لوک سبھا انتخاب: الیکشن کمیشن نے ریاستوں میں کی خصوصی مبصرین کی تقرری، سیکورٹی و اخراجات کی کریں گے نگرانی

الیکشن کمیشن نے کہا کہ شاندار ٹریک ریکارڈ والے سابق سرکاری ملازمین کو انتخابی عمل کے دوران مستعدی کے ساتھ دیکھ ریکھ کا کام سپرد کیا گیا ہے، یہ مبصرین خصوصاً پیسہ، طاقت اور فرضی خبر پر نظر رکھیں گے۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا کی 543 سیٹوں کے لیے سات مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور پہلے مرحلے کی ووٹنگ 19 اپریل کو ہے۔ انتخاب سے متعلق سرگرمیاں زور و شور سے چل رہی ہیں اور سیاسی پارٹیاں لگاتار اجلاسِ عام اور ریلیاں منعقد کر رہی ہیں۔ اس درمیان الیکشن کمیشن نے منگل کے روز کئی ریاستوں کے لیے خصوصی مبصرین کی تقرری کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ مبصرین انتظامیہ، سیکورٹی اور اخراجات کی نگرانی کے مقصد سے تعینات کیے جائیں گے، تاکہ لوک سبھا انتخاب کے دوران سبھی کے لیے یکساں مواقع میسر کرائے جا سکیں۔

الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شاندار ٹریک ریکارڈ والے ان سابق سرکاری ملازمین کو انتخابی عمل کے دوران مستعدی کے ساتھ دیکھ ریکھ کا کام سپرد کیا گیا ہے۔ یہ مبصرین خاص طور سے پیسہ، طاقت اور فرضی خبر سے پیدا ہونے والے چیلنجز کی نگرانی کریں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی بنگال، اتر پردیش، مہاراشٹر اور بہار میں آبادی سات کروڑ سے زیادہ ہے اس لیے وہاں خصوصی مبصرین تعینات کیے گئے ہیں۔ آندھرا پردیش میں بھی خصوصی مبصرین کی تعیناتی ہوئی ہے، وہاں اسمبلی انتخاب بھی لوک سبھا انتخاب کے ساتھ کرائے جانے کا اعلان ہو چکا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی ریاستوں میں عام اخراجات کی نگرانی کے لیے مبصرین کی تقرری کرتا رہا ہے، اس بار کچھ ریاستوں میں خصوصی مبصرین کی تقرری کی گئی ہے۔ کمیشن نے کہا کہ خصوصی مبصرین ریاستی ہیڈکوارٹرس میں خود کو تعینات کریں گے اور ضرورت پڑنے پر ان علاقوں کا دورہ کریں گے جو زیادہ حساس ہیں اور جہاں ضروری کوآرڈنیشن لازمی ہے۔ کمیشن نے کہا کہ یہ خصوصی مبصرین جہاں بھی ضروری ہو، پارلیمانی انتخابی حلقوں، اسمبلی حلقوں یا ضلعوں میں تعینات مبصرین سے وقت وقت پر جانکاری طلب کر سکتے ہیں۔ انھیں اِنپٹ حاصل کرنے اور نگرانی سے متعلق سرگرمیوں میں شامل مختلف ایجنسیوں کے علاقائی چیف اور نوڈل افسران کے ساتھ کوآرڈنیشن کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ خصوصی مبصرین کو سرحدی علاقوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور لالچ کے پھیلاؤ کو روکنے کی سمت میں کام کرنا ہوگا۔ یہ خصوصی مبصرین عوامی شکایات کو حل کرنے کے لیے بھی کام کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔