محلہ کلینک میں جعلی ٹیسٹ  کو لے کر ہنگامہ ، ایل جی نے سی بی آئی سے انکوائری کی سفارش کی

سرپرائز معائنہ کے دوران پتہ چلا کہ کسی بھی محلہ کلینک میں ڈاکٹر دستیاب نہیں ہیں۔ وہ پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیوز کے ذریعے اپنی حاضری درج کر رہے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دہلی کے سرکاری اسپتالوں میں جعلی ادویات کی فراہمی کے بعد اب عام آدمی محلہ کلینک میں پیتھالوجی اور ریڈیالوجی ٹیسٹ میں دھوکہ دہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق  الزام ہے کہ پرائیویٹ لیبز کو فائدہ پہنچانے کے لیے عام آدمی محلہ کلینک میں فرضی مریضوں کے لاکھوں ٹیسٹ کرائے گئے۔ محکمہ صحت نے سب سے پہلے اس معاملے کی جانچ کی اور اپنی رپورٹ ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دی۔ ویجیلنس کی تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد دہلی کے چیف سکریٹری نے فائل لیفٹیننٹ گورنر کو بھیج دی۔ اب دہلی کے ایل جی وی کے سکسینہ نے اس معاملے کی سی بی آئی انکوائری کی سفارش کی ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر نے ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، 'سرپرائز معائنہ کے دوران پتہ چلا کہ کسی بھی محلہ کلینک میں ڈاکٹر دستیاب نہیں ہیں۔ وہ پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیوز کے ذریعے اپنی حاضری درج کر رہے تھے۔ ناتجربہ کار عملہ مریضوں کو ادویات اور ٹیسٹ لکھوا رہا تھا۔ لاکھوں جعلی ٹیسٹوں کے عوض نجی لیبز کو ادائیگیاں کی گئیں۔ مریضوں کی انٹری دکھانے کے لیے جعلی اور غیر موجود موبائل نمبر استعمال کیے گئے۔ اس میں کئی سو کروڑ روپے کا گھپلہ ہونے کا امکان ہے۔ مذکورہ الزامات کی بنیاد پر ایل جی وی کے سکسینہ نے اس معاملے میں سی بی آئی انکوائری کی سفارش کی ہے۔


دوسری طرف بی جے پی کہہ رہی ہے کہ شراب گھوٹالہ کے بعد دہلی میں ادویات  کا گھوٹالہ بھی ہوا ہے۔ دہلی حکومت کے ذریعہ چلائے جانے والے محلہ کلینک میں گھپلے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کی تحقیقات کا دعویٰ ہے کہ پرائیویٹ لیب کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایسے مریضوں کے ٹیسٹ دکھائے گئے جو کہیں موجود نہیں تھے۔ یعنی بھوت مریض۔ اب لیفٹیننٹ گورنر نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا ہے۔

دہلی کا محلہ کلینک۔ یعنی کیجریوال حکومت کا ہیلتھ ماڈل جسے عام آدمی پارٹی ہر الیکشن میں اپنے تعلیمی ماڈل کی طرح فروغ دیتی ہے۔ اب دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان محلہ کلینکوں میں ایسا گھوٹالہ ہوا، جس سے دہلی سرکار بھی حیران رہ گئی اور اب لیفٹیننٹ گورنر نے سی بی آئی سے تحقیقات کرانے کو کہا ہے۔ اس اسکینڈل میں تین کردار ہیں۔دہلی کا محکمہ صحت، محلہ کلینک کے ڈاکٹر اور ملازمین اورمحلہ کلینک سے جڑی نجی لیب۔دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ تینوں مل کر مریضوں کے جعلی میڈیکل ٹیسٹ کرواتے رہے اور سرکاری خزانے کو لوٹتے رہے۔


سدھانشو ترویدی نے کہا، 'کئی تنظیموں نے بتایا کہ عام آدمی پارٹی کے محلہ کلینک میں ایک دن میں 500 مریض دیکھے گئے۔ وقت صبح 9 بجے سے دوپہر 1 بجے تک تھا یعنی 4 گھنٹے۔ اتنے کم وقت میں کوئی شخص مندر نہیں جا سکتا لیکن اروند کیجریوال کے محلہ کلینک میں ڈاکٹروں نے صرف 4 گھنٹے میں 500 مریضوں کا معائنہ کیا اور انہیں دوائیاں بھی دیں۔ آپ نے سی سی ٹی وی کی بات کی، فوٹیج دکھائیں کہ کہاں 533 مریضوں کا معائنہ کیا گیا؟ بی جے پی کے ترجمان سدھانشو ترویدی نے کہا، 'اب یہ شبہ ہے کہ وہ مریض نہیں تھا جس کے نام پر جانچ کی گئی اور بلنگ کی گئی تھی۔ پہلے شراب گھوٹالہ تھا، اب دوائیوں کا گھوٹالہ بھی سامنے آرہا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔