اتراکھنڈ میں وکلاء کی ہڑتال کو سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا

جسٹس ارون کمار مشرا اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے اسٹیٹ بار کونسل سے کہا کہ وہ ہْڑتال کرنے والے وکلاء کے خلاف کارروائی کرے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے تین اضلاع- دہرادون، ہری دوار اور ادھم سنگھ شہر میں ہر ہفتے ہونے والی وکلاء کی ہڑتال کو جمعہ کے روزغیر قانونی قرار دیا۔ جسٹس ارون کمار مشرا اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے اسٹیٹ بار کونسل سے کہا کہ وہ ہڑتال کرنے والے وکلاء کے خلاف کارروائی کرے۔

بنچ کی جانب سے جسٹس شاہ نے فیصلہ سنایا۔ انہوں نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل ٹھکرا دی۔ غور طلب ہے کہ 35 سال سے یہاں کے وکلاء ہر ہفتے کسی نہ کسی وجہ سے ہڑتال کرتے ہیں۔ اس وجہ سے عدالتی کام کا نقصان ہوتا ہے۔


غور طلب ہے کہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہری دوار، ادھم سنگھ شہر اور دہرادون میں گذشتہ 35 سال سے چلنے والی وکالت کی ہڑتال اور کام بائیکاٹ کے سلسلے میں دائر مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے بعد اسے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔

ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا تھا کہ کوئی بھی وکیل یا بار کونسل ہڑتال یا ہڑتال کا اعلان کرتا ہے تو بار کونسل آف انڈیا اس پر کارروائی کرے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر ایڈووکیٹ ہڑتال پر جائیں گے تو اسے عدالت کی توہین تصور کیا جائے گا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر ایڈووکیٹ عدالتی کاموں سے باز رہتے ہیں تو ضلع جج اس کی رپورٹ ہائی کورٹ کو کریں گے اورعدالت اس رپورٹ کی بنیاد پر هڑتال کرنے والوں کے خلاف توہین کی کارروائی کرے گا۔

دہرادون رہائشی ایشور شانڈلیہ نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کر کے کہا تھا کہ دون، ہری دوار اور ادھم پورشہر میں گذشتہ 34 برسوں سے ہفتے کے روز وکالت کی جانب سے ہڑتال کی جاتی رہی ہے۔ اس قانونی چارہ جوئی کو انصاف سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔ عرضی گزار نے ہڑتال کو غیر قانونی قرار دینے کی مانگ کی تھی۔ فریقین کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ کی بنچ نےقانونی چارہ جوئی کے حق میں اہم فیصلہ سنایا ہے۔


ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ تمام عدالتی کام صحیح طور پر چلتے رہیں گے۔ کوئی بھی عدالتی افسر ہڑتال کی وجہ سے مقدمے کی تاریخ نہیں آگے نہیں بڑھائے گا۔ اگر ہڑتال کی وجہ سے سماعت ٹلی تو اس کی جوابدہی عدالتی افسر کی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔