دہلی کی طرح پنجاب میں بھی وزیر اعلی اور گورنر آمنے سامنے

پنجاب کے 36 اسکولوں کے پرنسپل سنگاپور میں تربیت کے بعد واپس آ گئے ہیں اور پنجاب  کے گورنر نے کہا ہے کہ ان کے انتخاب کے حوالے سے شکایات موصول ہوئی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت اور وزیر اعلی  بھگونت مان کی زیرقیادت عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہے۔ پنجاب کے 36 اسکولوں کے پرنسپل سنگاپور میں تربیت کے بعد واپس آ گئے ہیں اور ان کے آنے کے چند دن بعد یعنی 13 فروری 2023 کو گورنر نے وزیر اعلیٰ کو ایک خط لکھا جس میں تحریر ہے کہ انہیں تربیت کے لیے پرنسپلز کے انتخاب کے حوالے سے شکایات موصول ہوئی ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ "شکایت کنندگان نے ان پرنسپلوں کے انتخاب میں بعض بدعنوانیوں اور غیر قانونی کاموں کی نشاندہی کی ہے۔ الزام یہ ہے کہ کوئی شفافیت نہیں ہے،" گورنر نے اس تعلق سے انتخابی عمل کے معیار کی تفصیلات مانگی ہیں۔


وزیر اعلی مان کے دیگر سوالات کا جواب نہ دینے پر گورنر نے کہا کہ  وزیر اعلی  کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ریاست کے لوگوں نے انہیں "انتظامیہ کو آئین کے مطابق چلانے کے لئے منتخب کیا ہے نہ کہ خواہشات کے مطابق"۔ انہوں نے لکھا کہ "آئین ہند کے آرٹیکل 167 کے مطابق آپ سے پوچھی گئی مکمل تفصیلات اور معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں، لیکن آپ نے اسے پیش نہیں کیا اور کبھی بھی جواب دینے کی پرواہ نہیں کی اور میرے تمام سوالات کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا۔ اچھے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے میں نے یہ خطوط پریس کو اس لیے ظاہر نہیں کیے کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ آپ آئین کے مینڈیٹ کو پورا کریں گے لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ آپ نے میرے خطوط کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور میں مجبور ہوں کہ یہ خطوط پریس میڈیا کو جاری کروں۔‘‘

خط پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلی بھگونت مان نے کہا کہ وہ صرف ریاست کے لوگوں کو جوابدہ ہیں نہ کہ مرکز کے ذریعہ مقرر کردہ کسی شخص کو۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کی طرف سے اٹھائے گئے تمام مسائل ریاست کے دائرہ اختیار سے متعلق ہیں اور ان مسائل کے لیے وہ تین کروڑ پنجابیوں کے سامنے جوابدہ ہیں۔


گورنر نے چندی گڑھ کے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کلدیپ سنگھ چہل کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ "میرے خط کے باوجود آپ نے کلدیپ سنگھ چاہل، آئی پی ایس کے تمام غلط کاموں کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کیا۔ آپ نے انہیں نہ صرف ترقی دی ہے بلکہ انہیں جالندھر کا کمشنر بھی تعینات کیا ہے اور وہ بھی 26 جنوری سے ٹھیک پہلے،یہ جانتے ہوئے کہ گورنر جالندھر میں قومی پرچم لہرانے والے ہیں۔ مجھے ڈی جی پی کو ہدایت کرنی تھی کہ متعلقہ افسر تقریب کے دوران فاصلہ برقرار رکھے۔ اس معاملے پر ایسا لگتا ہے کہ یہ افسر آپ کا خاص ہے اور آپ نے حقائق کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کیا جو اس دفتر کے ذریعہ آپ کے نوٹس میں لائے گئے تھے۔‘‘

گورنر پروہت نے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے اشتہارات کی تفصیلات مانگنے والے ان کے خطوط بھی شاید سرد خانے میں پڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میری طرف سے مانگی گئی پوری معلومات پندرہ دن میں فراہم کی جا سکتی ہیں۔ اگر آپ یہ معلومات مقررہ مدت کے اندر فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں کیونکہ پہلے ہی کافی وقت گزر چکا ہے تو میں مزید کارروائی کے لیے قانونی مشورہ لینے پر مجبور ہو جاؤں گا، کیونکہ میں آئین کی حفاظت کا پابند ہوں۔‘‘


گورنر اور وزیر اعلی کے درمیان یہ اختلاف کوئی نیا نہیں، واضح رہے چند ماہ قبل، گورنر اور عام آدمی پارٹی حکومت ریاستی اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے انعقاد کو لے کر ’اعتماد کی تحریک‘ پیش کرنے پر آمنے سامنے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔