پریس کلب کے انتخابات میں بائیں جھکاؤ والے پینل کا کلین سویپ

پی سی آئی کے انتخابات کے نتائج اس لیے اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ سنجے بساک کی قیادت میں دائیں بازو کے پینل نے انتخابات جیتنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک ایسے وقت میں جب پریس فریڈم انڈیکس پر ہندوستان کی درجہ بندی مسلسل گر رہی ہے اور مودی حکومت کو میڈیا کی آزادی کو سلب کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے، پریس کلب آف انڈیا (PCI) میں حال ہی میں ہونے والے انتخابات کے نتائج امید کی کرن کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

نتائج کے مطابق، سینئر صحافی اوماکانت لکھیڑا کی قیادت میں بائیں جھکاؤ والے پینل نے سخت لڑائی کے بعد تمام 21 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے جس میں ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران بھی شامل ہیں۔


اس پینل میں نائب صدر کے لیے منورنجن بھارتی، سیکریٹری جنرل کے لیے ونے کمار، جوائنٹ سیکریٹری کے لیے سواتی ماتھر اور خزانچی کے عہدے کے لیے چندر شیکھر لوتھرا شامل تھے۔

قومی آواز سے بات کرتے ہوئے لکھیڑا نے تمام میڈیا سے جڑے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’’میڈیا پر دائیں بازو کے حملے کے خلاف سب ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اس کے وہ شکر گزار ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جیت ظاہر کرتی ہے کہ تمام ادارے ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔میڈیا کی آزادی کو دبانے، ان کے وقار اور ادارے پر حکومت کے حملے کے خلاف صحافیوں نے جدوجہد کی اور وہ کامیاب ہوئے۔‘‘


انہوں نے مزید کہا کہ ’’ گزشتہ 8 سالوں میں بہت سے صحافیوں کو جیل میں ڈالا گیا، بہت سے لوگوں کو حکومت کے خلاف لکھنے پر ہراساں کیا گیا ، حکومت نے میڈیا کو پارلیمنٹ، وزارتوں میں جانے سے روک دیا اور صحافیوں کو رپورٹنگ سے روکنے کی کوشش کی ہے اور جب صحافیوں پر حملےہو رہے تھے اور ان کو ہراساں کیا جا رہا تھاتب مودی حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔‘‘

پی سی آئی انتخابات کے نتائج اس لیے اہمیت اختیار کر لیتے ہیں کہ سنجے بساک کی قیادت میں دائیں بازو کے پینل نے انتخابات جیتنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ یہاں تک کہا جا رہا تھا کہ بی جے پی کے کچھ لیڈروں اور ترجمانوں نے بھی ان کے لیے مہم چلائی تھی۔الزام ہے کہ بی جے پی کے ترجمان نے بساک پینل کے حق میں ٹویٹ کیا تھا، تاہم بعد میں اس ٹویٹ کو ڈلیٹ کر دیا تھا۔


یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ بائیں جھکاؤ والے پینل نے PCI کی سیاست پر اپنا تسلط برقرار رکھا ہوا ہے۔ 2021 میں، لکھیڑا کے زیرقیادت پینل نے بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی۔ لکھیڑا صدر جبکہ شاہد عباس نائب صدر منتخب ہوئے تھے۔ ونے کمار کو جنرل سکریٹری اور چندر شیکھر لوتھرا کو جوائنٹ سکریٹری کا عہدہ ملا۔ واضح رہے گزشتہ سال کے انتخابات میں خزانچی کا عہدہ مخالف پیل نے جیتا تھا۔

1957 میں درگا داس کے ذریعہ قائم کیا گیا، پریس کلب آف انڈیا آزادی کے بعد ہندوستان کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ ملک میں اپنی نوعیت کی قدیم ترین تنظیموں میں سے ایک، PCI کی قیادت سالانہ منتخب ایگزیکٹو باڈی کرتی ہے، جس میں ایک صدر، نائب صدر، سیکرٹری جنرل، جوائنٹ سیکرٹری اور خزانچی کے ساتھ ساتھ مینیجنگ کمیٹی کے 16 ارکان ہوتے ہیں۔


2021 تک، اس کے تقریباً 4,200 فعال اراکین، 900 ایسوسی ایٹ ممبران اور چند درجن کارپوریٹ ممبران تھے، جو اسے ہندوستان میں صحافیوں کا سب سے بڑا ادارہ بناتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔