مودی نے سرکاری کمپنیوں کا حق چھینا، نجی شعبہ کو فائدہ پہنچایا: کانگریس

سدھو نے کہا کہ اس مدت میں مودی تقریباً 55 ممالک کے دوروں میں اپنے چہیتے سرمایہ داروں کو اپنے ساتھ لے کر گئے اور انہیں وہ ٹھیکے دلائے جن کو پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو ملنے چاہیے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے الزام لگایا کہ وزیراعظم نریندرمودی نے اپنی پانچ برس کی مدت کار کے دوران سرکاری شعبہ کی کمپنیوں کو نظر انداز کیا اور نجی شعبہ کی چنندہ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کام کیا ہے۔

کانگریس کے لیڈر نوجوت سنگھ سدھو نے سنیچر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی نے اپنی مدت کار کے دوران سرکاری کمپنیوں کا حق مارکر اپنے کچھ دوستوں کی کمپنیوں کو کام دیا اور ان کو مالا مال کیا لیکن پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو کنگالی کی دہلیز پر لاکر کھڑا کردیا۔ اس دوران جن اڈانی اور امبانی گروپ کی کمپنیوں کو الٹے سیدھے طریقہ سے سرکاری کمپنیوں کو ملنے والے ٹھیکے دیئے گئے ، ان کے بدلے ان سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے کروڑوں روپے کا چندہ حاصل کیا گیا۔

نوجوت سدھو نے کہا کہ اس مدت میں مودی تقریباً 55 ممالک کے دوروں میں اپنے چہیتے سرمایہ داروں کو اپنے ساتھ لیکر گئے اور انہیں وہ ٹھیکے دلائے جن کو پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو ملنے چاہیے تھے۔ اس سے ملک کے خزانہ کو زبردست نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ مودی نے جتنے بھی غیرممالک کے دورے کیے ہیں ان میں کسی بھی پبلک سیکٹر کی کمپنی کے حکام کو ساتھ لیکر نہیں گئے جبکہ صنعت کار اڈانی اور امبانی ان کے دوروں میں اکثر ان کے ساتھ گئے اور ان کے وفد میں شامل رہے ہیں۔

کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ مودی نے پبلک سیکٹر کی کمپنی ڈی آر ڈی او، این ٹی پی سی، بی ایس این ایل، ایچ اے ایل، بی ایچ ای ایل جیسی تمام کمپنیوں کو نظرانداز کیا ہے۔ ان کمپنیوں کو جو کام ملنا چاہیے تھا وہ اڈانی اور امبانی کی ناتجربہ کار کمپنیوں کو دیا گیا۔ پبلک سیکٹر کی ان کمپنیوں کا حق مارا گیا اور نجی شعبہ کی کمپنیوں کو دیا گیا۔ پبلک سیکٹر کی ان کمپنیوں کا حق مارا گیا اور نجی شعبہ کی کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔

سدھو نے الزام لگایا کہ اپنی پانچ برس کی مدت کار کے دوران نریندر مودی صنعت کار اڈانی اور امبانی کو اپنے ساتھ کئی غیرممالک کے دوروں پر لے گئے اور ان دوروں میں انہوں نے 18 ایسے معاہدے کیے جن کو پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو ملنا چاہیے تھا۔ پی ایم مودی نے سرکاری کمپنیوں کے حق کو چھینا اور یہ ٹھیکے دونوں صنعت کار کی کمپنیوں کو دے دیئے۔

انہوں نے کہا کہ تیجس جیسے ہلکے جنگی طیارے بنانے والی کمپنی ایچ اے ایل کو رافیل طیاروں کا سودا نہیں دیا گیا اور اس کے بدلے امبانی کی ناتجربہ کار کمپنی کو ان طیاروں کا 30ہزار کروڑ روپے کا آفسیٹ کام دیا گیا۔ ا س سے پہلے 23 دسمبر 2015 کو پی ایم مودی نے روس کا دورہ کیا اور اس دوران ریلائنس ڈیفنس کو چھ ارب ڈالر کا کام دیا جاتا ہے۔

کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ بی ایس این ایل ملک کی مواصلات شعبہ کی سب سے اہم کمپنی ہے اور پبلک سیکٹر کی اس کمپنی میں ایک لاکھ 76ہزار سے زیادہ ملازم کام کرتے ہیں لیکن پی ایم مودی نے ان ملازمین کو نظر انداز کیا اور نجی شعبہ کی جیو کمپنی کو اہمیت دی۔ امبانی کی جیو کو 4 جی اسپیکٹرم الاٹ کیا گیا لیکن بی ایس این ایل کو اب تک 4 جی اسپیکٹرم نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے نکمے پن کی وجہ سے ملک میں پبلک سیکٹر کی کمپنیاں بحران میں ہیں اور ان کے پاس کام نہیں ہے۔ ان کمپنیوں میں کام کرنے والے ہزاروں لوگوں کے سامنے روزی روٹی کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ ایچ اے ایل کے پاس اپنے ملازمین کو دینے کے لئے پیسہ نہیں ہے۔ او این جی سی، بی ایچ ای ایل جیسی خوشحال کمپنیاں مودی حکومت کی ناکامیابی کی وجہ سے آج خسارہ میں چل رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔