ای وی ایم کی گڑبڑی کے خلاف ملک گیر تحریک چھیڑنے کی تیاری

ای وی ایم پر مسلسل عائد ہو رہے الزامات کے درمیان حزب اختلاف کی جماعتوں میں 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے حوالہ سے بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد سے اتر پردیش سے لگاتار یہ الزامات عائد ہو رہے ہیں کہ ای وی ایم میں بڑے پیمانے پر گڑبڑی ہوئی ہے۔ شراوستی کے رکن پارلیمان نے عوامی طور پر ای وی ایم میں گڑبڑی کی بات کہی، جس کے بعد بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی ای وی ایم کو غیر بھروسہ مند قرار دیا ہے۔ ای وی ایم پر مسلسل عائد ہو رہے الزامات کے درمیان حزب اختلاف کی جماعتوں میں 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے حوالہ سے بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔

لکھنؤ میں رہ رہے سماجی کارکن اور مصنف فرینک حضور کہتے ہیں، ’’ای وی ایم میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ اس کے لئے تمام دانشمندگان کو آگے آنا چاہیے اور ایسا ہو بھی رہا ہے، شاید سیاسی جماعتیں سمجھ ہی نہیں پائیں اور اتنا بڑا کھیل ہو گیا۔ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ مستقبل کے تمام انتخابات صرف بیلٹ پیپر سے ہوں اور عام انتخابات 2019 کی گہرائی سے جانچ کی جائے۔‘‘


فرینک حضور کے مطابق یہ حیران کن امر ہے کہ ہندوستان کا الیکشن کمیشن ان بے ضابطگیوں کو واضح کرنے سے انکار کرتا ہے۔ بڑی تعداد میں ہندوستان کے لوگ یہ مانتے ہیں کہ ای وی ایم کے ذریعے ان کے ڈالے گئے ووٹوں میں ہیر پھیر کی گئی ہے۔ اس سازش کا بین الاقوامی زاویہ بھی ہو سکتا ہے۔

ایسا کہنے اور سوچنے والے فرینک حضور تنہا شخص نہیں ہیں جو ملک بھر میں اس کی آواز اٹھا رہے ہیں۔ 2017 کے اتر پردیش کے انتخابات کے بعد بھی ای وی ایم کے خلاف آواز اٹھائی گئی تھی۔ اس وقت مایاوتی نے ای وی ایم میں گڑبڑی کا الزام عائد کیا تھا۔ اسی سلسلہ میں 8 جون کو لکھنؤ میں سماجوادی پارٹی اور بی ایس پی خیال کے کچھ لوگوں نے ای وی ایم کی مخالفت کا دن منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دن شام کو کینڈل مارچ بھی نکالا جائے گا۔


فرینک حضور نے کہا، ’’ہم غیر این ڈی اے جماعتوں سے اس احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔ ہندوستان کے لوگ جو اس ہیر پھیر والے نتیجہ سے خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں۔ 2019 کے انتخاباتی نتائج غیر متوقع ہیں اور صدر ہند سے فوری طور پر نتائج کی اعلیٰ سطحی تفتیش کی مانگ کرتے ہیں۔‘‘

ای وی ایم کو لے کر ملک میں طرح طرح کی باتیں ہو ہی ہیں جیسے بھیم آرمی کے سپریمو چندر شیکھر آزاد مانتے ہیں کہ ای وی ایم میں گڑبڑی کا خدشہ وہ پہلے ہی سے ظاہر کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسے سیاسی جماعتوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا جس کا خمیازہ اب بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اب شاید وہ نیند سے جاگ گئے ہوں، مستقبل میں کوئی انتخاب ای وی ایم سے نہیں ہونا چاہیے۔


غور طلب ہے کہ ملک بھر میں 373 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی کو لے کر سوال اٹھ رہے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے بدایوں سے رکن پارلیمان رہے دھرمیندر یادود نے بھی اپنی ہار کا ذمہ دار ای وی ایم کو ٹھہرایا ہے۔ فی الحال انہوں نے عدالت میں شکایت کی ہے۔ دھرمیندر یادو کے مطابق ان کی ایک اسمبلی حلقے میں ڈالے گئے ووٹ اور گنتی میں ساڑھے آٹھ ہزار کا فرق تھا۔

مظفرنگر میں آر ایل ڈی کے سربراہ چودھری اجیت سنگھ کی ہار میں بھی ووٹوں کی گنتی میں فرق پایا گیا ہے۔ آر ایل ڈی کے ترجمان ابھیشیک چودھری کے مطابق 11 اپریل کو ہوئی ووٹنگ کے بعد الیکشن کمیشن نے 66.66 فیصد پولنگ کے اعداد جاری کیے تھے، مگر اگلے دن یہی اعداد ضلع انتظامیہ کی طرف سے 68.21 بتائے گئے۔ ابھیشیک نے کہا کہ جو ووٹر قطاروں میں لگے بتائے گئے ان کی گنتی 30 ہزار ہے جبکہ چودھری اجیت سنگھ تقریباً 5 ہزار ووٹوں سے ہی ہارے ہیں۔ آر ایل ڈی کے ضلع صدر اجیت راٹھی کے مطابق انہیں اب تک وہ قطار نہیں مل پائی جہاں اتنی زیادہ تعداد میں وقت ختم ہونے کے بعد بھی ووٹر لگے ہوئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ متھرا میں اسی طرح گنتی کیے گئے ووٹوں اور ڈالے گئے ووٹوں میں فرق نظر آتا ہے۔

پہلے یہ اعداد و شمار الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود تھے لیکن اب یہ ڈیٹا وہاں سے ہٹا لیا گیا ہے۔ کمیشن کے افسران دلیل دیتے ہیں کہ وہ اعداد ادھورے تھے اور جب یہ مکمل ہوں گے تو پھر سے انہیں ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔

مہاراشٹر میں بھی ای وی ایم مخالف تحریک عروج پر ہے۔ یہاں 12 جون سے ملک گیر احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کی کمان ملک کے درجنوں داشمندگان سنبھال رہے ہیں جن میں ڈاکٹر جی بی پارکھ اور تشار گاندھی جیسے لوگ بھی شامل ہیں۔ ای وی ایم مخالف تحریک کے فروز موتی بورے والا کہتے ہیں۔ ’’ہم ممبئی میں 12 جون کو ای وی ایم مخالف تحریک کھڑی کر ہے ہیں۔ ملک بھر سے ہمیں حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ ہم دہلی میں ایک کانفرنس کرنے جا رہے ہیں جس میں ای وی ایم فراڈ کے حوالہ سے عام لوگوں کو بیدار کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں احتجاج کے لئے ایک تاریخ طے کی جائے گی اور ریاستی الیکشن کمیشن کے دفاتر کا گھیراؤ کیا جائے گا۔


فیروز نے کہا، ’’ہندوستان کے لوگوں کا ایک بڑا طبقہ 23 مئی 2019 کو جاری ہونے والے انتخابی نتائج سے حیران اور مایوس ہیں۔ 373 لوک سبھا حلقہ انتخاب سے گنتی کے جمع کیے گئے اعداد و شمار ووٹنگ سے میل نہیں کھاتے ہیں، لہذا ہم نے اس کے خلاف جد و جہد کرنے کا ارادہ کیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jun 2019, 1:10 PM