لاک ڈاؤن سے غریب طبقے کی پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں: صوبائی کمشنر

صوبائی کمشنر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیہاڑی مزدروں کو پریشانی ہوتی ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نہ صرف کورونا وائرس کو روکنے کی کوشش میں ہے بلکہ غریب طبقے کو بھی سختیوں سے بچانے میں کوشاں ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کے فوری امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں غریب طبقے کی پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے اسپتالوں میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے اور اکثر اسپتال ایسے ہیں جن میں آکسیجن جنریشن پلانٹ نصب ہیں۔

صوبائی کمشنر نے منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'اس میں شک نہیں کہ پابندیوں کو بڑھایا جا رہا ہے، لیکن مکمل لاک ڈاؤن کے منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ غریب طبقہ، جن کی روزی روٹی یومیہ مزدوری پر منحصر ہے، کی مشکلیں بڑھ جاتی ہیں۔ تمام پہلوؤں پر نظر رکھنے کے بعد ہی لاک ڈاؤں یا پابندیاں سخت کرنے کے فیصلے لئے جاتے ہیں'۔


ان کا آکسیجن کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ 'ہمارے ہاں 36 اسپتالوں میں آکسیجن جنریشن پلانٹ نصب ہیں۔ یعنی زیادہ تر اسپتال خود مختار ہیں۔ کچھ اسپتال ایسے ہیں جن کو آکسیجن سلینڈروں کے ذریعے سپلائی کی جا رہی ہے۔ یہاں ہمیں آکسیجن کی کمی کا سامنا نہیں ہے'۔ دریں اثنا صوبائی کمشنر پی کے پولے نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ کووڈ 19 ویکسین سے متعلق بیشتر غلط فہمیوں کو دور کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مذہبی، سیاسی اور سماجی لیڈران نے خود ویکسین لگوا کر لوگوں سے کہا ہے کہ ویکسین محفوظ ہے اور اس کے کوئی منفی اثرات نہیں ہیں۔ یکم مئی سے 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو بھی ویکسین لگوانے کا عمل شروع ہوگا'۔ صوبائی کمشنر نے کہا کہ وادی کشمیر میں فی الوقت مکمل لاک ڈاؤن کے آثار نہیں ہیں لیکن احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا لازمی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیہاڑی دار مزدروں کو پریشانی ہوتی ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نہ صرف کورونا وائرس کو روکنے کی کوشش میں لگی ہے بلکہ غریب طبقے کو بھی سختیوں سے بچانے میں کوشاں ہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔