پہلگام دہشت گردانہ حملہ: امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں میں خوف پیدا کرنے کی لشکراور جیش کی سازش
جموں و کشمیر کے پہلگام کی وادی بیسران میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ اس حملے کے فوراً بعدپہلے وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی اور پھر وہ سری نگر چلے گئے۔
تصویر بشکریہ آئی اے این ایس
جموں و کشمیر کے پہلگام کی وادی بیسران میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ اس حملے میں سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس حملے کے فوراً بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی۔ جدہ پہنچنے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے فون پر بات کی۔ وزیر داخلہ دہلی سے سری نگر پہنچ گئے ہیں۔ آئی بی چیف اور سیکریٹری داخلہ بھی ان کے ساتھ موجود ہیں۔
اندرونی سیکورٹی ذرائع نے انڈیا ٹوڈے گروپ کو بتایا ہے کہ پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ کالعدم دہشت گرد گروپوں لشکر طیبہ اور جیش محمد کی مشترکہ سازش کا نتیجہ تھا۔ پاکستان کے کہنے پر یہ دہشت گرد تنظیمیں چھوٹے 'ہٹ اسکواڈز' کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردانہ حملے کر رہی ہیں۔ امرناتھ یاترا سے پہلے آج کے حملے کا مقصد خوف پیدا کرنا اور یاتریوں اور سیاحوں کو پریشان کرنا ہے۔ اسی طرح کا حملہ سونمرگ میں بھی کیا گیا تھا۔
اس حملے کی ذمہ داری لشکر طیبہ کی فرنٹ تنظیم 'دی ریزسٹنس فرنٹ(ٹی آر ایف)‘نے قبول کی ہے۔ ٹی آر ایف کا 'ہٹ اسکواڈ' اور 'فالکن اسکواڈ' آنے والے دنوں میں کشمیر میں ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔ اس دہشت گرد ماڈیول کو ٹارگٹ کلنگ کرنے اور جنگلات اور اونچائی والے علاقوں میں چھپنے کی تربیت دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نسبتاً نئے ماڈیول 'فالکن اسکواڈ' کو جدید ترین ہتھیاروں کی ایک بڑی کھیپ ملی ہے، جو حملوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
چند ماہ قبل سیکیورٹی فورسز پر حملے کے حوالے سے ایلرٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔ انٹیل نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنے کیڈرز کو بھرتی کرنے کے لیے فالکن اسکواڈ سے متعلق انٹیلی جنس فراہم کی تھی۔ یہ دستہ 'اوور گراؤنڈ ورکرز' کے ساتھ "ہٹ اینڈ رن" کی حکمت عملی کے ساتھ کام کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق 'دی ریزسٹنس فرنٹ' لشکر طیبہ کا ایک پراکسی گروپ ہے۔ 'فالکن اسکواڈ' اس کے ماڈیولز میں سے ایک ہے۔ لشکر کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کے براہ راست احکامات دے رہا ہے۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد ٹی آر ایف ایک آن لائن یونٹ کے طور پر شروع ہوا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ٹی آر ایف بنانے کا مقصد لشکر جیسی دہشت گرد تنظیموں کو کور فراہم کرنا ہے۔ پاک فوج اور آئی ایس آئی پچھلے دروازے سے اس کی مدد کرتی ہے۔ ٹی آر ایف زیادہ تر لشکر کے فنڈنگ چینلز کا استعمال کرتا ہے۔ وزارت داخلہ نے مارچ میں راجیہ سبھا کو بتایا کہ "مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف )دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ کی ایک فرنٹ تنظیم ہے۔"
ٹی آر ایف سال 2019 میں وجود میں آیا۔ اس تنظیم کو بنانے کی سازش سرحد پار سے رچی گئی۔ 14 فروری 2019 کو پلوامہ میں ایک بڑا دہشت گرد حملہ ہوا جس کے بعد پاکستان پوری دنیا میں بے نقاب ہو گیا۔ یہ حملہ جیش محمد نے کیا تھا۔ جب دنیا بھر سے پاکستان پر دباؤ بڑھا تو اس نے سمجھا کہ اسے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کچھ کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد اس نے ایسی تنظیم بنانے کی سازش رچی۔
اس سے ہندوستان میں دہشت پھیلے گی اور اس کا کوئی نام نہیں لے گا۔ تب ہی آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج نے لشکر طیبہ کے ساتھ مل کر مزاحمتی فورس ٹی آر ایف تشکیل دی۔ سال 2022 کے لیے اپنی سالانہ رپورٹ میں، جموں و کشمیر پولیس نے کہا ہے کہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی 90 سے زیادہ کارروائیوں میں 42 غیر ملکی شہریوں سمیت 172 دہشت گرد مارے گئے۔ وادی میں مارے گئے زیادہ تر جنگجو (108) کا تعلق مزاحمتی محاذ یعنی ٹی آر ایف یا لشکر طیبہ سے تھا۔
مزید برآں، دہشت گرد گروپوں میں شامل ہونے والے 100 افراد میں سے، 74 کو ٹی آر ایف نے بھرتی کیا، جو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ سے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔ ٹی آر ایف کا نام سب سے پہلے سال 2020 میں کلگام میں ہونے والے قتل عام کے بعد سامنے آیا تھا، اس وقت بی جے پی کارکن فدا حسین، عمر رشید بیگ اور عمر حجام کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ ٹی آر ایف کشمیر میں وہی دور واپس لانا چاہتی ہے جو 90 کی دہائی میں تھا۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔