لاک ڈاؤن: بھوک سے بے حال تھے غریب اور سرکاری گودام میں سڑ گیا 1600 ٹن اناج

کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہوئے لاک ڈاؤن میں ایک طرف تو غریب طبقہ دانہ دانہ کو محتاج نظر آیا، اور دوسری طرف سرکاری گوداموں میں تقریباً 1600 ٹن اناج رکھا رکھا سڑ گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

عالمی وبا کورونا وائرس نے ہندوستان میں غریب طبقہ کو دانہ دانہ کے لیے محتاج بنا کر رکھ دیا۔ خصوصی طور پر لاک ڈاؤن کے دوران انھیں شدت کی بھوک برداشت کرنی پڑی اور عدم غذائیت کی وجہ سے انھیں کئی طرح کی بیماریاں بھی لاحق ہوئیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جہاں ایک طرف غریبوں کو بھوکے پیٹ سونا پڑا، وہیں سرکاری گوداموں میں رکھا سینکڑوں ٹن اناج سڑ گیا۔ وزارت برائے صارفین امور کے ذریعہ جاری ایک اعداد و شمار میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران مئی اور جون میں انڈین فوڈ کارپوریشن (ایف سی آئی) کے گوداموں میں تقریباً 1600 ٹن اناج خراب ہو گیا تھا۔ ایسا تب ہوا جب لاک ڈاؤن کے دوران بھکمری سے بچنے کے لیے لاکھوں کی تعداد میں مہاجر مزدوروں نے اپنے آبائی گاؤں کا رخ کیا۔ گاڑیوں کی سہولت نہ ہونے پر غربت اور افلاس سے پریشان لوگ پیدل ہی گاؤں کی طرف چل پڑے تھے اور راستے میں کئی مزدوروں کی موت بھی واقع ہو گئی تھی۔


بہر حال، وزارت نے بتایا کہ مئی میں تقریباً 26 ٹن اناج خراب ہو گیا تھا اور جون میں 1452 ٹن سے زیادہ اناج خراج ہوا۔ اسی طرح جولائی اور اگست ماہ میں 41 ٹن اور 51 ٹن اناج کی بربادی ہوئی۔ پیش کردہ ڈاٹا کے مطابق مارچ اور اپریل ماہ میں اناج کی بربادی نہیں ہوئی۔ صارفین امور کی وزارت کے مطابق اناج کو چھپا کر گوداموں میں رکھا جاتا ہے جس میں فیومگیشن اور جراثیم کش کے ساتھ اس کے بچاؤ کے لیے مختلف تدبیریں کی جاتی ہیں۔ لیکن احتیاط برتنے کے باوجود قدرتی آفات یا دیگر اسباب سے اناج کی تھوڑی مقدار خراب ہو سکتی ہے۔

اس تعلق سے انگریزی روزنامہ 'دی نیو انڈین ایکسپریس' میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ اناج کو کسی بھی طرح سے نقصان ہونے کی حالت میں معاملے کی فوراً جانچ کی جاتی ہے اور متعلقہ افسر کے ذریعہ کارروائی کی جاتی ہے۔ اس میں بتایا گیا کہ ذمہ دار پائے گئے افسروں کے خلاف کارروائی بھی ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 125 افسروں کے خلاف سال 2014 سے 2018 کے درمیان اناج کے نقصان کے لیے کارروائی شروع کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔