نئی دہلی سمیت 5 میٹرو پولیٹن شہروں میں زمین دھنسنے کا خطرہ، تحقیق میں انکشاف

 محققین نے خبردار کیا کہ اگر شہر اپنے بنیادی ڈھانچے اور زیر زمین پانی کے انتظام کی پالیسیوں کو بہتر نہیں بناتے ہیں تو آج جو دباؤ دیکھا جا رہا ہے وہ مستقبل میں بڑی آفات کی شکل اختیار کر سکتا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

 قومی راجدھانی اور چنئی سمیت 5 میٹرو پولیٹن شہروں میں 900 مربع کلو میٹر زمین دھنس سکتی ہے۔ 13 کروڑ سے زیادہ عمارتوں کے مطالعے اور 8 کروڑ نفوس سے بات چیت میں یہ بات سامنے آئی کہ زمین دھنس رہی ہے۔ جس کی وجہ سے 19 لاکھ افراد ہر سال چار ملی میٹر سے زیادہ کی شرح سے دھنسنے کے خطرے میں ہیں۔

امریکہ میں ورجینیا پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ اور اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے 2015 سے 2023 کے دوران جمع کیے گئے سیٹلائٹ ڈیٹا کا تجزیہ کر کے پایا ہے کہ 2,400 سے زائد عمارتیں پہلے ہی ڈھانچہ جاتی نقصان کے بڑے خطرے میں ہیں۔ زمین کے دھنسنے سے سیلاب اور زلزلے کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب کسی شہر کی زمین غیر مساوی طور پر دھنس جاتی ہے تو اس سے بنیاد کمزور ہو سکتی ہے۔ پاور لائنوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ڈھانچہ جاتی کمزوری بڑھ سکتی ہے۔


رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں ہر سال 51 ملی میٹر زمین دھنسنے کی شرح ریکارڈ کی گئی ہے جو تمام شہروں میں سب سے زیادہ ہے۔ جبکہ چنئی میں 31.7 ملی میٹر، ممبئی میں 26 ملی میٹر اور کولکاتا میں 16.4 ملی میٹر سالانہ کی شرح دیکھی گئی ہے۔ دہلی- این سی آر کے کچھ ہاٹ سپاٹ جیسے بجواسن (28.5 ملی میٹر سالانہ)، فرید آباد (38.2 ملی میٹر سالانہ) اور غازی آباد (20.7 ملی میٹر سالانہ) میں تیزی سے زمین دھنسنے کی بات سامنے آئی ہے۔

 شہری علاقوں میں بھی مقامی سطح پر اُبھار دیکھا گیا ہے، جیسے دہلی- این سی آر میں دوارکا کے قریب کے علاقوں میں، جہاں زمین کے دھنسنے کی شرح ہر سال 15 ملی میٹر سے زیادہ بڑھ رہی تھی۔محققین نے خبردار کیا کہ اگر شہر اپنے بنیادی ڈھانچے اور زیر زمین پانی کے انتظام کی پالیسیوں کو بہتر نہیں بناتے ہیں تو آج جو دباؤ دیکھا جا رہا ہے وہ مستقبل میں بڑی آفات کی شکل اختیار کر کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں کئی طرح کے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


نیچر سسٹین ایبلٹی نامی جریدے میں شائع شدہ نتائج کے مطابق اگر زمین کے دھنسنے کی موجودہ شرح جاری رہی تو اگلے 50 سالوں میں 23,500 سے زیادہ عمارتوں کو بھاری ھانچہ جاتی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس تحقیق میں ممبئی، کولکتہ اور بنگلور میں عمارتوں کا بھی سروے کیا گیا۔ ورجینیا پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ اینڈاسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک گریجویٹ طالب علم اور سرکردہ مصنف نیتیش نرمل سدا شیوم نے بتایا کہ زیر مطالعہ شہروں میں زمین کے دھنسنے کے اہم عوامل میں زیر زمین پانی کا بہت زیادہ استعمال اور گنجان آباد علاقوں میں عمارتوں کا وزن بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔