لاک ڈاؤن سے مرجھا گئی غازی پور پھول منڈی، نوراتری میں بھی پسرا سنّاٹا

ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک کی بڑی پھول منڈیوں میں سے ایک غازی پور پھول منڈی میں سنّاٹا پسرا ہوا ہے۔ چند ایک دکانیں کھلی ہیں اور ہزاروں دہاڑی مزدوروں کے سامنے روزی روٹی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہونے کے ساتھ ہی سبھی مذہبی مقامات یعنی مسجد، مندر، گرودوارے، چرچ، درگاہیں وغیرہ بھی بند کر دی گئی ہیں۔ اس سے پھولوں کے کاروبار کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ پھولوں کے تھوک کاروباریوں کو جہاں کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے وہیں پھول مالا فروخت کر کے دہاڑی کمانے والے ہزاروں لوگوں کے سامنے روزی روٹی کا بحران کھڑا ہو گیا ہے۔

لاک ڈاؤن سے مرجھا گئی غازی پور پھول منڈی، نوراتری میں بھی پسرا سنّاٹا

دہلی-یو پی سرحد پر واقع غازی پور پھول منڈی کو ملک کی سب سے بڑی پھول منڈیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ تہواروں اور نوراتری جیسے تہواروں کے موقع پر یہاں عام دنوں کے مقابلے کہیں زیادہ بھیڑ ہوتی ہے، اور چھوٹے چھوٹے پھیری والے بھی یہاں سے پھول خرید کر منڈی کے باہر آنے جانے والوں کو فروخت کرتے ہیں۔ لیکن چیتر نوراتری کا پہلا دن ہونے کے باوجود یہاں سنّاٹے جیسی حالت ہے۔ مندروں کے بند ہونے سے کاروبار کو زبردست خسارہ ہو رہا ہے۔ یہاں کے تھوک تاجروں کے مطابق منڈی میں 400 سے زائد رجسٹرڈ کاروباری ہیں، لیکن لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے مشکل سے 10 تاجر ہی منڈی آ رہے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ پھولوں کے گھریلو استعمال میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔

لاک ڈاؤن سے مرجھا گئی غازی پور پھول منڈی، نوراتری میں بھی پسرا سنّاٹا

کاروباریوں نے بتایا کہ باہر سے آنے والے پھولوں کی خرید و فروخت پوری طرح سے بند ہو گئی ہے۔ چھوٹے تھوک تاجروں کو بھی اس نوراتری کے 10-9 دنوں میں ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے کی کمائی ہو جاتی تھی، لیکن اس بار یہ سب پوری طرح سے ٹھپ ہو گیا ہے۔ تھوک تاجروں کو صرف نوراتری کے دوران ہی آٹھ سے دس کروڑ روپے کے خسارہ کا اندیشہ ہے۔

لاک ڈاؤن سے مرجھا گئی غازی پور پھول منڈی، نوراتری میں بھی پسرا سنّاٹا

اس کے علاوہ غازی پور پھول منڈی میں عام طور پر تقریباً 800 خواتین پھول مالائیں بنانے کا کام کرتی ہیں اور شادی کے سیزن اور نوراتری وغیرہ کے موقع پر ان کی تعداد مزید بڑھ جاتی ہے۔ ان خواتین کو ایک مالا بنانے کے لیے عام طور پر ایک روپیہ حاصل ہوتا ہے اور ایک گُچھے کے لیے 10 روپے ملتے ہیں۔ ہر خاتون دن میں 400 سے 500 روپے کا مالا بنا لیتی ہے۔ لیکن کورونا وائرس کے مدنظر ہوئے لاک ڈاؤن میں یہ کام بند ہو گیا ہے اور مالا بنا کر زندگی چلانے والی خواتین کے سامنے پیٹ کس طرح بھرا جائے، یہ سوال پیدا ہو گیا ہے۔

ان سب کے بیچ جو بھی تاجر اور کاروباری منڈی پہنچ رہے ہیں، ان کے درمیان کورونا کا انفیکشن نہ پھیلے، اس کے لیے کوئی انتظام بھی نہیں ہے۔ لوگوں نے اپنی سطح پر ہی ماسک وغیرہ لگا رکھا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔