بھوکے رہ کر ٹرین چلا رہے لوکو پائلٹ، 10 نکاتی مطالبات کے پیش نظر ملک گیر سطح پر 48 گھنٹوں کی ’بھوک ہڑتال‘ جاری
آل انڈیا لوکو رننگ اسٹاف ایسوسی ایشن کی اپیل پر 2 دسمبر کی صبح 10 بجے سے پورے ملک میں ایک لاکھ 20 ہزار لوکو رننگ اسٹاف کی بھوک ہڑتال شروع ہو گئی ہے جو 4 دسمبر کی صبح 10 بجے تک جاری رہے گی۔

ہندوستانی ریلوے کے لوکو پائلٹ اور معاون لوکو پائلٹ اپنے 10 نکاتی مطالبات کو لے کر 48 گھنٹے کی ہنگر فاسٹ (بھوک ہڑتال) پر چلے گئے ہیں۔ آل انڈیا لوکو رننگ اسٹاف ایسوسی ایشن (اے آئی ایل آر ایس اے) کی اپیل پر 2 دسمبر کی صبح 10 بجے سے پورے ملک میں ایک لاکھ 20 ہزار لوکو رننگ اسٹاف کی بھوک ہڑتال شروع ہو گئی ہے جو 4 دسمبر کی صبح 10 بجے تک جاری رہے گی۔
مدھیہ پردیش میں یہ تحریک کٹنی، جبل پور، ستنا، ساگر، بینا، بھوپال، اٹارسی، گنا، کوٹہ اور گنگاپور سٹی کی کریو لابی میں شروع ہو گئی ہے۔ زونل سکریٹری وی کے جین نے کہا کہ لوکو پائلٹ ریل سیکورٹی کی ریڑھ کی مانند ہیں، لیکن ہمارے مطالبات پر سالوں سے صرف یقین دہانی مل رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہمیں کام کے منفی صورت حال، طویل ڈیوٹی کے اوقات اور مسلسل ذہنی دباؤ میں گاڑیاں چلانی پڑتی ہیں۔ ایسے میں ہم مجبور ہو کر بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔‘‘
آل انڈیا لوکو رننگ اسٹاف ایسوسی ایشن کے مطالبات:
ٹریولنگ الاؤنس (ٹی اے) میں 25 فیصد اضافے کے تناسب میں مائلیج الاؤنس میں اضافہ۔
کلومیٹر الاؤنس کا 70 فیصد ٹیکس فری کیا جائے۔
وقفہ میں ملنے والا آرام (پی آر) 46 گھنٹے (16+30) یقینی کیا جائے۔
اے ایل پی سے ایل پی ایم تک تمام عہدوں کے تنخواہ کا پیمانہ ایل-6 سے ایل-10 سطح پر طے کیا جائے۔
میل ایکسپریس میں زیادہ سے زیادہ 6 گھنٹے اور مال گاڑی میں 8 گھنٹے ڈیوٹی کا قانون نافذ ہو۔
مسلسل 2 رات سے زیادہ نائٹ ڈیوٹی نہ کرائی جائے۔
36 گھنٹے کے اندر ہیڈکوارٹر واپسی یقینی کی جائے۔
معاون لوکو پائلٹ سے ایف ایس ڈی اور ہینڈ بریک کا کام بند کیا جائے۔
خاتون رننگ اسٹاف کی سیکورٹی اور مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے۔
این پی ایس بند کر پرانی پنشن اسکیم نافذ کی جائے۔
لوکو پائلٹ کی جانب سے بیان کی گئی مجبوریاں:
9 گھنٹے کی ڈیوٹی کا قانون ہونے کے باوجود 12 سے 16 گھنٹے تک مسلسل ڈیوٹی کرنا پڑتا ہے۔
کئی بار 72 سے 104 گھنٹے تک ہیڈکوارٹر سے باہر رہنا پڑتا ہے۔
انجنوں میں قضائے حاجت اور پیشاب کرنے کی سہولت نہیں ہے۔
کھانے، لنچ بریک اور مناسب آرام کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بڑے پیمانے پر عہدے خالی ہیں: 20 ہزار سے زائد رننگ اسٹاف کی کمی۔
سیکورٹی اصول نافذ نہ ہونے سے ذہنی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
یونین نے واضح کیا ہے کہ لوکو پائلٹ کا یہ ملک گیر احتجاج پرامن ہوگا۔ جان بوجھ کر ٹرین آپریشن نہیں روکے جائیں گے، لیکن بھوک ہڑتال کے دوران صحت کی خرابی کی وجہ سے اگر کوئی لوکو پائلٹ کام نہیں کر پائے تو اس کا اثر ٹرین آپریشن پر پڑ سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔