لیفٹیننٹ سائی جادھو نے رقم کی نئی تاریخ، ٹیریٹوریل آرمی کی پہلی خاتون افسر بننے کا کارنامہ دیا انجام

سائی جادھو کا انتخاب قومی سطح کے سخت مقابلہ جاتی امتحان اور ایس ایس بی انٹرویو پاس کرنے کے بعد ہوا۔ وہ ٹیریٹوریل آرمی کے لیے اسپیشل کورس میں شامل ہوئیں۔ اس کورس میں وہ تنہا خاتون تھیں۔

<div class="paragraphs"><p>ٹیریٹوریل آرمی کی پہلی خاتون افسر سائی جادھو (درمیان میں)، تصویر ’ایکس‘&nbsp;<a href="https://x.com/SSBCrack">@SSBCrack</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر کے کولہاپور کی رہنے والی سائی جادھو نے انڈین ملٹری اکیڈمی (آئی ایم اے) کے 93 سال قدیم تاریخ میں ایک نیا باب جوڑ دیا ہے۔ وہ ٹیریٹوریل آرمی (علاقائی فوج) کی پہلی خاتون افسر بنی ہیں اور آئی ایم اے سے تربیت پورا کرنے والی پہلی خاتون افسر کیڈٹ ہیں۔ یہ کامیابی ہندوستانی فوج میں خواتین کی شراکت اور خود مختار کی سمت میں بڑا قدم ہے۔

سائی جادھو کا انتخاب قومی سطح کے سخت مقابلہ جاتی امتحان اور ایس ایس بی انٹرویو پاس کرنے کے بعد ہوا۔ وہ ٹیریٹوریل آرمی کے لیے اسپیشل کورس میں شامل ہوئیں۔ اس کورس میں مجموعی طور پر 16 افسر کیڈٹ تھے، جن میں سائی تنہا خاتون تھیں۔ انھوں نے 6 مہینے کی سخت اور مشکل ٹریننگ مکمل کی۔ یہ ٹریننگ جسمانی اور ذہنی دونوں طریقے سے سخت تھی، جس میں قائدانہ ہنر، قوت برداشت اور فوج کے تئیں ذمہ داری کے جذبہ کو مضبوط کیا جاتا ہے۔


سائی جادھو کے لیے آئی ایم اے دہرادون میں ہوئی پاسنگ آؤٹ پریڈ (پی او پی) ایک تاریخی لمحہ تھا۔ سائی کے خوش نصیب والدین نے خود ان کے کندھوں پر لیفٹیننٹ کے اسٹار لگائے۔ سائی کی اس کامیابی سے ہزاروں نوعمر خواتین کو ترغیب ملے گی۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سائی کا کنبہ پہلے سے ہی فوج سے منسلک ہے۔ ان کے والد سندیپ جادھو ہندوستانی فوج میں میجر ہیں، جبکہ دادا برطانوی فوج میں خدمات دے چکے ہیں۔ کنبہ کی یہ خوشحال فوجی روایت ہی سائی کے مسلح افواج میں کیریئر بنانے کے فیصلے کو متاثر کرنے کا اہم سبب بنی۔

لیفٹیننٹ سائی جادھو کی کامیابی صرف ان کی ذاتی حصولیابی نہیں ہے، بلکہ ہندوستانی فوج میں خواتین کے لیے یکساں مواقع کا راستہ بھی کھولتی ہے۔ سائی نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ٹریننگ بہت سخت تھی، لیکن اس سے ان کے اندر قیادت کی صلاحیت اور ملک کی خدمت کا جذبہ مزید مضبوط ہوا۔