بہار کے 11 امیدواروں کے دونوں ہاتھوں میں لڈو

بہار میں لوک سبھا کی کل 40 نشستوں کے لئے سات مراحل میں ہو رہے انتخابات میں 11 ممبران اسمبلی دوبارہ انتخابی دنگل میں کود پڑے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پٹنہ: بہار میں لوک سبھا انتخابات میں ایسے 11 قانون ساز اداروں کے ممبران زور آزمانے کے لئے میدان میں ہیں، جن کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں۔

بہار میں لوک سبھا کی کل 40 نشستوں کے لئے سات مراحل میں ہو رہے انتخابات میں 11 ممبران اسمبلی دوبارہ انتخابی دنگل میں کود پڑے ہیں۔ ان کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں کیونکہ وہ ایسے امیدوار ہیں، جو پہلے سے ہی ممبر اسمبلی یا ممبر قانون ساز کونسل یا ممبر پارلیمنٹ راجیہ سبھا ہیں۔ اگر وہ جیت حاصل کرتے ہیں تو انہیں نئی اننگز کھیلنے کا موقع ملے گا اور ہار گئے تو بھی کوئی نقصان نہیں ہو گا۔

اس بار کی انتخابی دوڑ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ، لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) اور جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے قانون ساز کونسل کے ساتھ ہی ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) اور جے ڈی یو کے ممبر اسمبلی ہیں، جو پہلے سے ہی ممبران ہیں۔

خاص بات تو یہ ہے کہ ان تمام جماعتوں نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں زیادہ سے زیادہ پارٹی کو وقف کارکنوں کو ہی ترجیح دیں گے لیکن اپنی بات سے انکار کرتے ہوئے ان جماعتوں نے ایسے 11 ممبران کو انتخابی دنگل میں اتارا ہے، جہاں چت اور پٹ دونوں ان کی ہے۔ لوک سبھا کا انتخابات ہو یا اسمبلی کا ایسے لیڈر ٹکٹ حاصل کرنے میں ماہر مانے جاتے ہیں۔ اس دوڑ میں آر جے ڈی کی قیادت والا ’مهاگٹھ بندھن‘ سب سے آگے ہے۔ آر جے ڈی نے ایسے کل پانچ امید واروں کو اس مرتبہ انتخابی میدان میں اتارا ہے۔

آر جے ڈی نے پارٹی کے قومی صدر لالو پرساد یادو کے رشتہ دار اور ممبر اسمبلی چندریكا پرساد رائے کو سارن سے امیدوار بنایا ہے جبکہ لالو یادو کی بڑی بیٹی اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ میسا بھارتی کو پاٹلی پتر لوک سبھا سیٹ سے انتخابی دنگل میں اتارا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔