بہار میں چھٹے مرحلہ کے انتخاب میں 59.38 فیصد پولنگ

مغربی چمپارن پارلیمانی حلقہ کے نرکٹیا گنج میں ووٹنگ کے دوران بی جے پی کے امیدوار سنجے جیسوال پر لاٹھی ڈنڈوں سے حملہ ہونے کی خبر ہے۔ اس دوران سنجے جیسوال کے باڈی گارڈ کو ہوا میں گولیاں چلانی پڑی

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

پٹنہ: بہار میں چھٹے مرحلہ میں آج آٹھ سیٹوں پر ووٹنگ چھوٹے موٹے واقعات کو چھوڑ کر پرامن مکمل ہوگئی اور اس دوران 59.38 فیصد ووٹروں نے اپنے ووٹ کا استعمال کر کے مرکزی وزیر رادھاموہن سنگھ سمیت 127 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ الیکٹرانک مشین ( ای وی ایم ) میں قید کر دیا۔

ریاستی الیکشن دفتر ذرائع نے یہاں بتایا کہ ریاست کے آٹھ پارلیمانی حلقہ والمیکی نگر، مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، ویشالی، سیوان، شیوہر، گوپال گنج (محفوظ) اور مہاراج گنج میں ووٹنگ ہوئی۔ اس دوران 59.38 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کیا۔ مغربی چمپارن میں سب سے زیادہ 63.90 فیصد ووٹ پڑے۔ والمیکی نگر میں بھی 63.80 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ وہیں مہاراج گنج میں ووٹنگ کی رفتار سست رہی۔ یہاں52.12 فیصد ووٹروں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ جبکہ ویشالی میں 61.37، شیوہر میں60، گوپال گنج ( محفوظ) میں 59.20، مشرقی چمپارن میں 58.70 اور سیوان میں 56.75 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔


مغربی چمپارن پارلیمانی حلقہ کے نرکٹیا گنج میں ووٹنگ کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے امیدوار سنجے جیسوال پر لاٹھی ڈنڈے سے حملہ کیے جانے کی خبر ہے۔ اس دوران سنجے جیسوال کے باڈی گارڈ کو ہوا میں گولیاں چلانی پڑی۔ سنجے جیسوال نے اس سے متعلق بتایا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ نرکٹیا گنج کے بوتھ نمبر 162 پر غریب اور کمزور طبقے کے ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکا جارہا ہے۔ جو ووٹر ووٹ ڈالنے آئے انہیں مارکر بھگا دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے اس کی اطلاع انتظامیہ کو دی اور اس کے بعد وہ بند ٹولی گئے اور ویسے ووٹروں کو ساتھ لیکر ووٹنگ مرکز پہنچے۔ ابھی وہ پریزائڈنگ افسر سے بات ہی کر رہے تھے تبھی سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے لاٹھی۔ ڈنڈے کے ساتھ حملہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا باڈی گارڈ اگر گولی نہیں چلاتا تو آج ان کا قتل کردیا جاتا۔ دریں اثناء الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ حالات اب قابو میں ہیں۔ سنجے جیسوال کو تحفظ کے دائر ے میں رکھا گیا ہے۔


چھٹے مرحلہ میں جن قد آروں کی قسمت کا فیصلہ ووٹروں نے کر دیا ہے۔ ان میں مشرقی چمپارن سے بی جے پی امیدوار اور مرکزی وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ، کانگریس کے بہار کے انتخابی انچارج کمیٹی کے صدر اکھلیش سنگھ کے بیٹے اور راشٹریہ لو ک سمتا پارٹی (آر ایل ایس پی) کے امیدوار آکاش کمار سنگھ، ویشالی میں راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی) کے سنیئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیررگھونش پرساد سنگھ، سابق رکن اسمبلی اور لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی) امیدوار وینا سنگھ ، شیو ہرمیں بی جے پی کی رمادیوی آرجے ڈی کے سید فیصل علی، سیوان میں آرجے ڈی کے سابق ایم پی محمد شہاب الدین کی اہلیہ حنا شہاب، جے ڈیو کی کوتیا سنگھ، مہاراج گنج میں بی جے پی کے موجودہ ایم پی جناردن سنگھ سگریوال اور سابق ایم پی پربھو ناتھ سنگھ کے بیٹے اور آرجے ڈی امیدوار رندھیر کمار سنگھ اہم ہیں۔ اس مرحلہ کے آٹھ پارلیمانی حلقوں میں کل 127 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 111 مرد اور سولہ خواتین شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔