دہلی میں ’ایل جی راج‘ شروع! جی این سی ٹی ڈی بل کو ملی صدر جمہوریہ کی منظوری

دہلی کی عوام کے ذریعہ منتخب کی گئی عآپ حکومت اور کانگریس نے جی این سی ٹی ڈی بل کی پرزور الفاظ میں مخالفت کی، لیکن لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے بعد اب اسے صدر جمہوریہ کی بھی منظوری مل ہو گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے گورنمنٹ آف نیشنل کیپٹل ٹیریٹری آف دہلی (جی این سی ٹی ڈی) ترمیمی بل 2021 کو منظوری دے دی۔ اس سے قبل اس بل کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پاس کیا گیا تھا۔ اس بل کے تحت دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو زیادہ اختیارات دینے کی بات کہی گئی ہے۔ حالانکہ دہلی کی عوام کے ذریعہ منتخب کی گئی عام آدمی پارٹی کی حکومت اور کانگریس نے اس بل کی پرزور الفاظ میں مخالفت کی ہے، لیکن لوک سبھا و راجیہ سبھا کے بعد اب اسے صدر جمہوریہ کی بھی منظوری حاصل ہو گئی۔

ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری افسر کے مطابق دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کو منتخب حکومت پر ترجیح دینے والے بل کو صدر جمہوریہ نے منظوری دے دی ہے۔ اس سے پہلے 24 مارچ کو راجیہ سبھا میں جی این سی ٹی ڈی (ترمیمی) بل 2021 کو اپوزیشن کی زبردست مخالفت کے درمیان منظوری دے دی گئی تھی۔ اس میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے کچھ کردار اور اختیارات کو متعارف کیا گیا ہے۔ ان سب کے درمیان دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پہلے ہی اس بل پر سخت اعتراض ظاہر کر چکے ہیں اور اسے آئین کے برعکس بتا چکے ہیں۔


اس سے قبل بدھ کے روز ایوان بالا میں بل پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ آئین کے مطابق محدود اختیارات والی دہلی اسمبلی سے مزین ایک مرکز کے ماتحت ریاست ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ مرکز کے زیر انتظام ریاست ہے۔ سبھی ترمیم عدالتی فیصلے کے مطابق ہیں۔

جی کشن ریڈی نے کہا کہ آئین کے 239 اے شق کے تحت صدر جمہوریہ دہلی کے لیے لیفٹیننٹ گورنر کی تقرری کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر اور دہلی کی منتخب حکومت کے درمیان کسی موضوع کو لے کر نظریات میں فرق ہوتا ہے تو لیفٹیننٹ گورنر اس کے بارے میں صدر جمہوریہ کو مطلع کرتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ دہلی کی عوام کو یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ دہلی حکومت کے کسی اختیار کو کم نہیں کیا گیا ہے۔ دہلی اسمبلی کے پاس محدود قانونی اختیارات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔