سرمائی اجلاس: اڈانی اور سنبھل کے معاملات پر اپوزیشن کا احتجاج، لوک سبھا کی کارروائی پیر تک ملتوی
لوک سبھا میں اڈانی گروپ پر بدعنوانی کے الزامات اور سنبھل کے پرتشدد واقعے پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان کی کارروائی مسلسل چوتھے دن بھی متاثر ہوئی اور یہ پیر تک ملتوی کر دی گئی

تصویر ویڈیو گریب
نئی دہلی: اڈانی گروپ پر بدعنوانی کے الزامات اور سنبھل کے پرتشدد واقعہ پر لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان کی کارروائی مسلسل چوتھے دن بھی متاثر رہی۔ اپوزیشن نے دونوں مسائل پر بحث کا مطالبہ کیا اور ایوان میں شدید شور شرابہ کیا، جس کی وجہ سے کوئی بھی قانون سازی کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔
دورانِ کارروائی جب ایوان دوبارہ 12 بجے شروع ہوا، اپوزیشن اراکین نے ایک بار پھر اڈانی انڈسٹریل گروپ کے بدعنوانی کے الزامات اور سنبھل کے پرتشدد واقعے پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔ ان کے نعرے ’مودی-اڈانی ایک ہیں، سنبھل کے قاتلوں کو پھانسی دو‘ گونجتے رہے۔ اسپیکر دلیپ سائکیا نے شور شرابے کے درمیان ایوان میں پیش کیے جانے والے مختلف کاغذات اور رپورٹوں کو پیش کرنے کا عمل مکمل کیا۔
کانگریس، سماج وادی پارٹی (ایس پی)، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے ایوان میں اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر اپنے مطالبات کا اظہار کیا اور ایوان کے وسط میں آ کر بھی ہنگامہ کیا۔ اس پر اسپیکر نے اراکین سے اپیل کی کہ وہ ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون کریں اور اپنی نشستوں پر واپس جائیں۔
انہوں نے اپوزیشن اراکین سے کہا کہ ایوان کا وقت بہت اہم ہے اور ہر رکن کو اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع ملے گا۔ اسپیکر نے اپوزیشن کے تعمیری کردار کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ایوان کا عمل اس شور شرابے کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے اور پورا ملک اس رویے کو دیکھ رہا ہے۔
شور نہ رکنے پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو پیر (2 دسمبر) کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔ اس سے پہلے، اپوزیشن کی طرف سے کسی بھی تحریک التواء کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس دوران وقفہ سوالات کے دوران بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جس کی وجہ سے وزیر صحت جگت پرکاش نڈا کا سوالات کا جواب دینا مشکل ہو گیا۔ اسپیکر نے اراکین سے کہا کہ ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے مسائل ایوان میں اٹھائے جائیں اور ایوان کو چلانے کی اہمیت پر زور دیا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔