بہار: ویشالی میں راشٹریہ جنتا دل اور لوک جن شکتی پارٹی میں براہ راست مقابلہ

چھٹے مرحلے کی ہائی پروفائل سیٹوں میں شمار ویشالی میں آر جے ڈی کی ساکھ بچانے اترے سابق مرکزی وزیر رگھونش پرساد سنگھ اور ایل جے پی کی سابق ممبر اسمبلی وینا سنگھ کے درمیان راست مقابلہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پٹنہ: بہار میں اس بار کے لوک سبھا انتخابات میں چھٹے مرحلے کی هائی پروفائل سیٹوں میں شمار ویشالی میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی ساکھ بچانے اترے سابق مرکزی وزیر رگھونش پرساد سنگھ اور لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے سابق ممبر اسمبلی وینا سنگھ زور آزما رہی ہیں۔ دونوں کے درمیان یہاں راست مقابلہ ہے۔

بہار میں چھٹے مرحلے کے تحت 12 مئی کو والميكی نگر، مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، شیوہر، ویشالی، گوپال گنج، سیوان اور مہاراج گنج میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ویشالی آر جے ڈی کے قدآور لیڈر اور سابق مرکزی وزیر رگھونش پرساد سنگھ کا سیاسی گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اسی سیٹ پر رگھونش پرساد نے مسلسل پانچ بار کامیابی حاصل کی ہے، اگرچہ سال 2014 کے انتخابات میں وہ اس سیٹ پر جیت حاصل نہیں کرپائے تھے ۔ ایل جے پی کے راما کشور سنگھ نے اس حلقے سے مسلسل پانچ بار رکن پارلیمنٹ رہنے والے آر جے ڈی کے امیدوار رگھونش پرساد سنگھ کو شکست دیکر ان کی فتوحات کا سلسلہ روک دیا تھا۔ آر جے ڈی کے ٹکٹ پر ایک بار پھر رگھونش پرساد سنگھ انتخابی میدان میں ہیں وہیں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی جانب سے ایل جے پی کے ٹکٹ پر ایم ایل سی دنیش سنگھ کی بیوی اور سابق ممبر اسمبلی وینا سنگھ امیدوار بنائی گئی ہیں۔


اس بار کے انتخابات میں آر جے ڈی اور ایل جے پی دونوں پارٹی کے امیدوار اپنی جیت کا دعوی کر رہے ہیں۔ آر جے ڈی امیدوار رگھونش پرساد ویشالی حلقے میں پہلے کئے گئے کاموں کو بنیاد بنا کر جبکہ ایل جے پی امیدوار وینا دیوی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ملک میں کئے گئے ترقیاتی کاموں کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ وینا سنگھ کو ان کی ہی پارٹی کے لوگوں سے اندرونی تنازعہ کی وجہ جیت کیلئے سخت محنت کرنی ہوگی۔ ویشالی لوک سبھا حلقے کے سبکدوش ہونے والے رکن پارلیمنٹ کشور سنگھ عرف راما سنگھ سے انہیں مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ویشالی سے ٹکٹ کاٹے جانے کے بعد راما سنگھ ناراض چل رہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے حاجی پور (محفوظ) سے ایل جے پی امیدوار پشوپتی کمار پارس کے خلاف محاذ کھول دیا تھا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارس کی حاجی پور میں تاریخی شکست ہوگی۔

سماجی طور پر انتہائی بیدار ویشالی کی سیاست کا اپنا الگ ہی مزاج ہے۔ یہاں ہمیشہ سماجی انصاف کے پس منظر پر ہی سیاسی جدوجہد ہوتی رہی ہے لیکن اعلی ذات کے امیدوار ہی یہاں سے فتحیاب ہوتے آئے ہیں۔ اگرچہ بدلتے دور کے ساتھ عوامی توقعات میں اضافہ ہوا ہے اور لوگ ترقی کے مسائل کو آگے رکھ کر بھی ووٹ د رہے ہیں۔ سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی ترقی کا مسئلہ حاوی رہے گا۔ سمجھا جا رہا ہے کہ اس بار ویشالی میں برابری کا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔


بھگوان بدھ کی سرزمین اور مہاویر کا جائے پیدائشی ویشالی پارلیمانی حلقہ سال 1977 میں وجود میں آیا تھا۔ اس حلقے کا کچھ حصہ حاجی پور پارلیمانی سیٹ میں چلا گیا۔ مظفر پور ضلع کے پانچ اسمبلی حلقوں اور ویشالی اسمبلی کو ملا یہ پارلیمانی سیٹ تشکیل دی گئی۔ ویشالی خاتون امیدواروں کیلئے خوش قسمت انتخابی حلقے رہا ہے۔ یہاں اب تک کے 12 لوک سبھا انتخابات میں سے چار بار خواتین رہنما منتخب ہوئی ہیں۔

سال 1977 کے عام انتخابات میں جنتا پارٹی کی لہر میں بھارتی لوک دل (بي ایل ڈي) کے ٹکٹ پر دگ وجے نارائن سنگھ نے کانگریس امیدوار نول کشور سنگھ کو شکست دیکر کامیابی حاصل کی۔ سال 1980 میں جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر سابق وزیر اعلی ستیندر نارائن سنگھ کی بیوی کشوری سنہا نے انتخاب لڑا اور کانگریس کے للتیشور پرساد شاہی (ایل پی شاہی) کو شکست دی۔ اس کے بعد کشوری سنہا نے سال 1984 میں کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا اور بي ایل ڈي امیدوار اور سابق مرکزی وزیر تاركیشوري سنہا کو شکست دی۔ اگرچہ سال 1989 کے انتخابات میں کشوری سنہا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جنتا دل امیدوار اوشا سنگھ نے انہیں شکست دی تھی۔ْ


جنتا دل کے شیو شرن سنگھ نے 1991 میں ویشالی سیٹ سے کامیابی حاصل کی۔ سال 1994 میں ہوئے ضمنی انتخابات میں سابق ممبر اسمبلی آنند موہن کی بیوی لولی آنند سمتا پارٹی کے ٹکٹ پر جیت کر پارلیمنٹ پہنچیں۔ سال 1996 میں رگھونش پرساد سنگھ نے جنتا دل کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد کے چار انتخابات 1998، 1999، 2004 اور 2009 میں آر جے ڈی کے ٹکٹ پر رگھونش پرساد سنگھ ویشالی سے جیت کر لوک سبھا پہنچے۔ سال 2014 کے انتخابات میں ویشالی سیٹ سے لوک جن شکتی پارٹی کے راما کشور سنگھ نے اس حلقے سے مسلسل پانچ بار ایم پی رہے آر جے ڈی کے قدآور لیڈر اور سابق مرکزی وزیر رگھونش پرساد سنگھ کو 99 ہزار 267 ووٹوں کے فرق سے شکست دےکر ان کی فاتح کا سلسلہ روک دیا تھا۔

ویشالی پارلیمانی حلقہ قومی سطح کے کئی اداروں اور کیلا، آم نیز لیچی کی پیداوار کے لئے جانا جاتا ہے۔ یہاں کے مشہور تاریخی مقامات میں اشوک استمبھ، بدھ استوپ، باون پوکھر مندر ہیں۔راجا وشال کا قلعہ اور جین مذہب کے پیروکاروں کا اہم كنڈل پور دھام یہیں پر ہے۔ دنیا کے پہلے جمہوریہ کے طور پر جانا جانے والا ویشالی دنیا میں جمہوریت کی پہلی تجربہ گاہ بھی ہے۔ یہیں سے لچھّوي خاندان نے جمہوریت نظام کی شروعات کی تھی۔ یہ حلقہ تاریخی طور پر اتنا خوشحال ہے کہ قدیم مذہبی صحیفوں میں اس کا ذکر ہے۔


اس پارلیمانی حلقہ کے تحت اسمبلی کی چھ نشستیں مینا پور، کانٹی، بروراج، پارو، صاحب گنج اور ویشالی آتی ہیں۔ سال 2015 کے بہار اسمبلی انتخابات میں چھ میں سے تین نشستیں آر جے ڈی کے کھاتے میں گئی تھیں۔ وہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، جنتا دل متحد (جے ڈی یو) اور آزاد امیدوار ایک ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب رہے۔ ان میں مینا پور سے راجیو کمار عرف منا یادو (آر جے ڈی)، بروراج سے نند کمار رائے (آر جے ڈی)، صاحب گنج سے رام وچار رائے (آر جے ڈی)، پارو سے اشوک کمار سنگھ (بی جے پی)، ویشالی سے راج کشور سنگھ (جے ڈی یو) اور کانٹی سے اشوک کمار چودھری (آزاد) رکن اسمبلی ہیں۔

سترهویں عام انتخابات (2019) میں ویشالی سے کل 22 امیدوار قسمت آزما رہے ہیں۔ ان میں راشٹریہ جنتا دل، لوک جن شکتی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)، اور دس آزاد امیدوار سمیت 22 امیدوار شامل ہیں۔ بھومیہار، یادو اور راجپوت ذات کی اکثریتی والے اس لوک سبھا حلقے میں تقریبا 17 لاکھ 21 ہزاررائے دہندگان ہیں۔ ان میں تقریبا نو لاکھ 24 ہزار مرد اور سات لاکھ 97 ہزار خواتین شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔