بہار اسمبلی انتخابات: این ڈی اے کے منشور پر لالو یادو کا طنز، کہا- ’یہ انتخابی منشور نہیں، معافی نامہ ہے‘

لالو یادو نے این ڈی اے کے منشور کو ’معافی نامہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے پاس اپنا منشور پڑھنے کا وقت نہیں، وہ اسے نافذ بھی نہیں کر سکتے، اپوزیشن نے 26 سیکنڈ کی پریس کانفرنس پر بھی حملہ بولا

<div class="paragraphs"><p>لالو پرساد یادو / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات کے لیے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے منشور پر راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو نے طنزیہ انداز میں سخت نشانہ سادھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے کا یہ انتخابی منشور دراصل عوام کے لیے کوئی منصوبہ نہیں، بلکہ ایک ’سوری پتر‘ یعنی ’معافی نامہ‘ ہے۔

لالو یادو نے کہا، ’’جن لوگوں کے پاس اپنا منشور پڑھنے تک کا وقت نہیں ہے، وہ اسے نافذ بھی نہیں کر سکتے۔ ان کا ماضی اور حال خود اس بات کی گواہی دیتا ہے۔ بہار کی عوام اب فیصلہ کر چکی ہے کہ وہ مہاگٹھ بندھن کے عہد کو منتخب کریں اور عوامی حکومت بنائیں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’این ڈی اے کا سوری پتر بہار ٹھکرا چکا ہے۔‘‘ لالو کی اس بات نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے اور سوشل میڈیا پر یہ تبصرہ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔

دوسری جانب، این ڈی اے نے جمعہ کو پٹنہ میں اپنا انتخابی منشور جاری کیا، جسے ’سنکلپ پتر‘ کا نام دیا گیا۔ اس میں روزگار، سرمایہ کاری اور سماجی بہبود سے متعلق کئی وعدے کیے گئے۔ بی جے پی کے صدر جے پی نڈا، وزیراعلیٰ نتیش کمار، سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی اور مرکزی وزیر چراغ پاسوان سمیت دیگر اہم رہنما اس موقع پر موجود تھے۔


تاہم اپوزیشن نے منشور کے اجرا کے انداز کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مہاگٹھ بندھن کے وزیراعلیٰ امیدوار تیجسوی یادو نے کہا، ’’نتیش کمار کو شاید معلوم ہی نہیں ہوگا کہ منشور میں کیا لکھا ہے۔ بی جے پی کو خدشہ رہا ہوگا کہ کہیں وہ کچھ الٹا سیدھا نہ کہہ دیں، اسی لیے 26 سیکنڈ میں ہی پوری پریس کانفرنس ختم کر دی گئی۔‘‘

تیجسوی یادو نے مزید کہا کہ جمہوری تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی اتحاد نے محض چند سیکنڈ میں اپنا منشور جاری کیا اور موجود وزیراعلیٰ کو بولنے کا موقع تک نہیں دیا۔ ’’یہ کون سی شفافیت ہے کہ اپنے ہی منشور کو عوام سے چھپایا جا رہا ہے؟‘‘

کانگریس نے بھی اس معاملے پر این ڈی اے کو آڑے ہاتھوں لیا۔ سابق وزیراعلیٰ راجستھان اشوک گہلوت نے کہا، ’’میں نے زندگی میں پہلی بار 26 سیکنڈ کی پریس کانفرنس دیکھی۔ این ڈی اے کے پاس کہنے کو کچھ تھا ہی نہیں۔ شاید انہیں یہ فکر تھی کہ نتیش کمار نہ جانے کیا بول جائیں، اسی لیے بغیر کچھ کہے ہی سب نکل گئے۔‘‘

اپوزیشن جماعتوں کا ماننا ہے کہ این ڈی اے کا منشور محض انتخابی رسم پوری کرنے کے لیے پیش کیا گیا، جس میں زمینی حقائق اور عوامی ضرورتوں کی جھلک نہیں ہے۔ لالو یادو اور تیجسوی کی تنقید کے بعد بہار کی سیاست میں انتخابی منشور اب بحث کا نیا مرکز بن چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔