لاک ڈاؤن نے پھولوں کی کھیتی کرنے والے کسانوں کو بڑے پیمانے پر معاشی نقصان پہنچایا

دہلی اور اردگرد کے علاقوں میں برسوں سے پھولوں کی کھیتی کرنے والے چھوٹے کسان زبردست معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ کرونا وبا کی وجہ سے اچانک لاک ڈاؤن کے اعلان سے ان کسانوں کے پھول کے باغ اجڑ گئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: لاک ڈاؤن کے وجہ سے پھولوں کی کھیتی کرنے والے کسانوں کو اس مرتبہ نہ صرف زبردست نقصان ہوچکا ہے بلکہ قرض کے بوجھ کی وجہ سے کچھ لوگ ذہنی تناؤ کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ دہلی اور اردگرد کے علاقوں میں برسوں سے پھولوں کی کھیتی کرنے والے چھوٹے کسان زبردست معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اچانک لاک ڈاؤن کے اعلان سے ان کسانوں کے پھول کے باغ اجڑ گئے ہیں۔ کرائے پر لئے گئے کھیت کی رقم کی ادائیگی، بینک سے لئے گئے قرض، اگلی فصل کے لئے پونجی کا انتظام اور کئی دیگر مسائل نے ان کی نیند اڑائے ہوئے ہیں۔

زیادہ تر کسانوں نے زندگی میں پہلی مرتبہ اس قسم کی صورت حال کا سامنا کیا ہے جس کے وجہ سے انہیں کوئی نیا راستہ نہیں دکھ رہا ہے۔ ہریانہ کے سونی پت ضلع کے اکبرپور بروٹاگاؤں کے لوگ بڑی تعداد میں کسان نسلوں سے پھولوں کی کھیتی کرتے آئے ہیں، لیکن اس مرتبہ ان کی پونجی پوری طرح سے ڈوب گئی ہے۔ پھولوں کی کھیتی کو بیمہ کی سہولت کا التزام نہیں ہونے سے ان کے نقصان کی بھرپائی کا کوئی راستہ نہیں دکھ رہا ہے۔


اس علاقے میں کسان گیندا، گل داؤدی، گلاب وغیرہ او دیگر اقسام کے پھولوں کی کھیتی کرتے ہیں اور قومی راجدھانی کے غازی پور، کھاری باؤلی اور نانگ لوئی پھول منڈی میں بیچتے ہیں۔ اکتوبر سے مئی مہینے کے دوران پھولوں کا یہ سیزن ہوتا ہے اور اس کے بعد نئی فصل اوگاتے ہیں۔ اکبرپور باروٹا میں تقریباً پانچ سو ایکڑ میں کسان پھولوں کی کھیتی کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔