پہاڑی دھسنے سے سون بھدر میں حادثہ، کئی مزدور ملبے تلے دبے ہوئے کا خدشہ

یہ حادثہ سون بھدر ضلع کے اوبرا تھانہ علاقے میں ہوا ہے۔ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ بلی مارکنڈی مائننگ کے قریب راس پہاڑی واقع کرشنا مائننگ ورکس کان میں پہاڑی دھنسنے سے کچھ لوگ پتھروں کے نیچے دب گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر:اے ڈی جی زون وارانسی’ایکس‘ ہینڈل</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے سون بھدر میں پہاڑی دھنسنے کی وجہ سے ہوئے حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ اب بھی ملبے تلے متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ پولیس اور انتظامی اہلکار راحت اور بچاؤ کام میں مصروف ہیں۔ اس سلسلے میں وارانسی کے اے ڈی جی زون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ اے ڈی جی پیوش مورڈیا نے فوری طور پر اس واقعہ کا نوٹس لیا اور ذاتی طور پر جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ انہوں نے جائے وقوعہ پر موجود افسران اور عملے سے پوری معلومات حاصل کی۔ اس کے بعد اے ڈی جی نے راحت اور بچاؤ آپریشن کے حوالے سے افسران کو ضروری ہدایات جاری کیں۔

پولیس افسران نے بتایا کہ یہ حادثہ سون بھدر ضلع کے اوبرا تھانہ علاقے میں ہوا ہے۔ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ بلی مارکنڈی مائننگ کے قریب راس پہاڑی واقع کرشنا مائننگ ورکس کان میں پہاڑی دھنسنے سے کچھ لوگ پتھروں کے نیچے دب گئے ہیں۔ اطلاع ملتے ہی اوبرا پولیس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی اور امدادی کارروائیاں کیں۔


بتایا جارہا ہے کہ یہ حادثہ دیر رات پیش آیا۔ اس میں اب تک دو لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ تقریباً 15 افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔ اطلاع کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی ٹیمیں بھی جائے وقوعہ پر موجود ہیں اورر یسکیو مہم چلا رہی ہیں۔

حادثہ کی اطلاع ملتے ہی ضلع مجسٹریٹ بی این سنگھ رات کو جائے وقوعہ پر پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی ٹیمیں مرزا پور سے یہاں آئی ہیں۔ اسی دوران اتر پردیش کے سماجی بہبود کے وزیر مملکت اور مقامی ایم ایل اے سنجیو کمار گوڑ نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ راحت اور بچاؤ کارروائیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملبے میں پھنسے افراد کو نکالنے کی ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔