ایل آئی سی ’ڈس انوسٹمنٹ‘ فیصلہ کے خلاف ملازمین نے کھولا محاذ

ہڑتال کے دوران ایل آئی سی ملازمین ملک کی سب سے بڑی بیمہ کمپنی کے ایک حصے کو فروخت کرنے کے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کریں گے۔ ملازمین پہلے دفتروں میں مظاہرہ کریں گے اور پھر سڑک پر نکلیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حال ہی میں پیش عام بجٹ میں مودی حکومت کے ذریعہ ایل آئی سی (لائف انشورنس کارپوریشن) میں اپنی شراکت بیچنے یعنی جزوی ڈس انوسٹمنٹ کے اعلان کا ایل آئی سی ملازمین مخالفت کر رہے ہیں۔ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ایل آئی سی ملازمین کی تقریباً سبھی تنظیموں نے مجموعی طور پر آواز اٹھائی ہے۔ منگل کے روز سبھی نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

اس ہڑتال کے دوران ایل آئی سی ایمپلائی آرگنائزیشن ملک کی سرکاری اور سب سے بڑی بیمہ کمپنی کے ایک حصے کو فروخت کرنے کے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارہ آئی اے این ایس سے بات چیت کے دوران ایل آئی سی ایمپلائز ایسو سی ایشن، کولکاتا ڈویژن کے نائب صدر پردیپ مکھرجی نے بتایا کہ ’’ہم منگل کو دوپہر 12.15 بجے سے 1.15 بجے تک ایک گھنٹہ ہڑتال پر رہیں گے۔ ہم سبھی ملازمین پہلے دفتروں میں مظاہرہ کریں گے اور اس کے بعد سڑکوں پر جا کر احتجاج ظاہر کریں گے۔ آگے ہم اراکین پارلیمنٹ کے پاس بھی جائیں گے۔‘‘


پردیپ مکھرجی نے ایل آئی سی کے مجوزہ جزوی ڈس انوسٹمنٹ کے حکومت کے فیصلے کے خطرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ ملکیتوں کے معاملے میں ایل آئی سی ملک کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ ہے۔ اس معاملے میں یہ ملک کے سب سے بڑے عوامی سیکٹر کے بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے بھی بہت آگے ہے۔ ایسے میں حکومت کا فیصلہ ایل آئی سی ملازمین کے ساتھ ہی ایل آئی سی گاہکوں کے بھی خلاف ہے۔

دوسری طرف آل انڈیا انشورنس ایمپلائز ایسو سی ایشن کے جنرل سکریٹری شری کانت مشرا نے بھی کہا کہ وہ لوگ بھی حکومت کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہم 3 اور 4 فروری کو پہلے ایک گھنٹہ کے لیے سڑک پر نکل کر ہڑتال کریں گے اور پھر اس کے بعد مل بیٹھ کر طے کریں گے کہ ہمیں اب آگے کیا کرنا ہے۔‘‘ اس درمیان منگل کو تمل ناڈو کے چنئی میں ایمپلائز ایسو سی ایشن کے اراکین نے حکومت کے ڈس انوسٹمنٹ کے فیصلے کے خلاف ایل آئی سی کے جنوبی علاقہ واقع ہیڈکوارٹر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */