شراب پالیسی گھوٹالہ: دہلی کے وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو سی بی آئی نے پوچھ گچھ کے لئے کیا طلب

سی بی آئی نے دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ کے سلسلہ میں دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو ایک بار پھر طلب کیا ہے۔ سی بی آئی نے منیش سسودیا کو پیر کے روز صبح 11 بجے پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے

منیش سسودیا، تصویر یو این آئی
منیش سسودیا، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سی بی آئی نے دہلی شراب پالیسی گھوٹالہ کے سلسلہ میں دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو ایک بار پھر طلب کیا ہے۔ سی بی آئی نے منیش سسودیا کو پیر کے روز صبح 11 بجے پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے۔ اس پر منیش سسودیا نے کہا ہے کہ ’’انہیں چھاپے میں تو کچھ نہیں ملا، اب مجھے طلب کیا گیا ہے، میں مکمل تعاون کروں گا۔‘‘

سی بی آئی کی جانب سے طلب کیے جانے پر منیش سسودیا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ’’سی بی آئی نے میرے گھر پر 14 گھنٹے تک چھاپہ مارا، کچھ بھی نہیں نکلا۔ میرے بینک لاکر کی تلاشی لی، اس میں بھی کچھ نہیں نکلا۔ انہیں میرے گاؤں میں کچھ نہیں ملا۔ اب انہوں نے مجھے کل صبح 11 بجے سی بی آئی ہیڈ کوارٹر بلایا ہے۔ میں جاوں گا اور مکمل تعاون کروں گا۔ سچائی کی جیت ہوگی۔‘‘


اس پر ردم ظاہر کرتے ہوئے وزیر اولیٰ کیجریوال نے منیش سسودیا اور ستیندر جین کو آج کے بھگت سنگھ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آزادی کی دوسری لڑائی ہے۔

کیجریوال نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ’’جیل کی سلاخیں اور پھانسی کے پھندے بھگت سنگھ کے بلند ارادوں کو نہیں روک سکے۔ یہ آزادی کی دوسری لڑائی ہے۔ منیش اور ستیندر آج کے بھگت سنگھ ہیں۔ 75 سال بعد ملک کو ایک ایسا وزیر تعلیم ملا جس نے غریبوں کو بہتر تعلیم دے کر روشن مستقبل کی امید دی۔ کروڑوں غریبوں کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں کسی قسم کا کوئی گھوٹالہ نہیں ہوا ہے اور منیش سسودیا کو سیاسی دشمنی کی وجہ سے اس معاملے میں گھسیٹا گیا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال بھی مرکزی حکومت کو چیلنج کر چکے ہیں کہ اگر سسودیا کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو انہیں گرفتار کریں۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا تھا ’’گھوٹالہ کیا ہے؟ سی بی آئی کو منیش کے خلاف چھاپے میں کچھ نہیں ملا۔ اگر کوئی گھوٹالہ ہے تو اسے گرفتار کیوں نہیں کرتے؟ صرف اس لیے کہ بی جے پی کہتی ہے کہ بدعنوانی ہوئی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں بدعنوانی ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔