ایس آئی آر معاملہ پر زبردست ہنگامہ کے درمیان لوک سبھا کی کارروائی کل تک ملتوی، منی پور جی ایس ٹی بل پاس
اپوزیشن کے زوردار ہنگامہ کے درمیان مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے منی پور جی ایس ٹی (دوسری ترمیم) بل پیش کیا گیا، جو کہ فوری طور پر پاس بھی ہو گیا۔

ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) معاملہ پر آج لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ ہوا، جس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایوان زیریں کی کارروائی کل، یعنی منگل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ اپوزیشن اراکین لگاتار ’ایس آئی آر‘ پر بحث کرانے کا مطالبہ کر رہے تھے، اس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کئی بار ملتوی کرنی پڑی۔ پہلے تو کارروائی 12 بجے کے لیے ملتوی ہوئی، پھر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کی گئی، اور پھر 2 بجے کارروائی شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی یہ پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
لوک سبھا میں ہنگامہ کے درمیان ایک ہی اہم بل کو پیش کیا گیا، جسے منظوری بھی مل گئی۔ دراصل مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے ایوان میں ہنگامہ کے درمیان ہی ’منی پور جی ایس ٹی (دوسری ترمیم) بل‘ پیش کیا، جو فوری طور پر پاس بھی ہو گیا۔ جب یہ بل پیش کیا گیا، تب بھی اپوزیشن لیڈران ایس آئی آر پر بحث کرانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ایس آئی آر کے تعلق سے سماجوادی پارٹی کی لیڈر ڈمپل یادو نے سوال اٹھایا کہ ’’اتر پردیش اور بنگال میں اتنی جلدبازی میں ایس آئی آر کیوں کرایا جا رہا ہے۔ بہار میں جس طرح ایس آئی آر ہوا، اس سے انتخابی نتائج پر اثر پڑا ہے۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ایس آئی آر کا وقت بڑھایا جائے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ابھی تک 60 فیصد لوگ ہی فارم بھر پائے ہیں اور 40 فیصد لوگوں کا فارم بھرنا باقی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے کوئی تیاری نہیں کی اور بی ایل او پر بہت پریشر ہو رہا ہے، جس سے وہ خودکشی کر رہے ہیں۔ اس کے لیے آخر ذمہ دار کون ہے؟ ہم چاہتے ہیں کہ بہت منظم طریقے سے ایس آئی آر کا عمل انجام دیا جائے، جمہوریت کا ڈرامہ نہ بنایا جائے۔‘‘
ایس آئی آر معاملہ پر عآپ دہلی یونٹ کے صدر سوربھ بھاردوان نے بھی اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایس آئی آر کے نام پر پورے ملک میں دھاندلی چل رہی ہے۔ جس طریقے سے الیکشن کمیشن بی جے پی کو فتحیاب کرانے کے لیے ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کر رہا ہے، وہ افسوسناک ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہریانہ کے تمام اضلاع سے ریل روانہ کیا گیا، تاکہ ہریانہ میں جو بہار کے رہنے والے ہیں، وہ بہار جا کر ووٹ ڈال سکیں۔ ان کے لیے مفت میں ٹکٹ کرایا گیا۔ پیسے دیے گئے اور انھوں نے بی جے پی کو ووٹ دیا۔ یہ ہم نے دہلی میں دیکھا اور یہ سب آن ریکارڈ ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔