لوک سبھا انتخاب: 11 ریاستوں میں خاتون ووٹرس کی تعداد مرد ووٹرس سے زیادہ، کیرالہ اس معاملہ میں سب سے آگے

کیرالہ میں خاتون ووٹرس کی تعداد 51 فیصد ہے، اس کے بعد گوا، میزورم، منی پور اور تمل ناڈو کا نمبر آتا ہے، دوسری طرف ہریانہ، اتر پردیش، پنجاب، بہار اور اتراکھنڈ میں خاتون ووٹرس کی حصہ داری سب سے کم ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی</p></div>

ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب سے قبل ایک بہت اہم رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں 11 ریاستیں ایسی ہیں جہاں خاتون ووٹرس کی تعداد مرد ووٹرس سے زیادہ ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ اس معاملے میں کرالہ سب سے آگے ہے، یعنی کیرالہ میں مرد ووٹرس کے مقابلے خاتون ووٹرس کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوک سبھا انتخاب 2024 میں خواتین کا کردار اور ان کی حصہ داری بہت اہم ہونے والی ہے۔

دراصل نئی دہلی واقع پبلک پالیسی ریسرچ اور مشاورتی فرم ’کوانٹم ہَب‘ کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں پتہ چلا ہے کہ کیرالہ میں مرد ووٹرس کے مقابلے خاتون ووٹرس کی تعداد زیادہ ہے۔ یہاں مجموعی ووٹرس میں 51 فیصد خواتین ہیں۔ اس کے بعد گوا، میزورم، منی پور اور تمل ناڈو کا نمبر آتا ہے جہاں خاتون ووٹرس کی تعداد زیادہ ہے۔


اس کے برعکس ہریانہ، اتر پردیش، پنجاب، بہار اور اتراکھنڈ ایسی ریاستیں ہیں جہاں خاتون ووٹرس کی حصہ داری مرد ووٹرس کے مقابلے سب سے کم ہے۔ آئندہ لوک سبھا انتخاب میں خاتون ووٹرس کی مجموعی حصہ داری دو دہائیوں میں سب سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ یہ 48.6 فیصد ہے۔ 2019 کے بعد سے اتر پردیش، مغربی بنگال اور بہار میں نئی خاتون ووٹرس کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس معاملے میں ٹی کیو ایچ کنسلٹنگ کی شریک بانی اپراجیتا بھارتی نے کہا کہ ’’الیکٹورل بورڈ کی شکل میں خواتین پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئی ہیں۔ یہ علاقائی اور قومی پارٹیوں کے انتخاب سے قبل کیے گئے وعدوں میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔‘‘

اپراجیتا کا کہنا ہے کہ ہم خواتین ووٹرس کی بڑھتی اہمیت کو ظاہر کرنے اور ٹریک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملک میں خواتین کی خود مختاری کی سمت میں ترقی کے لیے سیاسی شراکت داری اور نمائندگی اہم ہے۔ بہرحال، کوانٹم ہَب کی رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مسلح افواج اور نیم فوجی دستوں جیسی سروسز اور غیر ملکی شعبوں میں بھی خواتین کی نمائندگی بالترتیب 3.5 اور 11 فیصد ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔