لیہ میں تشدد کے بعد حالات بہتر، کرفیو میں نرمی، بازار صبح 10 سے شام 5 بجے تک کھلیں گے

لداخ کی راجدھانی لیہ میں حالات آہستہ آہستہ معمول پر آ رہے ہیں۔ تشدد کے بعد لگائے گئے سخت کرفیو میں نرمی کی گئی ہے اور بازاروں کو محدود وقت کے لیے کھولنے کی اجازت دی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>لیہ میں کرفوں میں رعایت کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لداخ کی راجدھانی لیہ میں گزشتہ چند روز قبل ہونے والے تشدد اور احتجاج کے بعد اب حالات میں بہتری نظر آ رہی ہے۔ انتظامیہ نے کرفیو میں نرمی کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت بازار صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک کھلے رہیں گے۔ یہ فیصلہ مقامی لوگوں اور تاجروں کے لیے بڑی راحت کا باعث بنا ہے جو طویل عرصے سے کاروبار کی بندش سے متاثر تھے۔ اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق، شہر میں لوگ اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف نظر آ رہے ہیں اور بازاروں میں رونق لوٹ آئی ہے۔

خیال رہے کہ 24 ستمبر کو لداخ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور آئینی تحفظ جیسے چھٹی شیڈول کی مانگ کو لے کر لوگوں نے احتجاج کیا۔ شروع میں یہ مظاہرہ پرامن تھا مگر بعد میں یہ تشدد کی شکل اختیار کر گیا۔

مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر، علاقائی سرکاری عمارتوں اور پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور دیگر اقدامات کیے۔ اس تصادم میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔ سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کے بھی زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

اس واقعے کے بعد انتظامیہ نے سخت اقدامات اٹھائے۔ انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئیں اور عوامی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی۔ سیکورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا تاکہ مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ مقامی لوگوں کی زندگیاں شدید متاثر ہوئیں کیونکہ بازار بند تھے اور روزمرہ کی اشیاء کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا تھا۔ تاجر طبقہ خاص طور پر پریشان تھا کیونکہ ان کا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا تھا۔


اس احتجاج کی قیادت معروف سماجی کارکن سونم وانگچک کر رہے تھے جو لداخ کی خودمختاری اور آئینی حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے 15 دن تک بھوک ہڑتال کی تھی اور لوگوں کو پرامن احتجاج کی اپیل کی۔ تاہم جب مظاہرہ تشدد کی زد میں آیا تو انہوں نے اپنی ہڑتال ختم کر دی اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی درخواست کی۔ پولیس اور انتظامیہ کا الزام ہے کہ وانگچک کے بیانات اشتعال انگیز تھے اور انہوں نے لوگوں کو اکسانے کا کام کیا۔ اس الزام کے تحت انہیں گرفتار کر لیا گیا اور اب وہ جودھپور جیل میں قید ہیں۔

انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھیں اور مقررہ اوقات کی پابندی کریں۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی جاری ہے تاکہ کوئی بھی غیر متوقع صورت حال سے نمٹا جا سکے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مانگوں پر قائم ہیں مگر اب پرامن طریقے سے اپنے حقوق حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاجر برادری نے کرفیو میں نرمی کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے ان کی معاشی حالت بہتر ہوگی۔ لوگ ضروری اشیاء کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کر رہے ہیں اور شہر میں معمول کی زندگی بحال ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔