لاک ڈاؤن: مینوفیکچرنگ سیکٹر کی تباہی آئی سامنے، مئی میں زبردست گراوٹ درج

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں نے مئی میں تاریخی سطح پر ملازمین کی چھٹنی کی ہے۔ ملازمین کی چھٹنی کی رفتار مئی میں اب تک سب سے زیادہ رہی۔ اس سے پچھلا ریکارڈ سطح اسی سال اپریل میں درج کیا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں اس سال اپریل کے مقابلے مئی میں پیداوار اور نئے آرڈرز میں کمی بڑھ گئی اور کمپنیوں نے تاریخی سطح پر ملازمین کی چھٹنی کی۔ آئی ایچ ایس مارکٹ کی طرف سے آج یہاں مینوفیکچرنگ کے شعبہ کے لئے خریداری کے مینیجر انڈیکس (پی ایم آئی) کی رپورٹ جاری کی گئی۔ ماہ بہ ماہ بنیاد پر جاری ہونے والا انڈیکس مئی میں 30.8 ریکارڈ کیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ اپریل کے مقابلے میں مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں بھاری کمی آئی ہے۔خیال رہے انڈیکس 50 سے کم رہنا گزشتہ ماہ کے مقابلے کمی کو اور 50 سے اوپر رہنا اضافہ کی عکاسی کرتا ہے جبکہ 50 پوائنٹس کو استحکام کی علامت سمجھا جاتا ہے. حالانکہ اپریل کے مقابلے کمی کی رفتار معمولی طور پر کم رہی۔ اپریل میں انڈیکس 27.4 ریکارڈ کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں نے مئی میں تاریخی سطح پر ملازمین کی چھٹنی کی ہے۔ آئی ایچ ایس نے 15 سال پہلے پی ایم آئی رپورٹ تیار کرنی شروع کی تھی۔ ملازمین کی چھٹنی کی رفتار مئی میں ان 15 سال میں سب سے زیادہ رہی۔ اس سے پچھلا ریکارڈ سطح اسی سال اپریل میں درج کیا گیا تھا۔


حکومت نے مئی میں لاک ڈاؤن میں آہستہ آہستہ کچھ ڈھیل دینی شروع کر دی تھی۔ اس کے باوجود مینوفیکچرنگ سرگرمیاں اپریل کے مقابلے میں اور کمزور ہو گئیں۔ گھریلو مانگ میں کمی کے ساتھ ہی بین الاقوامی سطح سے بھی مانگ انتہائی کمزور رہی۔ كووڈ -19 انفیکشن روکنے کی کوشش میں مختلف ممالک کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے مانگ میں کمی آئی ہے۔

کم مانگ رہنے کی وجہ سے پیداوار میں بھی بھاری کمی دیکھی گئی، حالانکہ اپریل کے مقابلے میں پیداوار میں کمی کی رفتار کم رہی۔ کمپنیوں نے خام مال کی خریداری بھی مسلسل دوسرے مہینے کم کر دیا۔ آئی ایچ ایس مارکٹ کے ماہر اقتصادیات الیئٹ کیر نے رپورٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مئی میں مسلسل دوسرے ماہ بھاری کمی، اشارہ ہے کہ كووڈ-19 بحران پر قابو پانے میں کمپنیوں کو چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مانگ کمزور رہتی ہے جبکہ یہ وبا کب تک رہے گی اس بارے میں کچھ بھی یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔