاست کے پچھڑے علاقوں کی فہرست میں ہوتا ہے اور یہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے میں 29 اپریل کو ہونے والی ووٹنگ میں یہاں کے رائے دہندگان ایک بار پھر اپنے حقیقی خیر خواہ کی تلاش کریں گے۔ اس انتخاب میں بی جے پی امیدوار ساکشی مہاراج کو اپنی سیٹ برقرار رکھنے کے لئے کانگریس کی انو ٹنڈن اور اتحاد میں سماجوادی پارٹی (ایس پی) امیدوار ارون شنکر شکلا عرف انّا مہاراج کے سخت چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔


انّا یہاں سے دو انتخاب لڑ چکے ہیں۔ گذشتہ انتخابات میں ساکشی مہاراج نے انہیں شکست دی تھی۔ ساکشی مہاراج کو 2014 کے انتخابات میں 518834 ووٹ جبکہ انّا کو 208661 ووٹ ملے تھے۔ وہیں بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار برجیش پاٹھک کو 200176 اور کانگریس کی انو ٹنڈن کو 197098 ووٹ ملے تھے۔ اس بار ایس پی نے الہ آباد (مغرب) کے سابق ایم ایل اے پوجا پال کو یہاں سے انتخابی میدان میں اتارا تھا لیکن پارٹی میں ان کی مخالفت میں اٹھتی آواز کو دیکھ کر ان کا ٹکٹ کاٹ کر انّا مہاراج پر داؤ کھیلا ہے۔

عظیم انقلابی شخصیت حسرت موہانی اور چندر شیکھر آزاد کی جائے پیدائش کے طور پر مشہور و گنگا اور سائی ندی کے درمیان بسا اناؤ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے پھر بھی یہاں بنیادی ضروریات کی سہولیات کا فقدان ہیں۔ اناؤ لوک سبھا سیٹ خود میں کئی راز سموئے ہوئے ہے۔


یہ ملک کی چوتھی سب سے زیادہ رائےدہندگان والی سیٹ ہے اور اس لحاظ سے اترپردیش میں اس کا دوسرا مقام ہے۔ نئی حد بندی کے بعد اکیلے ایک ضلع کی لوک سبھا سیٹ بننے کی وجہ سے یہاں رائے دہندگان کی تعداد کافی ہے۔ گذشتہ دو انتخابات میں 50 سے 55 فیصدی ووٹ ڈالے جا رہے ہیں اس بار ووٹ فیصد میں اضافے کی توقع ہے۔

سال 2008 میں نئی حد بندی کے بعد ضلع اناؤ کی چھ اسمبلی سیٹوں پروا، بھگونت نگر، موہان، صفی پور، بانگر مئو اور صدر کو ملاکر ایک ضلع کی لوک سبھا سیٹ بنا دی گئی تھی۔ موہن لال گنج (ریزرو) سیٹ میں شامل اناؤ کی دو اسمبلی حلقوں کو کاٹ کر اناؤ لوک سبھا سیٹ میں شامل کردیا گیا تھا۔ لکھنؤ اور کانپور کے درمیان واقع اناؤ چمڑے کے کاروبار کےعلاوہ مچھردانی، زردوجی، اور کیمیکل صنعتوں کے لئے کافی مشہور ہے۔


ترقی کے لحاظ سے ریاست کے پچھڑے اضلاع کی فہرست میں آنے والے اناؤ میں اب بھی تمام گاؤں ایسے ہیں جو مین راستوں سے نہیں جڑ پائے ہیں۔ کئی گاؤں میں شفاف پینے کا پانی نہیں ہے اور طبی خدمات کا فقدان ہے۔ پانی میں فلورائیڈ کے مسائل کو دور کرنے کا مطالبہ گذشتہ 20 سالوں سے ہو رہا ہے۔ ہائی وے ہونے کے بعد بھی ہیڈکوارٹر میں ٹراما سنٹر کی سوغات ابھی بھی ادھوری پڑی ہے۔

سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں مودی لہر پر سوار ہوکر بی جے پی نے اس پارلیمانی حلقے کے تحت آنے والے اناؤ صدر، بھگونت نگر، موہان، صفی پور، بانگر مئو اسمبلی حلقوں پر جیت کا پرچم بلند کیا تھا جبکہ بی ایس پی کے کھاتے میں پروا سیٹ آئی تھی۔ اسمبلی اسپیکر ہردے نارائن دکشت بھی اناؤ لوک سبھا حلقے کی بھگونت نگر اسمبلی حلقے سے ایم ایل اے ہیں جبکہ بانگر مئو کے ایم ایل اے کلدیپ سنگھ عصمت دری کے الزام میں جیل میں ہیں۔


گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ساکشی مہاراج کو 23 فیصدی ووٹ ملے تھے جبکہ ایس پی اور بی ایس پی کو 9۔9 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اس سے پہلے 2009 میں کانگریس کی انو ٹنڈن یہاں سے منتخب ہوئی تھیں جبکہ 2004 کے انتخابات میں برجیش پاٹھک پر یہاں کی عوام نے اپنا اعتماد جتایا تھا۔ سال 1999 میں ایس پی کے دیپک کمار کو عوام نے موقع دیا۔

وہیں 1991،1996 اور 1998 میں بی جے پی کے دیوی بخش کے تئیں اناؤ کے باشندوں نے اعتبار کیا۔ سال 1989 میں جنتا دل کے انور احمد، 1984 میں کانگریس کے ضیاءالرحمان انصاری اور 1980 میں کانگریس کے راگھوندر سنگھ یہاں سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔