’وقف ترمیمی بل‘ لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے بھی پاس، حمایت میں 128 اور خلاف میں 95 ووٹ پڑے
راجیہ سبھا
’وقف ترمیمی بل‘ کی حمایت میں 128 اور خلاف میں 95 ووٹ پڑے
’وقف ترمیمی بل‘ لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے بھی پاس ہو گیا ہے۔ راجیہ سبھا میں 3 اپریل کی دوپہر اس بل پر بحث شروع ہوئی تھی، اور 12 گھنٹے سے بھی زیادہ بحث کے بعد 3 اپریل کی دیر رات اس پر ووٹنگ ہوئی۔ اس بل کی حمایت میں 128 ووٹ پڑے، جبکہ خلاف میں 95 ووٹ ڈالے گئے۔ لوک سبھا میں اس بل کی حمایت میں 288 اور خلاف میں 232 ووٹ پڑے تھے۔
’آج بھیڑیا والی کہانی یاد آ رہی‘، فوزیہ خان کا مودی حکومت پر تلخ تبصرہ
این سی پی (شرد پوار) لیڈر اور راجیہ سبھا رکن فوزیہ خان نے ایوان بالا میں وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران مودی حکومت کے سامنے کچھ تلخ باتیں رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’بچپن میں کہانی سنی تھی کہ ایک بھیڑیا بکرے کی کھال اوڑھ کر شکار کرتا ہے۔ آج وہ کہانی یاد آ رہی ہے۔‘‘ پھر وہ کہتی ہیں کہ ’’اس بل میں ہر آرٹیکل کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ آپ (حکومت) غریب مسلمانوں کے فائدے کی بات کہہ رہے ہیں، لیکن یہ فائدہ کس طرح کرو گے؟ جس طرح فوج کی محفوظ 13 ہزار ایکڑ زمین اڈانی جی، بابا رام دیو کو دے دی؟ کیا اسی طرح مسلمانوں کا بھلا کرو گے؟ آپ کے پاس بجٹ ہے، اس سے بھلا کیجیے۔‘‘ بی جے پی رکن پارلیمنٹ سدھانشو ترویدی کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فوزیہ خان نے کہا کہ ’’سندھانشو جی نے کہا تھا ایک کمیونٹی مافیا گنہگاروں کے ساتھ ہے۔ میرا سوال ہے کہ بلقیس بانو کے زانیوں کا ساتھ کون دے رہا ہے؟ کیا وہ فرشتے ہیں؟‘‘
مسلمانوں کو تنگ کرنے کے لیے ہر چیز میں ہاتھ ڈال رہے، یہ اچھا نہیں: ملکارجن کھڑگے
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج وقف ترمیمی بل پر راجیہ سبھا میں ہو رہی بحث کا حصہ بنتے ہوئے برسراقتدار طبقہ کو پُرزور انداز میں ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں کو تنگ کرنے کے لیے ہر چیز میں آپ ہاتھ ڈال رہے ہیں، یہ اچھا نہیں ہے۔ آپ جھگڑے کا بیج ڈال رہے ہیں۔ آپ ان کو دبانے کی کوشش کریں گے تو آپ کو ہی پیدا مسائل سلجھانے پڑیں گے۔‘‘ کھڑگے نے مرکزی وزیر داخلہ سے گزارش کی کہ وہ اسے انا کا مسئلہ نہ بنائیں، کیونکہ مسلمانوں کے لیے یہ بل مناسب نہیں ہے، اور ساتھ ہی آئین کے خلاف بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ خیر سگالی کے ماحول کو قائم رکھنے کی کوشش کیجیے، ختم کرنے کی نہیں۔‘‘
سیکولرزم شہید ہو رہا، ہم بل کی مخالفت کرتے ہیں: بی آر ایس رکن پارلیمنٹ
راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر جاری بحث کا حصہ بنتے ہوئے بی آر ایس رکن پارلیمنٹ کے آر سریش ریڈی نے حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کو اصلاح کی ضرورت لگی تو ریاستوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کرنا چاہیے تھا۔ ہمیں آپ کی نیت پر شک ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’درگاہوں پر میں جاتا رہتا ہوں، 55 فیصد ہندو جاتے ہیں اور منتیں مانگتے ہیں۔ آپ آج یہ بل لائے ہیں کہ غیر مسلم وقف کو عطیہ نہیں کر سکتے، تو آپ کرنا کیا چاہتے ہیں؟ کیا آپ تبدیلیٔ مذہب کو فروغ دینا چاہتے ہیں، یا درگاہوں پر جانے سے غیر مسلموں کو روکنا چاہتے ہیں؟‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’درگاہ پر بڑے بڑے لوگ جاتے ہیں، اڈانی جی بھی جاتے ہیں۔ یہ بل ملک کے سیکولر تانے بانے کے خلاف ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ بل واپس لے لیں۔ سیکولرزم یہاں شہید ہو رہا ہے۔ ہم بل کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
ہماری عبادت گاہوں کو تو ہم سے مت چھینیے: عمران پرتاپ گڑھی
کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے وقف بل کو آئین مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آئین کہتا ہے ملک میں سبھی برابر ہیں۔ سبھی کو اپنے مذہبی کاموں کے لیے مندر، مسجد، گرودوارہ کی تعمیر اور رکھ رکھاؤ کا حق ہے۔ اقلیتی امور کے وزیر جھوٹ بولتے ہیں، ملک کو وہ گمراہ کر رہے ہیں۔ یہ ’امید‘ نہیں ہے۔ وقف سے متعلق جھوٹی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وقف ٹریبونل کو ایسا بتایا جاتا ہے جیسے مذہبی کھاپ پنچایت ہو۔ اس میں بھی تو حکومت کے مقرر کردہ جج ہوتے ہیں۔ وقف بورڈ خود اپنی جائیدادوں کے لیے مقدمات لڑ رہا ہے۔‘‘ انھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ہماری عبادت گاہوں کو ہم سے نہ چھینا جائے، کیونکہ اس بل سے پریشانیاں بڑھ جائیں گی۔
یہ قانونی زبان میں اقتدار کی منمانی ہے: ابھشیک منو سنگھوی
کانگریس راجیہ سبھا رکن ابھشیک منو سنگھوی نے بل پر بحث کے دوران کہا کہ یہ جو بل ہے، وہ قانون نہیں، قانونی زبان میں اقتدار کی منمانی ہے۔ انھوں نے رتیلال کیس اور تلکایت گووند جی مہاراج کے کیس کی مثال پیش کی اور کہا کہ کلاؤز 11 میں ریاستی حکومت کی طرف سے 100 فیصد نامزد اراکین کی سہولت ہے۔ کیا آزادی بچی، کیا مذہب کے لوگوں کا اپنے اراکین چننے کے حقوق بچے؟ لکھا ہے کہ 11 میں سے 3 مسلمان ہونے چاہئیں۔ اسے دوسری طرح پڑھیں تو 8 غیر مسلم ہو سکتے ہیں۔ وقف کونسل میں غنیمت ہے کہ 22 میں سے کم از کم 12 مسلمان ہونے چاہئیں۔
مسلمانوں کو آپ کی نیت پر شبہ ہے، آپ کی بلڈوزر کارروائی نے بھروسہ ختم کر دیا: سرفراز احمد
راجیہ سبھا میں وقف بل پر اپنی بات رکھتے ہوئے جے ایم ایم رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سرفراز احمد نے کہا کہ میں اس بل کی حمایت بالکل بھی نہیں کروں گا۔ وقف بورڈ میں ترمیم کرنے سے مسلمانوں کا بھلا نہیں ہونے والا، مسلمانوں کا بھلا ان کی تعلیم، روزگار کے انتظام کرنے سے ہوگا۔ سرفراز احمد نے بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’مسلمانوں کو آپ کی نیت پر شبہ ہے۔ آپ نے جو بلڈوزر چلایا ہے، اس کے بعد سے آپ پر بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ وقف بورڈ کسی کی زمین خود جا کر نہیں لیتا ہے، عطیہ کرنے والے کی خواہش ہوگی تبھی وقف بورڈ اسے قبول کرے گا۔‘‘
’مسلمانوں کے مفاد کی اتنی فکر تو محمد علی جناح نے بھی نہیں کی تھی‘، سنجے راؤت کا بی جے پی پر طنز
شیوسینا (یو بی ٹی) سے راجیہ سبھا رکن سنجے راؤت نے وقف ترمیمی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کو (بی جے پی) مسلمانوں کے مفاد کی اتنی فکر کیوں ہو رہی ہے۔ اتنی فکر تو بیرسٹر محمد علی جناح نے بھی نہیں کی تھی۔ وزیر محترم کو سن کر ایسا لگا جیسے محمد علی جناح کی روح قبر سے اٹھ کر داخل کر گئی ہے۔ ہندو راشٹر بنانے کی بات کرنے والے لوگ تھے، اب لگ رہا ہے کہ ہندو پاکستان بنانے جا رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو بل لائے ہیں، اس کا مقصد صاف نہیں ہے۔ ابھی تو آپ میٹھی میٹھی باتیں کر رہے ہو، لیکن آپ تاجر لوگ ہو۔ تاجر لوگ ایسا ہی کرتے ہیں اور پھر سب کچھ فروخت کر کے بھاگ جاتے ہیں۔ یہ بل ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ آپ پھر ملک میں کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں، فساد بھڑکانا چاہتے ہیں۔‘‘
یہ حکومت لوگوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی: سنجے سنگھ
راجیہ سبھا میں وقف بل پر اپنی بات رکھتے ہوئے عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ ’’حکومت لوگوں کی مائی باپ ہوتی ہے۔ والدین کی طرح لوگوں کا خیال رکھتی ہے، لیکن یہ حکومت لوگوں (مسلمانوں) کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ غیر آئینی بل ہے۔ یہ حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ یہ قانون مسلمانوں کے بھلے کے لیے لا رہی ہے، لیکن آپ کی طرف سے یہ کہنا زیب نہیں دیتا۔ ایسا اس لیے کیونکہ پوری حکومت میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہے، اور آپ کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کا بھلا کر رہے ہیں۔‘‘
حکومت کی منشا ٹھیک نہیں: تروچی شیوا
ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ تروچی شیوا نے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران سردار پٹیل کا قول پیش کرتے ہوئے کہا کہ سبھی طبقات ملک کے لیے اہم ہیں، اور برابر ہیں۔ جو بل پیش کیا گیا ہے، اس سے حکومت کی منشا ٹھیک ظاہر نہیں ہو رہی۔ آج مسلم سماج کے ساتھ یہ کر رہے ہیں، کل عیسائی اور دوسرے طبقات کی باری آئے گی۔
یہ محض قانونی مسئلہ نہیں، پرانی روایت سے جڑا معاملہ ہے: ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ
ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ندیم الحق نے راجیہ سبھا میں کہا کہ ’’یہ (وقف) محض قانونی مسئلہ نہیں ہے، پرانی روایت سے جڑا معاملہ بھی ہے۔ کیا ہم ان روایتوں کو فراموش کر سکتے ہیں جنھوں نے ہمیں ایک ملک، ایک قوم بنایا ہے۔ یہ معاملہ بس مسلمانوں سے جڑا نہیں ہے۔ یہ صرف ایک مذہبی مسئلہ نہیں، آئی ایشو بھی ہے۔ ہمارے لیے آئین محض ایک کتاب نہیں، رہنما ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وقف بل میں کئی خامیاں ہیں۔ یہ بل اینٹی فیڈرل ہے۔ اس بل کا مقصد وقف بورڈ میں مسلمانوں کی نمائندگی کم کرنا ہے۔‘‘
بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر رادھا موہن داس نے وقف بورڈ کا موازنہ پرانی فلموں کے غنڈوں سے کیا
بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر رادھا موہن داس اگروال نے وقف بل پر بحث کے دوران وقف بورڈ کا موازنہ پرانی فلموں کے غنڈوں سے کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح سے فلموں میں غنڈے جس عورت پر ہاتھ رکھ دیتے تھے، وہ ان کی ہو جاتی تھی، اسی طرح سے یہ (وقف بورڈ) جس زمین پر ہاتھ رکھ دیتے تھے، وہ اس زمین ان کی ہو جاتی تھی۔ ڈاکٹر رادھا موہن نے مزید کہا کہ وقف بائی یوزر ان کا بڑا ہتھیار تھا۔ کسی کی زمین پر کچھ دن نماز کیا پڑھ لی، وقف بائی یوزر وہ زمین وقف بورڈ کی ہو گئی۔ تمل ناڈو میں 1500 سال قدیم مندر بھی وقف بورڈ کی پراپرٹی قرار دے دی گئی۔
’ہم ٹرین میں نماز پڑھتے ہیں، تو کیا ٹرین ہماری ہو گئی؟‘ ناصر حسین نے حکومت پر گمراہی پھیلانے کا لگایا الزام
وقف ترمیمی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے کہا کہ ’’وقف کے معنی عطیہ کرنا ہے، جو کوئی بھی کسی کو بھی کر سکتا ہے۔ محمد صاحب کے زمانے میں غیر مسلمانوں نے بھی عطیات کیے۔ عطیہ کی روایت ہر مذہب میں ہے۔ ہمارے یہاں عطیہ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وقف بورڈ بنا۔ اس ملک میں ایس جی پی سی ہے، ٹیمپل ٹرسٹ ہیں، آخر یہ (بی جے پی والے) گمراہی کیوں پھیلا رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ انگریزوں کے زمانے میں وقف ایکٹ آیا تھا جس میں اصلاح کرنے کے لیے کئی ترامیم کی گئیں۔ کانگریس کے زمانے مین جو ترامیم ہوئیں، اس میں پورا تعاون اور سپورٹ دیگر پارٹیوں کی بھی تھی۔ وقف بورڈ کے خلاف سب سے بڑی گمراہی یہ پھیلائی گئی ہے کہ وقف بورڈ کسی بھی زمین کو اپنی زمین کہہ دیتا تھا۔ کیا ملک میں ریونیو ریکارڈ نہیں ہے، قانون نہیں ہے، عدالت نہیں ہے؟ ہم ٹرین میں نماز پڑھتے ہیں، تو کیا ٹرین ہماری ہو گئی؟ ناصر حسین نے کہا کہ وقف کو لے کر کیے جا رہے دعوے غلط ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ آپ عدالت نہیں جا سکتے، لیکن آپ بالکل جا سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ ہے، سپریم کورٹ ہے، آپ وہاں جا سکتے ہیں۔
کرن رجیجو نے راجیہ سبھا میں ’وقف ترمیمی بل 2024‘ کیا پیش، بحث شروع
’وقف ترمیمی بل 2024‘ آج راجیہ سبھا میں پیش کر دیا گیا۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بل کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سبھی فریقین سے بات چیت کے بعد بل تیار ہوا ہے۔ ایک کروڑ سے زیادہ لوگ نے اس بل سے متعلق اپنے مشورے دیے۔ وقف بل پر بحث کے دوران کرن رجیجو نے راجیہ سبھا میں کہا کہ وقف ملکیت میں لگاتار تنازعہ کی وجہ سے یہ بل ضروری ہے۔ اس بل سے متعلق 284 تنظیموں سے بات چیت کی گئی۔ وقف ملکیت سے متعلق بہت سارے کیسز زیر التوا ہیں۔ ہم اچھی سوچ سے یہ بل لے کر آئے ہیں۔ قانون انصاف کے لیے ہے، لڑائی کے لیے نہیں۔ وقف کا مینجمنٹ مسلمانوں کے ہاتھ میں ہی ہوگا۔ مسلمانوں کے طور طریقے میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔ بورڈ میں شیعہ، سنی، بوہرا سب ہوں گے۔ اپوزیشن کے سبھی الزامات بے بنیاد ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔